بیرون ملک بھیک مانگنے پر سزا کا بل سینیٹ میں پیش

senate

اسلام آباد: وزارت داخلہ کی جانب سے سینیٹ میں ایک اہم ترمیمی بل پیش کیا گیا ہے جس کا مقصد ملک میں بھیک مانگنے کی روک تھام اور خاص طور پر بیرون ملک جا کر بھیک مانگنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنا ہے۔ اس بل میں منظم بھیک مانگنے کی تعریف کی گئی ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ترمیمی بل کے مطابق "منظم بھیک مانگنے” کی تعریف میں فراڈ، دھوکہ دہی، زور زبردستی یا لالچ دے کر بھیک مانگنا شامل ہے۔ بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کسی عوامی مقام پر خیرات مانگنا، کرتب دکھا کر، یا قسمت کا حال بتا کر بھیک مانگنا بھی منظم بھیک مانگنے کے زمرے میں آتا ہے۔مزید برآں، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ گاڑیوں کی کھڑکیوں پر دستک دینا، زبردستی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنا، یا بغیر روزگار کے گھومنا اور تاثر دینا کہ گزارہ بھیک پر ہے، یہ سب منظم بھیک مانگنے کی علامات ہیں۔ اس کے علاوہ، کسی نجی احاطے میں داخل ہو کر بھیک مانگنا، یا بیماری، معذوری یا چوٹ دکھا کر خیرات حاصل کرنا بھی اس کی تعریف میں شامل کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے اس بل میں بھیک مانگنے والوں کی کارروائیوں پر سزا کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ ترمیمی بل کے مطابق، منظم بھیک مانگنے، اس کے لیے بھرتی کرنے، پناہ دینے یا منتقلی کی صورت میں 7 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارتی مشنز نے بیرون ملک بھیک مانگنے والے پاکستانیوں کا ذکر کیا ہے، جن میں بعض افراد حج، عمرہ، یا ذاتی دوروں پر جا کر بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ ان ممالک نے اس سلسلے میں پاکستان سے سخت کارروائی کی درخواست کی ہے۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس وقت تک بھیک مانگنا قانونی طور پر جرم نہیں سمجھا جاتا جس کے باعث ایجنٹ اور گینگ آسانی سے قانون سے بچ جاتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق، اس مسئلے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، بھیک مانگنے کو جرم قرار دینا ضروری ہے تاکہ اس پر مؤثر کارروائی کی جا سکے۔

کراچی، گیس پائپ لائن پھٹنے سے 2 افراد جاں بحق، 4 افراد کی حالت غیر

شمالی وزیرستان،6 خوارج جہنم واصل، میجر سمیت2 جوان شہید

Comments are closed.