بیوی کو قتل کرنیوالے کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دینے کی اپیل خارج کر دی گئی
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ خواتین معاشرے کا پسا ہوا طبقہ ہے قوانین متعارف کروانے سے ان کی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے ، عدالت نے اپنی بیوی کو بچوں کے سامنے چھریوں کے وار سے قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا کالعدم قرار دینے کی اپیل خارج کردی،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے بارہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ درد ناک تھا کہ بچوں نے اپنی ماں کو باپ کے ہاتھوں قتل ہوتے دیکھا، یہ مناظر غیر یقینی تھے کہ ایک شوہر اپنی ہی بیوی کو بچوں کے سامنے بے دردی سے قتل کر رہا تھا، کیس تاخیر سے رپورٹ کرنے کی وجہ یہ صدمہ ہوسکتا ہے جس میں سے فیملی گزر رہی ہوگی، عدالتی فیصلے میں شوہر کے گھر بیوی کے قتل ہونے پر بار ثبوت شوہر پر عائد کرنے کے لیے قانون سازی کرنے کی تجویز دے دی، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ قانون ساز ایسا کوئی قانون متعارف کرائیں، ایسے قوانین سے خواتین، جو کہ معاشرے کا پسا ہوا طبقہ ہے انکی زندگیوں کو بچایا جاسکے،مجرم کے خلاف تھانہ گجرات پولیس نے 2020 میں قتل کا مقدمہ درج کیا، پراسکیوشن اپنا کیس کامیابی کے ساتھ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، مجرم نے اپنی اہلیہ کو چھری کے وار کرکے قتل کیا،مجرم نے 342 کے بیانات میں بتایا کہ وقوعہ کے وقت گھر میں موجود نہیں تھا، مجرم نے کہا کہ وقوعہ کے وقت وہ سیمنٹ فیکٹری میں جاب پر تھا لیکن مجرم نے اپنی صفائی میں فیکٹری سے کوئی گواہ یا سٹاف کا بندہ پیش نہیں کیا، مجرم نے فیکٹری کا کوئی دستاویزی ثبوت بھی پیش نہیں کیا،فرانزک رپورٹ کے مطابق مجرم سے برآمد ہونے والی چھری پر اہلیہ کا خون تھا، مختلف رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ مجرم جائے وقوعہ پر موجود تھا، یہ حقیقت ہے کہ میاں بیوی کا رشتہ پیار محبت سے مزید مضبوط ہوتا ہے مگر جب اس رشتے میں غلط فہمی یا بدسلوکی ہوتی ہے تو خاندان کے بڑے اس کو دور کرتے ہیں،عدالت نے مجرم کی سزا کالعدم قرار دینے کی اپیل خارج کردی۔