نئی دہلی — بی جے پی صدر کے انتخاب میں غیر متوقع تاخیر کو ملکی سیاسی منظرنامے میں مودی حکومت کی ناکامی اور پارٹی کے اندرونی خلفشار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس معاملے نے بحث کا ایک نیا باب کھول دیا ہے۔
بھارتی اخبار دی ایشین ایج میں شائع ایک مضمون کے مطابق، مودی سرکار نے جولائی میں پیش آنے والے پہلگام حملے کو جواز بنا کر بی جے پی صدر کے انتخاب کو مؤخر کر دیا ہے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو توقع تھی کہ اس حملے اور بعد میں کیے گئے آپریشن سندور کے ذریعے پارٹی اور اس کے حامیوں کو سیاسی فائدہ حاصل ہوگا، خاص طور پر آر ایس ایس کو قائل کر کے ان کے حمایت یافتہ امیدوار کو کامیاب کروایا جا سکے گا۔دی ایشین ایج کا تجزیہ ہے کہ مودی سرکار نے پاکستان کو دہشتگردی کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش میں زیادہ توجہ دی، مگر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سیاسی ناکامی کے بعد حکومت اب عالمی برادری کے سامنے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مضمون میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے "ترنگا یاترا” کے نام سے نکالی جانے والی ریلیاں، جن کا مقصد قومی یکجہتی اور حب الوطنی کو فروغ دینا بتایا جاتا ہے، دراصل ووٹ بینک کی سیاست کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ بی جے پی ان ریلیوں کو انتخابی مہم کا حصہ بناتے ہوئے اپنی سیاسی برتری بڑھانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن سندور اور پہلگام حملے کی اصل تفصیلات چھپائی جا رہی ہیں۔ اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے جہاں حکومت ان دونوں اہم واقعات پر مکمل شفافیت سے روشنی ڈالے۔کانگریس رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی محض بہار اسمبلی انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے آپریشن سندور کا نام لے کر انتخابی مہم چلا رہی ہے، جبکہ ملک کی سیکیورٹی اور قومی مفادات کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔
سیاست دانوں اور دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کا وقت اور آپریشن سندور کا اعلان محض انتخابی فائدے کے لیے منصوبہ بند تھا۔ اس سے نہ صرف ملک کی سیکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ عوام میں حکومت کے سیاسی عزائم پر سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔دفاعی ماہرین کا خدشہ ہے کہ مودی سرکار نے آپریشن سندور کے نام کو سیاسی ہتھیار بنا کر ملک کی سلامتی کے حساس معاملات کو ووٹرز کی نفسیات سے جوڑ دیا ہے، جو کہ قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے انتہائی خطرناک اقدام ہے۔