بلوچستان کے ضلع آواران میں نمازِ جمعہ کے دوران فتنہ الہندوستان سے منسلک دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے سویلین آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے مارٹر گولوں اور راکٹس سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم چار معصوم بچے زخمی ہو گئے۔ واقعہ کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، جبکہ زخمی بچوں کو فوری طور پر قریبی طبی مرکز منتقل کر دیا گیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا جب مقامی آبادی نمازِ جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھی۔ حملے میں عبادت گاہ کے اطراف اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے نہتے شہریوں بالخصوص بچوں کو نقصان پہنچا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بھارتی ایجنڈے کے تحت بلوچستان میں امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے اور بلوچ نسل کشی کے مذموم عزائم کا تسلسل ہے۔سکیورٹی فورسز نے واقعے کے فوراً بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ اور کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا۔ حکام کے مطابق دہشت گرد عناصر کی شناخت اور گرفتاری کے لیے انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں، جبکہ حساس مقامات کی سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
نہتے بچوں پر حملہ دہشت گردوں کی سفاکیت، بزدلی اور شکست خوردہ ذہنیت کا کھلا ثبوت ہے۔ ترجمان کے مطابق فتنہ الہندوستان کا ایجنڈا بلوچستان کے امن و امان کو تباہ کرنا اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا ہے، تاہم بلوچستان کے باشعور عوام دہشت گردی کے اس مکروہ کھیل کو بخوبی پہچان چکے ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز فتنہ الہندوستان کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں، اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رہیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور بلوچستان میں امن کے قیام کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا،مقامی عمائدین اور شہریوں نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے، تاکہ آئندہ ایسے بزدلانہ واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔








