بلوچستان کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سردار عبد الرحمان کھیتران نے حال ہی میں ایک اہم انکشاف کیا ہے کہ کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) دکی کی کوئلہ کانوں سے روزانہ 40 لاکھ روپے بھتہ وصول کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات سوموار کے روز بلوچستان اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔عبد الرحمان کھیتران نے کہا کہ حالیہ دنوں میں لورالائی ڈویژن میں دہشت گردی کے واقعات میں 50 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے 50 مرغیاں بھی حلال کردی جائیں تو گاؤں میں کہرام مچ جاتا ہے، لیکن یہاں یومیہ ایک شخص کا قتل کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں حکومتی سنجیدگی کی مثال یہ ہے کہ واقعہ کے بعد صرف ڈی سی اور ڈی پی او کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ صوبے میں گڈ گورننس کی کمی ہے اور بی ایل اے صوبے میں اپنی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دہشت گرد تنظیم نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے لوگ ان عناصر کو بھتہ دینے پر مجبور ہیں۔ عبد الرحمان کھیتران نے کہا کہ موسی خیل میں کالعدم تنظیموں کا کیمپ موجود ہے، لیکن اس کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی رٹ قائم کرے اور اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرے، بصورت دیگر یہ تنظیمیں خود فیصلے کرنے کی جرات کر سکتی ہیں۔وزیر نے انکشاف کیا کہ دکی کی کوئلہ کانوں سے وصول ہونے والا بھتہ روزانہ 40 لاکھ روپے ہے، جو کہ جناح روڈ پر واقع ایک نجی بینک میں کالعدم تنظیم کے اکاؤنٹ میں جمع کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، کوئٹہ کے سٹہ نالے کے اطراف اور گائے خان چوک پر بھی کالعدم تنظیم کے کارندے بھتہ وصول کرتے ہیں۔
یہ انکشافات اس وقت سامنے آ رہے ہیں جب بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اور دہشت گردی کی لہر نے لوگوں کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ عوامی نمائندوں کی جانب سے اس طرح کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف عوام کی جان و مال کا تحفظ کیا جا سکے، بلکہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔
Shares: