نائب وزیراعظم محمداسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس ہوا

نجکاری کمیشن نے بلیو ورلڈ کی جانب 10 ارب کی بولی کو مسترد کرنے کی سفارش منظور کر لی،روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کےلیے وزیر مملکت خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی،کمیٹی روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری اور قانونی طریقوں کا جائزہ لے گی ،کابینہ کمیٹی برائے نجکاری اجلاس میں وزرا و سیکرٹریز شریک ہوئے،

قبل ازیں وفاقی وزیرِ نج کاری عبدالعلیم خان کی زیرِ صدارت نج کاری کمیشن بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں پی آئی اے کی نجکاری سمیت مختلف امور پر غور اور سفارشات کی منظوری دی گئی،اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے کو کابینہ کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا تھا،وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے معاملات قوانین و ضوابط کے مطابق اور ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ہونگے۔ پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کی نج کاری کے امور کا حتمی فیصلہ کابینہ کمیٹی نے کرنا ہے،پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کی نج کاری کے لیے آئندہ پیشکش کا عمل بہتر سے بہتر بنایا جائے، پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کی بلا تاخیر نج کاری کو آگے بڑھایا جائے۔ اپنے حلف کے پابند ہیں، ملک و قوم کی بہتری کے لئے جو کچھ ہوا ضرور کریں گے،

واضح رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر التوا کا شکار ہو گیا ہے، جو کہ شہباز حکومت اور اس کے پالیسی سازوں کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ واحد بولی لگانے والی کمپنی بلیو ورلڈ نے پی آئی اے کی قیمت صرف 10 ارب روپے لگائی، جو نجکاری کمیشن کی جانب سے کم سے کم قابل قبول 85 ارب روپوں کی مالیت سے 75 ارب روپے کم ہے۔پانچ دیگر منظور شدہ سرمایہ کاروں نے بولی میں حصہ ہی نہیں لیا۔ پی آئی اے کی تقسیم کے بعد، اس کے اثاثوں کی کل مالیت 165 ارب روپے ہے، جبکہ نجکاری کے لیے پیش کیے گئے 60 فیصد حصص کی مالیت 99 ارب روپے ہے۔ ایک سال سے زیادہ عرصے کے نجکاری کے عمل کا نتیجہ کچھ نہیں نکلا، جس نے مقامی سرمایہ کاروں کو بھی مایوس کیا، جو کہ غلط اعداد و شمار اور غلط بیانی کی وجہ سے نالاں رہے۔ایک سرمایہ کار کے مطابق، پی آئی اے کے بین الاقوامی روٹس کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال اور قرضوں کے حجم کے بارے میں ابہام کی وجہ سے وہ بولی لگانے سے دور رہے۔ انہوں نے بتایا کہ "یہاں تک کہ واحد بولی بھی غیر سنجیدہ تھی، جو پی آئی اے کے ایک جہاز کی قیمت کے لیے بھی ناکافی تھی۔امید کی جا رہی ہے کہ اس ناکام بولی کے بعد حکومت پاکستان کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل پر دوبارہ غور کرنا پڑے گا، کیونکہ اس ناکامی سے نہ صرف قومی ایئر لائن کی مالی حیثیت متاثر ہوئی ہے بلکہ یہ شہباز حکومت کی حکمت عملی پر بھی سوال اٹھاتی ہے۔

پی آئی اے کی نجکاری،سوا کھرب روپے سے زائد کی پیشکش آ گئی

چندہ ڈالیں گے لیکن پی آئی اے خریدیں گے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

بشریٰ کا رونا اچھی حکمت عملی،گنڈا پور”نمونہ” پی آئی اے نہیں خرید رہے،عظمیٰ بخاری

پی آئی اے کی بجائے اپنے فلیٹس بیچیں، شیخ رشید

اسلام آباد ایئر پورٹ نواز شریف کے قریبی دوست کو دیا جا رہا، مبشر لقمان

پی آئی اے نجکاری،صرف 10 ارب کی بولی، کیوں؟سعد نذیر کا کھرا سچ میں جواب

پی آئی اے نجکاری،خیبر پختونخوا حکومت کی بولی کا حصہ بننے کی خواہش

Shares: