بولان/تنگوانی (باغی ٹی وی، نامہ نگار منصور بلوچ) بلوچستان کے ضلع بولان میں قومی شاہراہ پر افسوسناک ٹریفک حادثہ پیش آیا جس میں صادق آباد سے کوئٹہ جانے والی "سدا بہار” مسافر کوچ دوسا چوکی کے قریب بے قابو ہو کر الٹ گئی۔ حادثے میں چار مسافر موقع پر جاں بحق جبکہ 28 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی علاقہ سوگ میں ڈوب گیا، خاص طور پر تنگوانی میں اس وقت کہرام مچ گیا جب معلوم ہوا کہ جاں بحق ہونے والوں میں مقامی نوجوان نظام الدین ولد غلام سرور بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ کوچ صادق آباد سے کوئٹہ جا رہی تھی، جس کے دوران ڈرائیور کی غفلت، تیز رفتاری اور ممکنہ طور پر نیند کی حالت میں گاڑی چلانے کے باعث دوسا چوکی کے قریب گاڑی بے قابو ہو کر اُلٹ گئی۔ حادثے کے بعد جائے وقوعہ پر چیخ و پکار مچ گئی اور ہر طرف انسانی لاشیں، زخمی مسافر اور تباہ شدہ سامان بکھرا ہوا تھا۔
حادثے کے فوراً بعد ریسکیو ٹیمیں، ایف سی اہلکار، لیویز فورس اور ہائی وے پولیس موقع پر پہنچ گئیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال سبی منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ سول ہسپتال کے ایم ایس کے مطابق کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جنہیں کوئٹہ ریفر کیا جا سکتا ہے۔
اس حادثے میں اب تک چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں امداد علی ولد غوث بخش (ٹھل سے کوئٹہ جانے والا)، نظام الدین ولد غلام سرور (کشمور کے علاقے تنگوانی کا رہائشی) شامل ہیں جبکہ دو دیگر جاں بحق افراد کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔ تنگوانی میں جب نظام الدین کی ہلاکت کی خبر پہنچی تو گھر میں کہرام مچ گیا، والدین پر غشی کے دورے پڑے اور اہلِ محلہ سوگ میں ڈوب گئے۔
حادثے میں زخمی ہونے والے 28 مسافروں کا تعلق سندھ اور جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔ صادق آباد سے خیر احمد، عبداللہ اور امتیاز زخمی ہوئے. ٹھل سے شیر احمد، گل میر، غلام مصطفی، گلزار، نیاز احمد، غفار، خادم حسین، انور، ابوبکر اور منیر شامل ہیں. کندھ کوٹ سے سلیمان، کشمور سے یاسر، سکھر سے نعمان، گمبٹ سے محمد عامر اور عنایت اللہ، رحیم یار خان سے روحیل، محمد عارف اور ماجد جبکہ علی آباد سے ثناء اللہ، سجاد علی، حبیب خان، گنج بخش، انور اور محمد اکرم زخمی ہوئے۔ ایک مسافر مینگل ولد عمر دین کا علاقہ درج نہیں ہو سکا۔ زخمیوں میں بعض کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ لیویز فورس بالاناڑی اس حادثے کی تمام تفصیلات جمع کر رہی ہے اور قانونی کارروائی بھی جاری ہے۔ مقامی حکام نے ڈرائیور کی غفلت کو ابتدائی وجہ قرار دیا ہے، تاہم کوچ کی فٹنس، کمپنی کی نگرانی اور ممکنہ تکنیکی خرابی کے پہلوؤں پر بھی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
حادثے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی۔ متاثرہ خاندانوں نے حکومت سے فوری مالی امداد، زخمیوں کے بہتر علاج اور جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ شہری حلقوں نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور مسافر کوچز کی ناقص نگرانی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر کچھ عرصے بعد ایسے حادثات معمول بن چکے ہیں، جن پر حکومت اور متعلقہ ادارے فوری توجہ دیں۔
یہ حادثہ ایک بار پھر بین الصوبائی شاہراہوں پر جاری ٹریفک نظم و ضبط کی بدترین صورتحال، غیر ذمہ دار ڈرائیونگ اور سڑکوں کی حالتِ زار کو عیاں کرتا ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ایسے سانحات روز کا معمول بن جائیں گے اور معصوم جانوں کا ضیاع جاری رہے گا۔