دہلی: دہلی کے چانکیہ پوری میں واقع جیسس اینڈ میری کالج سمیت تقریباً 20 کالجوں کو بم دھمکی بھری ای میل موصول ہونے کے بعد پولیس میں ہلچل مچ گئی ہے۔
دھمکی والے ای میلز ملنے کے فوری بعد پولیس نے بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ڈاگ اسکواڈ کو فوری طور پر کالجوں میں روانہ کیا تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔پولیس نے گھنٹوں تک کالجوں اور ان کے کیمپس کی تفصیلی تلاشی لی، تاہم تلاشی مہم کے دوران کسی بھی کالج کیمپس سے مشتبہ یا دھماکہ خیز اشیا نہیں ملی۔ اس بنیاد پر پولیس نے یہ فرض کیا ہے کہ دھمکی فرضی ہو سکتی ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دھمکی بھرا ای میل بھیجنے والے نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے وی پی این (VPN) کا استعمال کیا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران دہلی کے 100 سے زائد اسکولوں کو بھی بم دھمکیاں موصول ہو چکی ہیں، جس نے تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کے حوالے سے تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ طلبا، اساتذہ اور انتظامیہ کو ان دھمکیوں کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا ہے، جبکہ پولیس ٹیموں کو بار بار فیلڈ میں جا کر تلاشی مہم چلانا پڑ رہی ہے، جس سے قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔ 20 اگست کو بھی دہلی کے 50 اسکولوں کو ایک ساتھ دھمکی بھرے ای میلز موصول ہوئے تھے جن میں نجف گڑھ، مالویہ نگر، پرساد نگر، کرول باغ جیسے علاقوں کے اسکول شامل تھے۔ اس پر بھی دہلی پولیس نے فوراً ایکشن لیتے ہوئے بم ڈسپوزل اور ڈاگ اسکواڈ کی مدد سے کیمپس کی چھان بین کی تھی، لیکن کسی مشتبہ چیز کا سراغ نہیں لگا تھا۔پولیس نے تفتیش کے دوران یہ معلومات بھی حاصل کیں کہ دھمکی بھرا ای میل ’ٹیررائزرس 111‘ نامی گروپ کی جانب سے بھیجا گیا تھا، جس میں 25,000 امریکی ڈالر کے علاوہ کرپٹو کرنسی میں 5,000 ڈالر کا تاوان طلب کیا گیا تھا۔ تاہم، اب تک کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے اور دھمکیوں کے پس پردہ موجود عناصر کو جلد قانون کی گرفت میں لانے کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ تعلیمی اداروں میں طلبا کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔