تبصرہ کتب،: فتاویٰ برائے خواتین

نام کتاب : فتاویٰ برائے خواتین
جمع وترتیب : محمد بن عبدالعزیز المسند
صفحات : 488
قیمت 1450روپے
ناشر : دارالسلام انٹرنیشنل ، لوئر مال ، نزد سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور
برائے رابطہ :042-37324034
زیر نظر کتاب” فتاویٰ برائے خواتین “ روزمرہ زندگی میں خواتین کو درپیش مختلف نوعیت کے تمام اہم مسائل اور ان کے علمی و تحقیقی جوابات کا گرانقدر مجموعہ ہے جو کہ دینی کتابوں کی اشاعت کے عالمی ادارہ دارالسلام نے شائع کیا ہے۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ خواتین کو شرم و حیا اور حجاب و نقاب کے تقاضے ہمیشہ ملحوظ رکھنے چاہئیں۔ بچیوں کو اسلامی تعلیمات سے اچھی طرح روشناس کرانا چاہیے۔ جب وہ جوان ہو جائیں تو ان کی شادی کرنے کے لیے غایت درجہ احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ لڑکے کے انتخاب میں اس کے اخلاق و احوال دیکھنے چاہئیں۔ یہ تحقیق ضرور کرنی چاہیے کہ جس سے بچی کی شادی کی جارہی کیا وہ نماز کا پابند ہے یا نہیں؟ کسی بے نماز سے ہرگز شادی نہیں کرنی چاہیے۔ کوئی مرد لڑکی کی عمر سے دس پندرہ سال بڑا ہو اور وہ صالح اور صحت مند بھی ہو تو لڑکی کو ایسے مرد سے شادی کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہے لیکن بڑی عمر پر اعتراض کا کوئی حق نہیں۔ ایک فتوے میں ایک خاتون کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شرابی اور بدکار شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے۔متعدد فتووں میں بتایا گیا ہے کہ ایامِ حیض میں نماز، روزہ اور طواف بیت اللہ جیسی عبادت کی ممانعت ہے۔شیر خوار بچہ قے کر دے تو لباس ناپاک نہیں ہوتا۔ جو عزیز رشتہ دار نماز نہیں پڑھتے ان سے حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے ۔ روزے میں مسواک یا ٹوتھ برش کرنے سے کوئی حرج نہیں۔ ایک فتوے میں بتایا گیا ہے کہ کوئی خاتون کتنی ہی پڑھی لکھی ہو، مردوں کی امامت کرانے کی مجاز نہیں۔ ایک خاتون گھر میں اکیلی ہے، نماز پڑھ رہی ہے، دروازے پر مہمان آگیا، اس نے گھنٹی بجائی، اب یہ خاتون کیا کرے؟ اس سوال کا دلچسپ حکیمانہ جواب دیا گیا ہے۔ جو خاتون باریک دوپٹہ اوڑھ کر نماز پڑھے، اس کےلئے کیا حکم ہے۔ کسی خاتون کے پاس زیورات ہوں یا صرف سوناہو، اُس پر ادائے زکاة کے ضروری احکام بتائے گئے ہیں۔
کتاب میں بتایا گیا ہے کہ طیارے کے سفر میں نماز کا وقت آجائے اس دوران نماز فوت ہونے کا اندیشہ ہوتو کیا کیا جائے؟ٹیلی فون پر لائن کے دوسری طرف کوئی نامحرم مرد بول رہا ہو تو اُسے جواب دیا جائے یا نہ دیا جائے ؟ ۔ بعض بیگمات کثرتِ اولاد پسند نہیں کرتیں، کیا وہ مانع حمل گولیاں کھا سکتی ہیں یا نہیں؟ مسلمان باورچی نہیں مل رہاکیا ایسی صورت میںغیر مسلم باورچی کھانا پکانے کےلئے رکھا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ شادی کے بعد دولھا میاں کے ساتھ ہنی مون منانے کے لیے سفر و سیاحت پر جاناکیسا ہے؟ ۔
ایک فتوے میں بتایا گیا ہے کہ شوہر فوت ہو جائے توکیا بیوی غسل دے سکتی ہے؟ اسی طرح بیوی وفات پا جائے توکیا شوہر غسل دے سکتا ہے؟۔کتاب میں یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ اللہ نہ کرے کوئی مسلمان خود کشی کرلے توکیا اسے بھی غسل دیا جائے گا اور مسنون طریقے کے مطابق تجہیز و تکفین کی جائے گی ؟ ۔ کتاب میں ایک ایسی خاتون کے شوہر کی بے حسی کی داستان سنائی گئی ہے جو اگر چہ نمازی ہے لیکن اس نے بیوی کو فراموش کررکھا ہے۔ کوئی عزیز رشتہ دار آجائے تو ان کے سامنے بیوی کا مذاق اڑاتاہے اس مسئلے کا جو دانشمندانہ حل بتایا گیا ہے وہ غافل شوہروں کی اصلاح کی بہترین تدبیر ہے۔اسی طرح بعض نیک طبع شادی شدہ نوجوان لڑکیوں کو ازدواجی امور کے سلسلے میں کچھ ایسے سوالات کے جوابات دیے گیے ہیںجو ہر شادی شدہ خاتون کو پڑھنا چاہئیں تاکہ وہ عائلی زندگی کے دوران آسانی سے نماز کا التزام، روزے کی حفاظت اور جملہ عبادات کا اہتمام کر سکیں۔ کتاب میں بعض قابل رحم بدقسمت لڑکیوں کی طرف سے دل و نگاہ کے معاملات پیش کیے گئے ہیں اور اپنی خطا کا اعتراف کرتے ہوئے تلافی کا طریقہ پوچھا گیا ہے۔ ان کے جو سبق آموز اور ایمان افروز جوابات دیے گئے ہیں وہ پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں ۔اسی طرح جو خواتین حیا کے بوجھ سے دبی رہتی ہیں، شرم اور جھجک کی وجہ سے نازک مسائل زبان پر نہیں لاتیں، یہ کتاب ان کی نارسا آوازوں کا جواب ہے۔اس کتاب کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ کسی ایک فرد واحد کی کاوش نہیں بلکہ مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبدالعزیز بن باز مرحوم ، الشیخ مفتی محمد بن صالح العثمین ،الشیخ مفتی عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین اور دارالافتاءکمیٹی سعودی عرب کے دیگر جید علما کے جوابات پر مشتمل ہے جس سے اس کتاب کی علمی وتحقیقی افادیت کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔کتاب کا ترجمہ مولانا جاراللہ ضیا نے کیا ہے۔ افادیت اور اہمیت کے اعتبار سے اس کتاب کا ہر گھر میں ہونا اور اس کا مطالعہ ہر مسلمان خاتون کےلئے بے حد ضروری ہے

Comments are closed.