عالمی عدالت نے بوسنیا نسل کشی کے مجرم اور بدنام زمانہ دہشت گرد راتکو ملاڈچ کی صحت کی بنیاد پر قبل از وقت رہائی کی درخواست مسترد کر دی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سربرینیتسا قتل عام اور سرايئو محاصرے میں ہزاروں افراد کے قتل کے ذمہ دار راتکو ملاڈچ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی صحت انتہائی خراب ہے اور وہ چند ماہ کا مہمان ہے، تاہم عالمی فوجداری عدالت نے اس دلیل کو مسترد کر دیا۔عدالت کی جج گراسیلا گاتی سانتانا کا کہنا تھا کہ 83 سالہ ملاڈچ کی حالت اگرچہ نازک ہے، لیکن وہ مہلک بیماری کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ جج کے مطابق ملزم کو مکمل اور ہمدردانہ طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جیسا کہ میڈیکل رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے۔

راتکو ملاڈچ کو 2017 میں نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سے قبل وہ 16 سال تک مفرور رہا اور 2011 میں سربیا سے گرفتار ہوا۔ملاڈچ نے جون 2025 میں رہائی کی درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ ہمدردی یا انسانی بنیادوں پر رہائی کے لیے پیش کیے گئے شواہد ناکافی ہیں۔

یاد رہے کہ ملاڈچ کو ”بوسنیا کا قصائی“ کہا جاتا ہے اور بوسنیا کی 1992 تا 1995 جنگ کے دوران سربرینیتسا نسل کشی کا مرکزی کردار تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا بیٹا ڈارکو ملاڈچ اکثر سرب میڈیا سے والد کی صحت پر گفتگو کرتا ہے، جب کہ سربیا میں کچھ قوم پرست حلقے اب بھی اسے ہیرو سمجھتے ہیں۔

ایران پر ممکنہ حملے، روس کی امریکا و اسرائیل کو سخت تنبیہ

آسٹریلوی حکومت کا بڑا فیصلہ،یوٹیوب پر بھی کم عمر بچوں کے لیے پابندی عائد

لندن ہائیکورٹ کی فلسطین ایکشن کو پابندی کے خلاف اپیل کی اجازت

دوستی کا انجام قوم بھگت رہی ہے،کانگریس کی مودی سرکار پر کڑی تنقید

Shares: