قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے استعفیٰ دے دیا ہے، انھوں نے اپنا استعفیٰ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف کو ارسال کر دیا۔ انضمام الحق چئیرمین پی سی بی سے ملنے آئے تھے لیکن ملاقات نہ ہو سکی
انضمام الحق کا کہنا تھا کہ بورڈ سے کال آئی ہم نے پانچ لوگوں کی کمیٹی بنادی ہے ، میں نے کہا ٹھیک ہے پہلے کمیٹی تحقیقات کرلے ، میں یہ سمجھتا ہوں سلیکٹر کا عہدہ جج والا ہوتا ہے ،ٹیم سلیکٹ کرتا ہوں اگر کوئی سوال اٹھے گا تو بہتر ہے سائیڈ پر ہوجاوں ،تحقیقات کے بعد پی سی بی سے بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہوں ، بغیر تحقیق کے باتیں کرنے سے تکلیف ہوتی ہے ،پی سی بی سے کہا ہے آپ اس معاملے کی تحقیقات کریں ،میرا پلیئر ز ایجنٹ کمپنی سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہے ،
واضح رہے کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق پلیئرز ایجنٹ کی برطانوی کمپنی کے شیئر ہولڈرتھے،پی سی بی نے معاملے کا نوٹس لیا تھا،انضمام الحق ہی نے کھلاڑیوں سے مذاکرات کر کے انھیں تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی کی آمدنی سے بھی شیئر دلایا جبکہ تنخواہوں میں بھی 202 فیصد تک اضافہ کرایا تھا،انضمام الحق ،محمد رضوان اور پلیئرز کے ایجنٹ ایک ہی کمپنی ’’یازو انٹرنیشنل لمیٹیڈ‘‘ کے مالکان میں بھی شامل ہیں،
انضمام الحق رواں برس، سات اگست کو دوسری بار قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سیلکٹر تعینات ہوئے تھے،پی سی بی سینئر اور جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق پاکستان کرکٹ بورڈ سے ناخوش تھے اور پاکستان کی انڈر 19 ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری پر اختلافات پیدا ہو گئے تھے،
انضمام الحق کیسے مال بنا رہے تھے؟ مبشر لقمان نے انکشاف کر دیا
سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنے وی لاگ میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف سیاستدان نہیں بکاؤ بلکہ جس کو ملک عزت دیتا ہے وہ سب بکاؤ ہے، کرکٹ ٹیم کیسی ہے؟ بڑا سادہ ہے، ساؤتھ افریقہ کے میچ میں کیا ہوا، ساؤتھ افریقہ کی ٹیم وہ ٹیم ہے جسکے ساتھ آخری وکٹ تک پھنسا کر بیٹھے تھے، حالانکہ اس کی پرفارمننس دیکھیں،کیسی ہے، اسکی وجہ کیا ہے، انضمام الحق اور بابر اعظم ان دونوں کی لالچ ، پیسے کی بھوک نہ ختم ہونے والی ہے، کہنے کو یہ لوگ اللہ والے ہیں حرکیتں دیکھیں تو ملک کو چھریاں مار رہے ہیں، آج میرے پاس ثبوت ہیں ورلڈکپ سے کچھ عرصہ پہلے انضمام، بابر، رضوان نے کس طرح پی سی بی کو بلیک میل کیا، سنٹرل کنٹریکٹ میں انکو چالیس لاکھ ہر کھلاڑی کو مل رہا ہے، انضمام الحق نے یو کے میں کمپنی بنائی اور اس کمپنی کی تفصیل موجود ہے، اسکا رجسٹرڈ ایڈریس بھی ہمارے پاس ہے، اسکا کنٹری ریجن یونائیٹڈ کنگڈم دیا گیا ہے، تین مین پارٹنر انضمام، محمد رضوان، اور طلحہ رحمانی ہیں، اسکے سیکرٹری انضمام کے بھائی انتصار الحق ہے، کمپنی یازو انٹرنیٹشنل سپورٹس منیجمنٹ کا کام کرتی ہے.جو بھی کھلاڑی اس کمپنی کے ساتھ ہے اسکو کنٹریکٹ ملیں گے،ایک ایوریج ایڈورٹائزمنٹ کا کنٹریکٹ 25 سے 30کروڑ کا ہے، کم سے کم تین لاکھ ڈالر کا ہے، یازو انٹرنیشنل سارے کھلاڑیوں سے اسکا کمیشن لیتی ہے 30 فیصد،انکو گارنٹی یہ دی جاتی ہے کہ یہ پلیئر ٹیم میں کھیلے گا، کیونکہ چیف سیلکٹر انضمام ہے اور کپتان بابر اعظم جب یہ دونوں ڈیل کریں گے تو اسی طرح ہو گا، عماد نے انکار کیا ، کمپنی کے ساتھ سائن نہیں کئے تو وہ ٹیم سے آؤٹ ہو گیا،انہوں نے طے کر لیا تھا ٹیم میں وہی کھیلے گا جو کمپنی کے ساتھ کنٹریکٹ کرے گا،
ایک اور وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ انضمام الحق، بابر اعظم، رضوان یہ پاکستانی ٹیم کو تباہ کرنے میں شامل ہیں، انکی لالچ کتنی ہے سیاستدانوں کی کرپشن کو بھول جائیں گے جب انکا پتہ چلے گا، انضمام الحق نے اصل گیم کیا کی، ورلڈ کپ میں شکست ہارنے کے دو لوگ انضمام اور بابر مجرم ہیں، کھیل نے انکو عزت دی لیکن یہ اسکے حقدار نہیں ہیں. انضمام الحق نے یوکے میں کمپنی کھولی، رضوان بھی اسکا پارٹنر ہے، انضمام کا بھائی کمپنی سیکرٹری ہے، بابراعظم، شاداب، حسن علی نے کنٹریکٹ کیا، ان ساروں نے جب ایکا ہو گا تو انضمام نے چابی دی اور کہا کہ ہمارے پاس موقع ہے ہم ورلڈ کپ سے پہلے ارب پتی بن سکتے ہیں،