قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں شروع ہو گیا
وزیرِ اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی پہنچ گئے ہیں، قومی اسمبلی اجلاس کا ضمنی ایجنڈا جاری ،وزیر خارجہ بلاول بھٹو وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد ایوان میں پیش کی، بلاول کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی کا یہ ایوان وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے پاکستان کی پارلیمان جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے چار رکنی اکثریتی بینچ کے ساتھ کھڑی ہے ،بلاول بھٹو نے قرارداد پیش کردی،وزیراعظم شہباز شریف قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہو گئے،وزیر اعظم شہباز شریف کو 180ممبرز قومی اسمبلی نے اعتماد کا ووٹ دیا ہے
حکمران اتحاد کے ارکان قومی اسمبلی کی کل تعداد 181 ہے،ایوان میں مسلم لیگ ن کے 85 پیپلز پارٹی کے 58 ارکان ہیں، ایم ایم اے کے ارکان کی تعداد 13، ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کی تعداد 7 ہے۔حکمران اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی کے 5، بی این پی کے 4 ارکان ہیں۔ق لیگ کے 3، اے این پی اور جمہوری وطن پارٹی کا ایک ایک رکن ہے۔چار آزاد ارکان اسمبلی بھی حکمران اتحاد میں شامل ہیں،قومی اسمبلی کے 180 اراکین نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کر دیا ،اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اگر مفتی عبدالشکور زندہ ہوتے تو اعتماد کے ووٹ 181 ہوتے تا ہم انہوں نے 180 ووٹ حاصل کیے
اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھ ناچیز کو ایک بار پھر عزت سے نوازا، اور 180 ووٹوں سے اعتماد کا ووٹ دلوایا ،میں یقین دلاتا ہوں کہ اس ایوان کے اعتماد کا مان رکھوں گا ،2018میں اس ملک کی معیشت بہترین تھی،پانچ سال گرز گئے متنازع الیکشن دھاندلی کی تحقیق نہیں ہوسکی،
وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے لیا،بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم پر اعتماد کے ووٹ کی قرارداد پیش کی۔ دو ممبران کو وہیل چئیرز پر لایا گیا، تحریک انصاف کے 12 منحرف ارکان ایوان میں موجود تھے مگر انہوں نے ووٹ نہیں دیا، پانچ ارکان ایوان سے باہر چلے گئے تھے
صدر پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز آصف علی زرداری قومی اسمبلی کے ایوان میں پہنچ گئے ،ممبران اسمبلی نے ڈیسک بجا کر آصف علی زرداری کا استقبال کیا ،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں موجود تھے ،پیپلز پارٹی کے علیل سینئر رکن قومی اسمبلی یوسف تالپور بھی اعتماد کا ووٹ دینے کے لیے ایوان میں موجود تھے
حامد میر کہتے ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے 180 ارکان کی حمایت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا عمران خان نے 2021 میں سینیٹ کے الیکشن میں حفیظ شیخ کی شکست کے بعد 178 ارکان کی حمایت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تھا
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے 180 ارکان کی حمائت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا عمران خان نے 2021 میں سینیٹ کے الیکشن میں حفیظ شیخ کی شکست کے بعد 178 ارکان کی حمائت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تھا
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) April 27, 2023
قبل ازیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے، وفد میں فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی، مصطفی کمال، امین الحق شامل تھے ،ایم کیو ایم کے وفد نے مردم شماری پر تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا، ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں وزیراعظم کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے پر بھی غور کیا گیا،ایم کیو ایم پاکستان نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دے گی، وفد نے یقین دہانی کروا دی،
وزیر دفاع خواجہ آصف سے غیر رسمی گفتگو،سوال کیا گیا کہ کیا اپوزیشن کیساتھ مذاکرات کامیاب ہونگے،جس کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوتے مگر آج شام تو ابتدائی سفارشات پر ہی گفتگو ہوگی،سوال کیا گیا کہ کیا وزیراعظم اعتماد کا ووٹ لیں گے؟ کیوں ضرورت پیش آرہی ہے؟ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، اعتماد کے ووٹ سے افواہیں دم توڑ جاتی ہیں،
،جے یو آئی نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
میرا پیغام پہنچا دو….فواد چودھری کے کس سے رابطے؟ آڈیو لیک ہو گئی
آڈیو لیکس، عمران خان گھبرا گئے،زمان پارک میں جاسوسی آلات نصب ہونے کا ڈر، خصوصی سرچ آپریشن