سپریم کورٹ ، پنجاب الیکشن ٹربیونلز کیس کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نےسماعت کی،جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل بنچ میں شامل ہیں،جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی پانچ رکنی لارجر بینچ کا حصہ ہیں، عدالت نے گزشتہ سماعت پر ٹربیونلز کو کام کرنے سے روک دیا تھا ،عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کو چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ سے مشاورت کی بھی ہدایت کی تھی

وکیل حامد خان نے کہا کہ مائی لارڈ ہم نے ایک درخواست دینی ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سینئر وکیل ہیں ہمارے لیے آپ قابل احترام ہیں،پہلے آرڈر پڑھنے دیں،آپ براہ مہربانی اپنی نشت پر براجمان رہیئے، ہم آپ کو بعد میں سنیں گے،وکیل درخواست گزار حامد خان نے کہا کہ ہم آپ کے کیس سننے پر اعتراض ہے،میں آپ کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض اٹھانا چاہتا ہوں، سلمان اکرم راجہ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتراض کر دیا،چیف جسٹس فائز عیسٰی نے الیکشن ٹریبیونل کے کیس میں بنچ سے الگ ہونے کی سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی استدعا مسترد کر دی ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے اگر کیس سے الگ ہونا ہے تو ہو جائیے ہمیں کوئی اعتراض نہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سلمان اکرم راجہ کے وکیل حامد خان کو اپنی جگہ پر بیٹھنے کا مشورہ دے دیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حامد خان کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ کیس سے الگ ہونا ہے تو ہو جائیں ہمیں کیس چلانے دیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریڈر کو اعتراض کی درخواست لینے سے ہی روک دیا، حامد خان کمرہِ عدالت سے ہی چلے گئے

لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس کے ساتھ مشاورت کے بعد الیکشن ٹریبونلز کا مسئلہ حل ہو گیا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے چار ٹربیونل ججز برقرار رکھے باقی چار الیکشن کمیشن مقرر کرے گا، پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز میں سے 4 موجودہ ججز قائم رہیں گے، 4 الیکشن کمیشن مقرر کرے گا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں بتا دیا۔

ایک درخواست کر کر کے تھک گیا ہوں لیکن کسی نے زحمت نہیں کی، آئین کو دیکھیں آئین کیا کہتاہے،چیف جسٹس
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے تحریری جواب کے مطابق ہائیکورٹ کی مشاورت سے مسئلہ حل ہو گیا،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے 4 ٹربیونلز قائم رکھے باقی چار الیکشن کمیشن مقرر کرے گا،جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اس کا مطلب کہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میں معاملات طے پا گئے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جی بالکل چونکہ قانون بدل گیا تھا اس لیے اب نئے چار ٹربیونلز الیکشن کمیشن مقرر کرے گا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی مدت 5 سال ہے جو بڑھ نہیں سکتی،اسٹے آرڈر والے کیسز بھی سپریم کورٹ میں آتے ہیں، جو معاملات عدالت کے نہیں انہیں آپس میں حل کریں، ایک درخواست کر کر کے تھک گیا ہوں لیکن کسی نے زحمت نہیں کی، آئین کو دیکھیں آئین کیا کہتاہے،آئین کی کتاب ہے لیکن آئین کو کوئی پڑھنا گوارا نہیں کرتا،

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اختلاف اس بات پر آیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہائیکورٹ کے بھیجے گئے ناموں پر انکار کیا،الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے لیکن ٹریبونل کے لیے ججز کی تعیناتی ہائیکورٹس کی مشاورت سے ہوتی ہے، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کوئی معمولی انسان تو نہیں،الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹس دونوں اداروں کے لیے عزت ہے،ٹریبونل میں ججز کی تعیناتی پر پسند نا پسند کی بات اب ختم ہونی چاہیے،

اگر ججز کی تعداد کیسز کو دیکھتے ہوئے کم ہوئی تو غیر منصفانہ ہوگا،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹریبونل کی تعداد کا انحصار کیسز پر ہے، کیسز کو دیکھتے ہوئے ججز کی تعداد پر فیصلہ کریں، اگر ججز کی تعداد کیسز کو دیکھتے ہوئے کم ہوئی تو غیر منصفانہ ہوگا،مجھے نہیں معلوم بلوچستان یا پنجاب میں کتنے کیسز زیر التوا ہیں،آج کل ڈالر کمانے کیلئے جھوٹ بولا جاتا ہے،ڈالرز کی وجہ سے اب میڈیا رپورٹنگ درست نہیں ہوتی، آج کل غلط رپورٹنگ ہو رہی ہے لیکن سپریم کورٹ کا میڈیا سیل نہیں کہ ہم وضاحت جاری کرتے رہیں،سلمان اکرم راجہ اپنے وکیل حامدخان کے ساتھ دوبارہ کمرہ عدالت میں واپس آگئے

کیا آپ الیکشن ٹربیونلز کیلئے اپنی مرضی کے جج چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس کا سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو ایک ہفتے میں پنجاب ٹربیونلز کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی یقین دہانی کرا دی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون کے مطابق نوٹیفکیشن 45دن میں جاری ہونا لازمی ہے، الیکشن کمیشن کے پاس تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے،سلمان اکرم راجہ روسٹرم پر آ گئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جو خط چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو لکھ وہ ہمیں دکھا دیں،سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے رجسٹرار کو بتایا، ایسا ہی میکنزم ہوتاہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کس نے بتایا چیف جسٹس ہائیکورٹ نے رجسٹرار کو خط لکھا؟ آپ کو بتا دوں سپریم کورٹ کے جج کا آرڈر رجسٹرار نے نہیں مانا، آپ کو معلوم ہوگا کدھر ریفر کر رہا ہوں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بات آگے بڑھانے کی ضرورت نہیں، دونوں کی ملاقات ہوگئی، دونوں مان گئے، ہائیکورٹ نے کس قانون کے تحت نوٹیفکیشن جاری کیا، کیا ہائیکورٹ نوٹیفیکیشن جاری کرسکتاہے؟سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وقت کم تھا، انتخابات سر پر تھے، ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی میں نے ہائیکورٹ میں چیلنج کی ہوئی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ میں ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی چیلنج کی ہوئی تو یہاں بات نہ کریں، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ ججز کے نام دے تو الیکشن کمیشن کو انکار کرنے پر ٹھوس وجوہات بتانی چاہیے،

سلمان اکرم راجہ کے بار بار بیچ جملے میں بولنے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ برہم ہو گئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ بار بار میرے بات کرنے کے بیچ نہ بولیں، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو عملدرآمد کرنا چاہیے تھا،سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر کوئی فیصلہ دیئے بغیر معاملہ ختم نہیں کر سکتی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا آپ اپنی مرضی کے ججز ٹربیونلز کیلئے چاہتے ہیں،جب لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن میں مشاورت ہو چکی تو مزید کیا کرنا چاہیے،آپ چاہتے ہیں ٹربیونلز کا معاملہ ختم ہی نہ ہو،سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم کالعدم یا برقرار رکھے بغیر یہ کیس ختم نہیں ہو گا،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا ہم عدالتی فیصلوں پر انحصار کریں یا آئین پر؟ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر ہم پابند نہیں،پارلیمنٹ کی مدت مکمل ہونے تک اسٹے آرڈر کی اجازت نہیں دیں گے، عدالت آئین کی پابند ہے، مجھے سروکار نہیں کسی جج نے کیا فیصلہ دیا ہے، الیکشن کمیشن کو آئین پر پابند کروائیں گے،سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر سپریم کورٹ پابند نہیں لیکن ہائیکورٹس پابند ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین بہت پیچیدہ کتاب ہے جو صرف ایک دانا شخص ہی سمجھ سکتا ہے،

جسٹس منصور علی شاہ کا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں عدم شرکت، چیف جسٹس کو خط

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیس نہ سنیں،عمران خان کی پھر درخواست

پاکستان بار کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اجرا پر شدید تحفظات کا اظہار

پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیس،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید کا اختلافی نوٹ

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ،جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ جاری

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

بریکنگ،سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو قانونی قرار دے دیا

Shares: