لاہور ہائیکورٹ ، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا گیا
لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کی،دوران سماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ گراؤنڈز بتائیں آرڈیننس کیوں غیر قانونی ہے؟وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کوئی ایمرجنسی کی صورتحال نہیں تھی جس کے باعث یہ آرڈیننس جاری کیا گیا، اسمبلی بھی موجود تھی مگر اس کے باوجود آرڈیننس لایا گیا، آرڈیننس آنے کے بعد نئی کمیٹی تشکیل دی گئی،پہلے بھی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ لایا گیا، پہلے تمام اختیارات چیف جسٹس کے پاس ہوتے تھے
وفاقی حکومت کے وکیل نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف درخواست پر اعتراض کیا اور کہا کہ آرڈیننس سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ہوچکا ہے،سندھ ہائیکورٹ نے فیصلہ بھی محفوظ کر رکھا ہے، عدالت اس درخواست کو مسترد کرے،عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا
واضح رہے کہ رجسٹرار آفس نے شہری منیر احمد کی درخواست پر اعتراض عائد کیا تھا کہ یہ درخواست لاہور ہائیکورٹ میں نہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے
پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج
جسٹس منصور علی شاہ کا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں عدم شرکت، چیف جسٹس کو خط
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیس نہ سنیں،عمران خان کی پھر درخواست
واضح رہے کہ صدرِمملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کر دیے تھے، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کر لیا تھا،وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کیا تھا،آرڈیننس کے مطابق بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی،ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا،تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہو گا،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی، کمیٹی چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہوگی،آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں ترمیم شامل ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ میں سیکشن 7 اے اور7 بی کو شامل کیا گیا ہے،آرڈیننس میں موجود ہے کہ سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی، سیکشن 7 اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہونگے انہیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بینچ اپنی ٹرن کے بر خلاف کیس سنے گا تو وجوہات دینا ہونگی۔
پاکستان بار کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اجرا پر شدید تحفظات کا اظہار
پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیس،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید کا اختلافی نوٹ
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ،جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ جاری
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
بریکنگ،سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو قانونی قرار دے دیا