ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورس کی تعیناتی پر سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹرز کی بہت عرصے سے ضرورت تھی،چیف آف ڈیفنس کے ہیڈکوراٹر درجنوں ممالک میں موجود ہیں، یہ نیشنل سیکیورٹی کے لئے بڑا اہم دن ہے، پارلیمنٹ کی ہدایات پر اس کا آغاز ہوا ہے،پریس کانفرنس کا مقصد اندرونی طور پر نیشنل سیکورٹی تھریٹ ہے۔ایک شخص سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں ،کسی کواجازت نہیں دی جاسکتی کہ عوام اورافواج پاکستان کےدرمیان کوئی دارڑ پیدکریں ،سیاست ختم ، اس کا بیانیہ ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ہم کسی کا ایجنڈا لیکر نہیں چلتے ، ہمارے اندر ہر رنگ، نسل، مذہب، مسلک، سیاسی سوچ کے لوگ ہوتے ہیں مگر یونیفارم پہن کر وہ سب ایک طرف رکھ دیتے ہیں، افواج پاکستان اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے،

اپنی فوج پر حملہ کرنے والا کیاکسی اور فوج کے لیے جگہ بنانا چاہتا ہے،ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت ایک سنگین اندرونی خطرے کا سامنا کر رہا ہے، جس کی جڑ ایک ایسے شخص کی خود ساختہ اور غیر حقیقی سوچ میں ہے جو شدید فرسٹریشن کے باعث خود کو ریاست سے بالاتر سمجھنے لگا ہے۔ایک شخص اپنی ذات کا قیدی، جو یہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں۔ اب اس کی سیاست ختم ہوچکی اس کا بیانیہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ پاک فوج لسانیت یا کسی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتی۔اپنی فوج پر حملہ کرنے والا کیاکسی اور فوج کے لیے جگہ بنانا چاہتا ہے،جو ایجنڈا بنایا جا رہا ہے یہ ایجنڈا دہلی کا ہی ہو سکتا ہے، یہ بیانیہ ان کی جماعت کا اکاونٹ چلاتا ہے پھر اس narcist کا اپنا اکاونٹ چلاتا ہے اس کے بعد اسے بھارتی میڈیا اٹھاتا ہے یہ سوشل میڈیا پر ایک مکمل کوآرڈینیشن سے چلتا ہے،اب مزید گنجائش نہیں قوم نے فیصلہ کرنا ہے

وہ کہتا ہے این ڈی یو جانے والے غدار ہیں، ارے تم ہو کون؟،ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ وہ کہتا ہے این ڈی یو جانے والے غدار ہیں، ارے تم ہو کون؟ تم خود کو سمجھتے کیا ہو؟؟ تم نے کہاں سے پڑھا؟ تمھاری فرسٹریشن کیا ہے؟ اس کی زہنی حالت 9 مئی کو دیکھی نہیں اپنی فوج پر حملہ کرایا،کون سا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ ایک مجرم کو جا کر ملیں اور وہ افواج پاکستان کے خلاف بیانیہ بنائے، بیرون ملک سے کئے جانے والے ایجنڈے کے پیچھے ذہنی مریض ماسٹر مائنڈ ہے،ہم اجازت نہیں دیں گے کہ آپ پاکستان کی عوام کو آرمڈ فوسز کیخلاف بھڑکائیں،عمران خان کی جمہوریت کی تعریف ہے کہ اگر میں حکومت میں ہوں توملک میں جمہوریت ہے اور نہیں توملک میں آمریت ہے،شیخ مجیب الرحمن جانا مانا غدار ہے وہ(عمران خان) اس کے افکار سے متاثر ہے، آپ کے پاس کے پی کی حکومت ہے اس کی گورنس پر بات کیوں نہیں کرتے سیاست پر بات کیوں نہیں کرتے ہر بات میں ہر چیز میں فوج کو شامل کرتے ہیں،

جو فوج پر حملہ کروا سکتا ہے، شہیدوں کی یادگاروں کو آگ لگوا سکتا، پاکستان کے فخر چاغی کی نشانی کو آگ لگوا سکتا ہے اُسے غدار کہنے میں کیا مسئلہ ہے؟ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی اپنی ذات اور اپنی نرگسی سوچ کے لیے فوج اور فوج کے سربراہان پر حملہ کرتا ہے تو پھر ہم برداشت نہیں کریں گے، سوشل میڈیا پر ترتیب اور تواتر کے ساتھ مسلح افواج کی ہر ز ہ سرائی کی جاتی ہے، بھارت اور افغانستان میں موجود ٹرولنگ کاؤ نٹ منٹوں ، گھنٹوں میں بیانیے کو وائرل کرتے ہیں.بھارتی مخصوص ٹولے کا سب سے بڑا سہولت کار ہے،بھارتی میڈیا پر نورین نیازی ملک و قوم کیخلاف انٹرویوو دیتی ہیں،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی پریس کانفرنس بھی بھارتی میڈیا پر دکھائی جاتی ہے،بھارتی میڈیا پاکستان مسلح افواج کیخلاف پی ٹی آئی کی زبان بنا ہوا ہے، یہ افواج پاکستان کیخلاف بیانیے پر بہت زیادہ پیسے خرچ کر ر ہے ہیں،خوارجین کے سہولتکار افغان میڈیا بھی ان کے بیانیے پر ٹرولنگ کررہا ہے،ایک ذہنی مریض افواج پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے، ذہنی مریض نے دو دن پہلے ٹویٹ کیا،ذہنی مریض کے ٹویٹ کو بھارتی اور افغان ٹرولرز نے منٹوں میں وائرل کیا، تم کون ہو جو غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹ رہے ہو؟9مئی کو جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والے بھی یہی لوگ تھے، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والے بھی یہی لوگ تھے، پاک فضائیہ کے جنگ میں جیتے اثاثوں کو آگ بھی انہی شرپسندوں نے لگائی، یہ غداز شیخ مجیب الرحمان سے بھی متاثر ہے.جو اپنی فوج پر حملہ کروا سکتا ہے، شہیدوں کی یادگاروں کو آگ لگوا سکتا ہے، پاکستان کے فخر چاغی کی نشانی کو آگ لگوا سکتا ہے اُسے غدار کہنے میں کیا مسئلہ ہے؟آئین پاکستان میں آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے لیکن دفاع پاکستان کے خلاف اس کی اجازت نہیں،کتنی خوشی سے انڈین میڈیا آپ کے آرمی چیف کے خلاف بیانیہ چلا رہا ہے۔ میڈیا کا ایک ایک منٹ قیمتی ہوتا ہے اور وہ اس لیے یہ چلا رہے ہیں کیونکہ یہ شخص پاکستان کے آرمی چیف کے خلاف بولتا ہے اور عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی بات کرتا ہے،انہوں نے تو کہا تھا کہ ملک ڈیفالٹ کرجائے گا تو کیا ملک ڈیفالٹ کرگیا؟ انہوں نے تو کہا تھا کہ یہ فوج لڑ نہیں سکتی،پھر آپ نے دیکھا کہ لڑی،اسی لیے جب کتا بھونکتا ہے تو توجہ نہیں دینی چاہیئے.

یہ اقتدار میں ہو تو ملک میں جمہوریت ورنہ آمریت،ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ جو دشمن بچوں اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنائے، اُس سے مذاکرات نہیں بلکہ ریاستی رِٹ کے مطابق نمٹا جاتا ہے۔وانا کیڈٹ کالج پر حملہ صرف دہشتگردی نہیں، قوم کے مستقبل پر وار تھا۔ ریاست نے واضح کر دیا ہے کہ امن کمزوری سے نہیں، عمل سے قائم ہوتا ہے۔فوج ریاست نہیں، ریاست حکومت اور اس کے ادارے ہوتے ہیں،فوج ریاست کا ایک حصہ ہے،کوئی سمجھتا ہے کہ اس کی ذات اور سیاست اس ملک کی عوام سے بڑی ہے تو غلط سمجھتا ہے،وہ کہتا ہے کہ وہ فوجی قیادت جس نے بنیان المرصوص میں پاکستان کو فتح دلائی اسکے خلاف بات کریں یہ بیانیہ صرف دہلی سے ہی آسکتا ہے،پہلے بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ ترسیلات زر کو بند کیا جائے، سول نافرمانی کی کال اور آئی ایم ایف کو خط لکھا جاتا ہے، بنیان مرصوص میں دشمن کو شکست دینے والی فوجی قیادت کو نشانہ بنانے کا کہا جاتا ہے، دو سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے جھوٹ پھیلایا جاتا ہے، ان دو سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پھر بھارتی چینلز اٹھاتے ہیں،تمام بے نامی اکاؤنٹس ملک سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں جو بیانیہ پھیلاتے ہیں، ذہنی مریض سب سے پہلے اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے بیانیہ بناتا ہے، پھر بے نامی اکاؤنٹس اس بیانیے کو آگے پھیلاتے ہیں، ذہنی مریض نے 2 روز پہلے اپنے اکاؤنٹ سے جھوٹ کو پھیلایا، ان کا بیانیہ بھارتی میڈیا اٹھارہا ہے، "را” کے اکاؤنٹس اسی ٹویٹ اور بیانیے کو چلارہے ہیں،خارجیوں کا سہولت کار افغانی میڈیا بھی اس بیانیے کو پھیلاتے ہیں، اس کے بعد انٹرنیشنل میڈیا بھی اس بیانیے کو اٹھالیتا ہے، اس شخص کے اندر کیا فرسٹریشن ہے؟، تم اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہو، اس شخص نے جی ایچ کیو پر حملہ کروایا تھا، فوجی افسران کی تصویر کو لے کر وی لاگ بنائے جارہے ہیں، یہ کیسی آزادی اظہار رائے ہے، یہ اقتدار میں ہو تو ملک میں جمہوریت ورنہ آمریت، دہشت گرد بچوں کو شہید کررہے ہیں یہ کہتا ہے ان سے بات کرو، یہ تو کہتا تھا کہ دہشت گردوں کا پشاور میں دفتر کھولا جائے، فوج کی ایک ایک خبر کو ڈسکس کیا جارہا ہے، فوج کے ساتھ ورکشاپ میں بیٹھنے والے کو غدار کہا گیا۔

محمد مالک نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی ریاست مخالف ہے تو کیا آپ حکومت سے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا بھی کہیں گے؟ جس کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ یہ ریاست کا کام ہے اور وہ بہت ذہین ہیں، ہم اپنا موقف دیتے ہیں، آپ اُن سے پوچھیں یہ فیصلہ اُنہوں نے کرنا ہے

یہ فوج کے اوپر ہر چیز ڈالتے ہیں تاکہ اپنی گورننس کی طرف کوئی بات نہ کریں،ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ تم فوج میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہو، تمہارا باپ بھی یہ دراڑ نہیں ڈال سکتا۔خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے کا فیصلہ حکومت کا ہے، ہمارا نہیں،ہمارے چیف آف آرمی اسٹاف کے حکم پر سپاہی اپنی جان دیتا ہے، جب بھارت نے حملہ کیا اور یہ ذہنی مریض ہوتا تو کشکول لے کر بات چیت کرنے چل پڑتا.ہم کہیں نہیں جارہے،فوج ہمیشہ یہاں رہے گی، 6اور 7مئی کوبھارت نے ہماری مساجد،بچوں کو شہید کیا،
یہ ذہنی مریض ہوتا تو یہ کشکول لیکر بات چیت کیلئے چلتا،یہ کہتا ہے کہ بات چیت کریں، آپریشن نہ کریں،بات چیت کا بخار ان کو بہت پہلے سے تھا،کون کہتا تھا کہ ٹی ٹی پی کا پشاور میں دفتر کھولنا ہے؟یہ تو خوارج کا پشاور میں دفتر کھولنا چاہتے تھے،یہ آج بھی لوگوں کو آپریشن کیخلاف ہونے کیلئے کہتے ہیں،بھیک سے سیکیورٹی نہیں ملتی،اگر ملتی تو غزہ اور لیبیا کا یہ حال نہ ہوتا،کسی کی سیاست اور ذات کسی صورت ریاست سے بڑھ کر نہیں ہوسکتی، اسمگلنگ کے ذریعے دہشتگرد اور دھماکا خیز مواد آتے ہیں، خارجی سیکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائی کرتے ہیں،یہ بیانیہ بنانے کے ماہر ہیں،ہم تو روز روشن کی طرح عیاں ہیں کہ کیا ہور ہا ، کیوں ہورہا اور کیوں کروایا جارہا ؟ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ بیانیے کو چلایا جائے اور سہولتکاری کی جائے،اگر کوئی سمجھتا ہے اس کی ذات اور سیاست ریاست سے بڑی ہے تو غلط سمجھتے ہیں،پاکستان کی فوج کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی،ہم نے اس ریاست کےتحفظ کی قسم کھائی ہے، ہم کہیں نہیں جارہے کیوں کہ ہم حق پر ہیں اور حق پر ہی رہیں گے،اندر بیٹھا ہوا ذہنی مریض اور باقی جتنے ہیں وہ فوج کے بارے میں بات کرتے ہیں،وہ اصل مسائل پر بات نہیں کرتے،ان کواس چیز میں کوئی پریشانی نہیں کہ سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ،ان کے کاغذوں میں وائس چیف آف آرمی اسٹاف لگ چکا تھا ،ابھی ان سے پوچھیں نا کہ وائس چیف آف آرمی اسٹاف کیوں نہیں لگا،ان کے خیال میں توسی ڈی ایف کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی نہیں ہونا تھا،ان کی پوری سیاست فوج کے ارد گر گھومتی ہے،یہ فوج کے بارے میں بات کرتے ہیں ،الزامات لگاتے ہیں،یہ فوج کے اوپر ہر چیز ڈالتے ہیں تاکہ اپنی گورننس کی طرف کوئی بات نہ کریں،پاکستان کے عوام بہت باشعور ہیں ،

Shares: