لاہور ہائیکورٹ، میڈیا پر انتخابی حلقوں میں سروے اور پروگرامز پر پابندی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو فوری طلب کر لیا،جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ بادی النظر میں الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن صرف الیکشن ڈے کیلئے ہے، ایسی پابندی لگانے کی وجہ سمجھ نہیں آتی، پوری دنیا میں الیکشن کے دوران حلقوں کے مسائل پر بات ہوتی ہے، سروے ہوتے ہیں،جسٹس علی باقر نجفی نے منیر باجوہ کی مفاد عامہ کی درخواست پر سماعت کی ،

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں ٹی وی چینلز پر الیکشن سروے پر پابندی کا اقدام چیلنچ کردیا گیا تھا،صحافی منیر احمد نے ایڈوکیٹ میاں داود کی وساطت سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، دائر درخواست میں پیمرا، وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے خلاف قانون الیکٹرانک،پرنٹ، ڈیجٹل میڈیا پر پابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کی کلاز 12 آئین پاکستان کے متصادم ہے، الیکشن کمشن نے آئین کے آرٹیکل 4 ،19 اور 19 اے کیخلاف ورزی ہے،الیکشن کمیشن کا اقدام بنیادی انسانی حقوق اور معلومات تک رسائی کے اقدام کیخلاف ہے،عدالت الیکشن کمیشن کیجانب سے لگائی گئی پابندی کا اقدام کالعدم قرار دے،

واضح رہے کہ انتخابات سے متعلق سروے کرنے پر ٹی وی چینلز کیخلاف کارروائی کا حکم، الیکشن کمیشن نے پیمرا کو ہدایت دے دی،الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین پیمرا کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے میڈیا کے خلاف ایکشن لیا جائے,بعض چینلز پول سروے نشر کر رہے ہیں، ضابطہ اخلاق کے مطابق اسکی ممانعت ہے ، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو پولنگ اسٹیشن اور حلقوں سے سروے اور پول کرانے سے روکا گیا ہے ،یہ سرگرمیاں ووٹر پر اثر انداز ہوتی ہیں اور الیکشن عمل میں خلل ڈالتی ہیں، پیمرا ایسے چینلز کے خلاف فوری ایکشن لے کر رپورٹ جمع کرائے

 پیمرا نے عمران خان کی کوریج پر پابندی لگا دی 

اسلام آبادم پنڈی، کراچی، صادق آباد و دیگر شہروں میں مقدمے درج 

Shares: