اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے

حکومت کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ
0
384
adyayla

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے گھٹنے ٹیک دیئے، حکومت کے ساتھ بیٹھے کا اعلان کر دیا، وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کے بعد جیل میں قید عمران خان نے بھی لچک کا مظاہرہ کیا، حکومت کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ کر لیا.

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں گفتگو کی ہے،عمران خان نے وزیراعظم کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پی ٹی آئی وزیراعظم کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کرے گی، یہ ملکی ایشو ہے،ملک کی خاطرہم اے پی سی میں شرکت کریں گے،ہماری پارٹی حکومت کا موقف سننے کیلئے اے پی سی میں جائے گی،وقت کے یزید کی کبھی غلامی نہیں کروں گا،جیل میں مرنے کے لئے تیار ہوں، جب تک زندہ ہوں لڑوں گا، مریم نواز،نواز شریف ،خواجہ اصف کے بیانات کی ویڈیوز موجود ہیں، کے پی حکومت کو کہوں گا انکی ویڈیوز نکال کر ان پر خیبر پختونخوامیں ایف آئی آرز درج کریں،جب تک افغانستان سے تعلقات بہتر نہیں ہوتے ہم ٹی ٹی پی سے نہیں جیت سکتے،آپ طالبان کے خلاف آپریشن کریں گے وہ بھاگ کر افغانستان کے اندر چلے جائیں گے، جب تک آپ کو افغانستان سے تعاون نہیں ملے گا آپ اس آپریشن میں کامیاب نہیں ہو سکتے،بلاول بھٹو اور ہمارا وزیر خارجہ افغانستان کیوں نہیں گیا؟ جب تک افغان حکومت ساتھ نہ دے طویل بارڈر پر یہ جنگ جیتنا ممکن نہیں، ہمارے دور میں این ڈی ایس اور غنی حکومت آپس میں ملے تھے، میں اس کے باوجود افغانستان گیا اور بات چیت کی،

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت کیسز کی سماعت کے دوران پسند نا پسند نہیں ہونی چاہئے، پی ٹی آئی اور میرے مقدمات کے ہر بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیسے آجاتے ہیں؟ میرے وکلا نے قاضی فائز عیسیٰ کی ہر بینچ میں موجودگی پر اعتراض کیا ہے، اب ہمیں شک ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملنا،جسٹس گلزار کے پانچ رکنی بینچ نے بھی کہا تھا کہ قاضی فائز عیسی ہمارے کیس نہیں سن سکتے ،ہمارے وکلا کا خیال ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا اس لیے ہمارے کیسز کسی اور کو سننے چاہیے

عمران خان کی بھوک ہڑتال کی دھمکی
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران بھوک ہڑتال کی دھمکی بھی دی، عمران خان کا کہنا تھا کہ جیل میں میرے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، کل پارٹی کے لوگ ملنے آئے لیکن ملاقات نہیں کروانے دی گئی، انہیں واپس بھیج دیا گیا،عمران خان کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد بھوک ہڑتال کی تاریخ دوں گا،جیل میں بیٹھے کرنل اور میجر سارا نظام چلا رہے ہیں ،کل مجھے اپنی ٹیم سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی اگر ملاقات ہوتی تو میں ان کے اختلافات ختم کروا دیتا ،سپرٹینڈنٹ نے جیل میں بیٹھے کرنل کے کہنے پر میری ٹیم سے ملاقات نہیں کروائی،میں بھوک ہڑتال کرنے کے بارے میں مشاورت کر رہا ہوں اگر مجھے انصاف نہ ملا تو میں بھوک ہڑتال کروں گا

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے پاکستان ہائبرڈ تھا اب اتھرٹیٹو پر چلا گیا ہے اب ملک میں ڈکٹیٹر شپ ہے ، ساری دنیا کو پتہ ہے پاکستان میں کیا ہو رہا ہے یہ کانگرس اور اقوام متحدہ کی قرارداتوں کی باتیں کرتے ہیں ،یہ کہتے ہیں ہم افغانستان پر حملہ کر دیں گے جبکہ ان کے کرنل اور میجر یہاں جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں ،سپرٹینڈنٹ جیل ان کی نوکری کر رہا ہے یہ جب کہتے ہیں وہ میری میٹنگ کینسل کر دیتا ہے ،یہ پاگل ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ میری پارٹی کمزور ہوگی انہیں پتہ ہی نہیں جس پارٹی کا ووٹ بینک ہو وہ کمزور نہیں ہوتی ،ن لیگ اور پیپلز پارٹی
کے ساتھ وہ ہو گیا ہے جو دشمن کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے ،میں جیل سے پارٹی قائدین کو پیغام دے رہا ہوں کہ اپنے اختلافات عوام میں لے کر نہ جائیں،اگر آپ اختلافات عوام میں لے کر جائیں گے تو آپ اپنے اصل مقصد سے ہٹ جائیں گے ،ایس ائی ایف سی ملک ٹھیک نہیں کر سکتی ملک کے مسائل کا حل صاف شفاف انتخابات میں ہے ،برصغیر میں 1990 تک پاکستان سب سے آگے تھا لیکن آج سب پاکستان سے آے ہیں اور ہمارا ملک میانمار کی طرف بڑھ رہا ہے،موجودہ بحران سے صرف وہ پارٹی ملک کو نکال سکتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو ،ملک میں ایلیٹ کا بجٹ اگیا ہے لوگ پٹ گئے ہیں ملک کو صرف ایلیٹ کنٹرول کر رہی ہے ،صدر کا کیا کام ہے کہ وہ صدر ہاؤس کے اخراجات بڑھا دے بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ،

صحافی نے سوال کیا کہ عام تاثر ہے کہ اپ کے پارٹی قائدین نے عہدے حاصل کر لیے لیکن اپ کو جیل سے باہر نکالنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کر رہے،جس پر عمران خان نے کہا کہ میرے حوالے سے قومی اسمبلی میں عمر ایوب، سینٹ میں شبلی فراز سمیت علی امین گنڈا پور بڑے تگڑے بولے اور کوشش کی،مذاکرات اور بات چیت کا وقت آٹھ فروری کو گزر گیا ہے ،اوپر بیٹھے طاقتور یہ چاہتے تھے کہ میں گارنٹی دوں کہ اقتدار میں ا کر ان پر ہاتھ نہیں ڈالوں گا،،مذاکرات تب ہوتے ہیں جب کسی مسئلے کا حل نکلے ہم شہباز شریف سے مذاکرات کریں گے ان کی حکومت چلی جائے گی،پورا ملک کہہ رہا ہے کہ سب سے بڑا فراڈ الیکشن کروایا گیا لیکن چیف جسٹس فائز عیسی الیکشن کمیشن کی تعریف کر رہے ہیں،جس الیکشن کمیشن نے ملک کا سب سے فراڈ الیکشن کرایا ہمیں انصاف کے لیے اسی کے پاس بھیجا جا رہا ہے ،اگر اس فراڈ الیکشن کی تحقیقات ہو جاتی ہیں تو چیف الیکشن کمشنر پر آرٹیکل 6لگ جائے گا،جیل والے پریشان ہیں کہ مجھے حمود الرحمن رپورٹ اڈیالہ جیل کے اندر کیسے مل گئی وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں ،ایک سال ہونے والا ہے مجھے چکی میں ٹھہرایا ہوا ہے سخت گرمی کے باوجود میں اس کی شکایت نہیں کروں گا

عمران خان کیخلاف اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت 10جولائی تک ملتوی کر دی گئی،عدالت نے آئندہ سماعت پر سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان،پرویز خٹک،زبیدہ جلال اور بنی گالہ کے پٹواری عباس کوطلب کر لیا، سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت پیش کیا گیا تھا،

واضح رہے کہ و زیراعظم شہباز شریف نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے ،اے پی سی میں وزیراعظم شہباز شریف سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے، مشاورت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم تمام سیاسی جماعتوں کو آپریشن عزم استحکام پر اعتماد میں لیں گے۔

گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں انسداد دہشتگردی کے لیے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی تھی۔نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزرا اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے۔پاکستان تحریک انصاف نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کی ہے اور ایوان سے منظور کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام نے بھی آپریشن کی مخالفت کی۔بعدازاں وزیراعظم آفس نے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے وضاحت کی کہ بڑے پیمانے پر کسی فوجی آپریشن پرغور نہیں کیا جا رہا ہے جہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہوگی اور عزمِ استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے۔

عزم استحکام معیشت کی مضبوطی کا ضامن۔تجزیہ، شہزاد قریشی

سکیورٹی ذرائع کے مطابق عزم استحکام آپریشن کا غلط تاثر لیا گیا

معاشی مشکلات کی وجہ سے آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ کیا گیا ہے، خواجہ آصف

وفاقی کابینہ اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کی منظوری

آپریشن عزم استحکام کا مقصد کیا؟ وزیراعظم آفس سے اعلامیہ جاری

آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کر کے کیا پی ٹی آئی ملک دشمن قوتوں کی حمایت کر رہی ہے؟ شیری رحمان

ماضی کے جتنے آپریشن ہوئےانکے نتائج تو سامنے رکھیں،مولانا فضل الرحمان

ایپکس کمیٹی میں ایک نام عزم استحکام آیا لیکن آپریشن کا ذکر نہیں تھا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ

آپریشن عزم استحکام،کامیابی کیلئے اتحاد ضروری،تجزیہ: شہزاد قریشی

Leave a reply