کیا آپ کسی ثبوت کے بغیر کسی بھی شخص کو گرفتار کر سکتے ہیں،عدالت

0
126
ihc

اسلام آباد ہائیکورٹ ،پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹریٹ پر چھاپہ اور گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی

پی ٹی آئی کی میمونہ کمال کی درخواست پر ڈی آئی جی آپریشن چار بجے اسلام آباد ہائیکورٹ طلب کر لئے گئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے حکام کو بھی چار بجے طلب کر لیا ، درخواست گزار کی جانب سے وکیل سید علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے، دائر درخواست میں کہا گیا کہ پولیس اور ایف آئی اے نے گزشتہ روز پی ٹی آئی مرکزی آفس پر چھاپہ مارا تھا،اسلام آباد پولیس نے رؤف حسن اور خواتین ملازمین کو گرفتار کیا تھا

پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں بیٹھے تمام لوگوں کو گرفتار کیا جانا لازم تھا؟کیا اُس دفتر میں موجود ہونا کوئی جرم ہے؟چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
درخواست پر دوبارہ سماعت ہوئی،ڈی آئی جی آپریشنز اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائمز اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ نے کس طرح لوگوں کو اٹھا کر دس گھنٹے بعد چھوڑ دیا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مقدمہ میں نامعلوم لوگ بھی تھے اس لیے دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کس قانون کے تحت اس طرح کسی شخص کو گرفتار کر سکتے ہیں؟ کیا آپ کسی ثبوت کے بغیر کسی بھی شخص کو گرفتار کر سکتے ہیں،پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں بیٹھے تمام لوگوں کو گرفتار کیا جانا لازم تھا؟کیا اُس دفتر میں موجود ہونا کوئی جرم ہے؟اگر علی بخاری ایڈووکیٹ وہاں موجود ہوتے تو انہیں بھی گرفتار کر لیا جاتا؟درخواست کے مطابق 10 خواتین اور 15 مردوں کو اٹھایا گیا ہے،وکیل علی بخاری نے کہا کہ دو باقی خواتین سے متعلق بھی پتہ چلا ہے کہ وہ بھی واپس آ گئی ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تو پھر خواتین والا معاملہ تو واضح ہو گیا، ایف آئی اے حکام نے کہا کہ مقدمہ کے علاوہ مرد کارکنوں کو بھی ذاتی مچلکوں پر چھوڑ دیا گیا ہے،وکیل علی بخاری نے کہا کہ تین چار لوگوں سے متعلق ہمیں کچھ معلوم نہیں، ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہو رہا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا مرد کارکنوں کو ذاتی مچلکہ پر چھوڑنے کا کوئی ثبوت ہے؟وکیل علی بخاری نے کہا کہ میں پوری تیاری کر کے آیا ہوا ہوں، پارٹی سیکرٹریٹ سے واٹر ڈسپنسر بھی اُٹھا کر لے گئے،جس پر عدالت نے کہا کہ پانی پینا تھا؟

کل میں سڑک پر جا رہا ہوں تو پولیس مجھے بھی اُٹھا کر لے جائے گی؟چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ادھر اُدھر کی بات نہ کریں، سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے، بلڈپریشر کیوں ہائی کر رہے ہیں؟ اگر گرفتاری نہیں ڈالی تو 32 لوگوں کو 10 گھنٹے کیسے وہاں رکھا؟ آپ نے 10 گھنٹے کیلئے اُنہیں وہاں کیسے رکھا،یہ اغواء نہیں ہے؟ میں اپنی عدالت کے دروازے بند کروا دوں اور کسی آرڈر کے بغیر آپ کو باہر نہ جانے دوں تو کیا یہ اغواء نہیں ہے؟ اُٹھائے گئے تمام لوگوں کو غیرقانونی حراست میں رکھا گیا نا؟ اگر غیرقانونی حراست میں رکھا گیا تو پھر اس کے کیا نتائج ہوں گے؟ کل میں سڑک پر جا رہا ہوں تو پولیس مجھے بھی اُٹھا کر لے جائے گی؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز پولیس نے چھاپے کے دوران رؤف حسن و دیگر کو گرفتار کیا تھا، آج عدالت نے رؤف حسن کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے، رؤف حسن 2 دیگر پر مقدمہ درج کیا گیا ہے.

تحریک انصا ف،یہودی صیہونی لابی کا گٹھ جوڑ،ثبوت سامنے آ گئے

Leave a reply