فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل، سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا ،جسٹس فائز عیسی الگ ہوگئے

فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف اعتزاز احسن نے درخواست دائر کی
0
70
Supreme Court

سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا معاملہ ،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل اور تمام درخواستگزاران کے وکلا کو کمیٹی روم بلا لیا،

سپریم کورٹ میں درخواستوں پر دوبارہ ڈیڑھ بجے بینچ بیٹھے گا چیف جسٹس عمر عطا بندیال آج ہی نیا بینچ تشکیل دیں گے

فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، منصور علی شاہ شامل جسٹس منیب اختر ،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بینچ کا حصہ ہیں

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ کو دیکھ کر خوشی ہوئی، لطیف کھوسہ سنئیر وکیل ہیں،

جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ روسٹرم پر آئیں کچھ کہنا چاہتا ہوں، عدالتوں کو سماعت کا دائرہ اختیار آئین کی شق 175 دیتا ہے، صرف اور صرف آئین عدالت کو دائرہ سماعت کا اختیار دیتا ہے،ہر جج نے حلف اٹھایا ہے کہ وہ آئین اور قانون کے تحت سماعت کرونگا، سردار لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ میں یہاں خوشی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ خوشی کا اظہار باہر کر سکتے ہیں یہ کوئی سیاسی فورم نہیں،حلف کے مطابق میں آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرونگا، آپ سیاسی بیان باہر جا کر دیں،قوانین میں ایک قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر بھی ہے، اس قانون کے مطابق بنچ کی تشکیل سنئیر ممبران کی ایک میٹنگ سے ہونی ہے کل شام مجھے کاز لسٹ دیکھ کر تعجب ہوا، اس قانون کو بل کی سطح پر ہی روک دیا گیا،میرے سامنے آیا کہ حلف کی پاسداری کرکے بینچ میں بیٹھوں یا پہر میں نے حالات کو دیکھ کر چیمبر ورک شروع کیا۔ جب مجھ سے چیمبر ورک کے بارے میں پوچھا گیا تو پانچ صفحات کا نوٹ لکھ کر بھیجا ،اس وجہ سے چہ مگوئیاں شروع ہوجاتی ہے ،میرے دوست یقینا مجھ سے قابل ہیں لیکن میں اپنے ایمان پر فیصلہ کروں گا،اس چھ ممبر بنچ میں اگر نظر ثانی تھی تو مرکزی کیس کا کوئی جج شامل کیوں نہیں تھا،

سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا ، جسٹس قاضی فائز عیسی الگ ہو گئے ،نامزد چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ نہیں ہوتا کسی بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا ، سوال یہ ہے پریکٹس بل پارلیمان اور عدالت کا معاملہ جسٹس صاحب نے پرسنل کیسے بنا لیا ؟ پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے متعلق فیصلہ کرے میں بینچ سے اٹھ رہا ہوں ‘ مگر سماعت سے انکار نہیں کررہا ،میں اس وقت تک کسی بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، میں معذرت چاہتا ہوں، ججز کو زحمت دی،میں اس بینچ کو بینچ نہیں تصور کرتا،

جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں ‘ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کےخلاف درخواستوں پر فیصلہ کرینگے، اعتزاز احسن نے درخواست کی کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس کیس میں بیٹھ کر سماعت کریں، یہ اہم کیس ہے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں مخلوق خدا کے حق میں فیصلے کے لئے بیٹھے ہیں وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اگر آپ کیس نہیں سنیں گے تو 25 کروڑ عوام کہاں جائیں گے؟ جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دتے ہوئے کہا کہ 25 کروڑ عوام کا خیال پہلے کیوں نہیں آیا؟ اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ کیس سن لیجیئے، میری استدعا ہے قاضی صاحب سے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بہت قدر کرتا ہوں ،یہ نہیں ہو سکتا ایک بار میں اپنے حلف کیخلاف ورزی کر دوں ، وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ اس معاملے میں تمام ججز کیس کو سنیں ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں اس دفعہ بیٹھے رہیں حلف توڑ کے ، مجھے شرمندہ نہ کریں دونوں وکلا میرے لئے قابل قدر ہیں ،اعتزاز احسن نے کہا کہ گھر کے اندر کشمکش ہے ایسی زبان استعمال نہ کریں ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت گھر نہیں بلکہ سپریم کورٹ ہے جو آئین کے تحت چلتی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دو سینئر جج صاحبان نے بنچ پر اعتراض کیا ہے ، گزشتہ دو سماعتوں پر اٹارنی جنرل نے قانون میں بہتری لانے کا وقت لئے ہوا ہے ،تہ دل سے سب کا احترام ہے آئین کے تحت کیا جو بھی فیصلہ کیا ،

فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف اعتزاز احسن نے درخواست دائر کی
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف اعتزاز احسن نے درخواست دائر کی ، دائر درخواست میں سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی،اعتزاز احسن کی طرف سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے درخواست دائر کی، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ وفاقی حکومت کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کور کمانڈر فیصلہ پر رپڑ اسٹمپ کا کردار ادا کیا۔سویلین کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے سیکشن 2 اور 59 آئین سے متصادم ہیں آرمی ایکٹ قانون کے سیکشن 2 اور 59 کو کالعدم قرار دیا جائے آرمی ایکٹ کا سیکشن 94 اور 1970 کے رولز غیر مساوی ہے۔سیکشن 94 اور رولز کا بھی غیرآئینی قرار دیا جائے انسداد دہشت گرد عدالتوں کے ملزمان کو عسکری حکام کے حوالے کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، عسکری حکام کے حراست میں دئیے سویلین کی رہائی کا حکم دیا جائے ،سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں شہباز شریف، خواجہ آصف، رانا ثناءاللہ، عمران خان، پانچوں آئی جیز، تمام چیف سیکرٹریز، وزارت قانون، داخلہ، دفاع، کابینہ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے

 کسی سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے

کرپشن کا ماسٹر مائنڈ ہی فیض حمید ہے

برج کھیل کب ایجاد ہوا، برج کھیلتے کیسے ہیں

عمران خان سے اختلاف رکھنے والوں کی موت؟

حضوراقدس پر کوڑا بھینکنے والی خاتون کا گھر مل گیا ،وادی طائف سے لائیو مناظر

برج فیڈریشن آف ایشیا اینڈ مڈل ایسٹ چیمپئن شپ مہمان کھلاڑی حویلی ریسٹورنٹ پہنچ گئے

کھیل سے امن کا پیغام دینے آئے ہیں.بھارتی ٹیم کے کپتان کی پریس کانفرنس

وادی طائف کی مسجد جو حضور اقدس نے خود بنائی، مسجد کے ساتھ کن اصحاب کی قبریں ہیں ؟

9 مئی کے بعد زمان پارک کی کیا حالت ہے؟؟

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ ہوا، تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، حکومت کی جانب سے فیصلہ ہواکہ حملے کرنیوالے تمام شرپسندوں کے مقدمے ملٹری کورٹ میں چلائے جائیں گے

Leave a reply