سپریم کورٹ،جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کیخلاف شکایات کا معاملہ،چئیرمین سپریم جوڈیشل کونسل قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں اجلاس ہوا،

جسٹس سردار طارق مسعود ،جسٹس منصور علی شاہ, چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم افغان اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی اجلاس میں شریک تھے،سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس انتخابات کے بعد تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ روز عدالت میں شیر بانو کیس فیصلے کا حوالہ دیا گیا تھا،وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اپیل دائر کر رہے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ انتخابات سے متعلق اہم معاملے ہمارے سامنے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ حارث کے معاون وکیل سے کہا کہ کونسل کی کاروائی ملتوی کرتے ہیں تو آپکو اعتراض تو نہیں،معاون وکیل نے کہا کہ ہمیں کونسل کی کاروائی ملتوی ہونے پر اعتراض نہیں ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کو تو کوئی اعتراض نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت آفیہ شہر بانو کیس میں اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،وفاقی حکومت بھی چاہتی ہے کہ کچھ مہلت دی جائے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم پھر کونسل کی کاروائی انتخابات کے بعد 15 فروری تک ملتوی کر دیتے ہیں،

اٹارنی جنرل کا ریٹائرڈ ججز کیخلاف کارروائی چلانے پر پابندی کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان
مظاہر نقوی کے وکیل خواجہ حارث کا جواب رجسٹرار نے پڑھ کر سنایا،خواجہ حارث کے جواب میں کہا گیا کہ کونسل صرف سپریم کورٹ کے جج کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے ،ریٹائرڈ جج کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی،خواجہ حارث صاحب لاہور سے آرہے ہیں،ابھی تک پہنچے نہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک اور کیس بھی ہم نے سننا ہے ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریٹائرڈ جج کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف شہر بانو کیس کے فیصلے پر ہم اپیل دائر کر رہے ہیں ،

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا, جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ روز استعفیٰ دیا تھا جو اب صدر مملکت نے منظور کر لیا ہے،

جسٹس مظاہر نقوی پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی آمدن سے زیادہ مہنگی لاہور میں جائیدادیں خریدی ہیں لہذا سپریم جوڈیشل کونسل اس کو فروخت کرے اور اعلیٰ عدلیہ کے جج کے خلاف کارروائی کرے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملک کی بار کونسلز نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف بلوچستان بار کونسل سمیت دیگر نے ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں۔

ریفرنس میں معزز جج کے عدالتی عہدے کے ناجائز استعمال کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ معزز جج کے کاروباری، بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ ریفرنس میں معزز جج کےعمران خان اور پرویز الہیٰ وغیرہ کے ساتھ بالواسطہ اور بلاواسطہ خفیہ قریبی تعلقات کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل پر اٹھائے اعتراضات

ہائیکورٹ نے کیس نمٹا کرتعصب کا مظاہرہ کیا،عمران خان کی سپریم کورٹ میں درخواست

جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ دونوں شوکاز نوٹس چیلنج کردیئے

،اگر کوئی جج سپریم کورٹ کی ساکھ تباہ کر کے استعفی دے جائے تو کیا اس سے خطرہ ہمیں نہیں ہوگا؟

Shares: