عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض،سماعت کل تک ملتوی

0
195
adyayla

سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے حلقہ این اے 122سے کاغذات کی جانچ پڑتال شروع ہو گئی
پی ٹی آئی وکلاء کے قافلے کی صورت میں پہنچے ، رائے محمد علی بانی چیئرمین عمران خان کی طرف سے ریٹرنگ آفیسر کے سامنے پیش ہوئے،وکیل اعتراض کنندہ نے کہا کہ ہماری کوئی زاتی عناد نہیں ہے،کچھ قانونی باتیں آپ کے سامنے رکھنی ہیں،کاغذات نامزدگی کی منظوری کےلیے تجویز اور تائید کنندہ کا حلقہ سے ہونا ضروری ہے ،الیکشن کمیشن نے پانچ سال کے لیے نااہل کر رکھا ہے ،وکیل سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نااہلی کے خلاف ہماری درخواست لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے ،ریٹرننگ افسر نے استفسار کیا کہ کیا ہائیکورٹ نے نااہلی معطلی کی ہے ؟ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ابھی تک ہائیکورٹ نے معطل نہیں کی، ریٹرننگ آفیسر نے استفسار کیا کہ کیا امیدوار کے تجوید کنندہ اور تائید کنندہ کا تعلق حلقے سے نہیں ہیں،کیا آپ کے پاس اسکا کوئی ثبوت ہے ، وکیل اعتراض کنندہ نے کہا کہ حلقے سے نہ ہو تو کاغذات نامزدگی مسترد کر دیں.

سابق چیرمین پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی پر دائر اعتراضات پر وکلاء کے دلائل کے دوران پی ٹی آئی زندہ باد کے نعرے لگائے گئے، جس پر لیگی وکلاء اور پی ٹی آئی وکلاء کے درمیان تلخ جملوں کا استعمال ہوا،

وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اعتراض کرنے والے کا حلقہ سے تعلق نہیں،اعتراض قابل سماعت ہی نہیں ہے،
ریٹرننگ افسر نے عمران خان کےکاغذات نامزدگی پر کارروائی کل تک ملتوی کردی ، ریٹرننگ افسر نے کہا کہ کل دوپہر 12:30 بجے دوبارہ دلائل مکمل کریں،

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ن لیگ میدان میں آ گئی، کاغذات نامزدگی پر اعتراض عائد کر دیئے،عمران خان نے لاہور کے حلقہ این اے 122 سے کاغذات جمع کروائے تھے، ن لیگ کے سابق رکن پنجاب اسمبلی میاں نصیر احمد نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض عائد کیا، میاں‌نصیر احمد نے وکیل سپریم کورٹ محمد رمضان چودھری،بیرسٹر عبدالقدوس سوہل کے توسط سے درخواست دائر کی،میاں نصیر احمد کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان سزا یافتہ ہے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں، ریٹرننگ افسر نے عمران خان کے کاغذات پر اعتراض سننے کے لئے 2 بجے کا وقت دے دیا۔

ن لیگی رہنما ملک نصیر احمد کی عمران خان کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواست میں مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ریٹرننگ آفیسر کو کاغذات نامزدگی کی مکمل جانچ پڑتال اور اگر ضروری ہو تو مسترد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔عمران خان کے کاغذات پر ان کا تائید کنندہ حلقہ این اے 122 کا ووٹر نہیں عمران خان نے جیل سے جو کاغذات جمع کروائے اس پر جیل سپریٹنڈنٹ کی تصدیق نہیں ہے،

میاں نصیر احمد کی درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ٹرائل کیا گیا، الیکشن ایکٹ کی دفعہ 167 اور 173 کے تحت اسے سزا سنائی گئی ،مورخہ 05.08.2023 کو انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی اور درخواست بھی دائر کی۔سزا کی معطلی کے لیے (C.M. No.01/2023) اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرنے اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا معطلی کی درخواست مسترد کر دی،عمران خان کو الیکشن کمیشن نے سزا سنائی ،سزا کی وجہ سے عمران خان الیکشن نہیں لڑ سکتے،

میاں نصیر احمد کی درخواست میں کہا گیا کہ ریٹرننگ آفیسر کو الیکشن ایکٹ کی دفعہ 62 کے تحت کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔انتخابی عمل کی سالمیت کو برقرار رکھنے، قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امیدوار ضروری قابلیت کو پورا کرتے ہیں اور قانونی کی تعمیل کرتے ہیں۔درخواست میں عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مبشر حسن اور دیگر کے معاملے میں بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان،یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ،آئین کا آرٹیکل 63(1)(ایچ) جو کہ کسی شخص کو نااہل قرار دیتا ہے،اگر عدالت نے بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی ہو،ایک انتخاب کنندہ، اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے، اس پر اعتماد کرتاہے۔نمائندے کے لئے ضروری ہے کہ وہ امانت میں خیانت نہ کرے، اپنے آپ کو بدعنوانی یا اخلاقی پستی کے جرم میں ملوث ہونے پر نااہل قرار دیا جاتا ہے،قانونی تقاضے ان قانونی دفعات کی پابندی کے لیے ضروری ہیں،

Leave a reply