ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد ،ڈی چوک احتجاج کے تناظر میں پی ٹی آئی کی وزیراعظم شہباز شریف و دیگر کے خلاف کرمنل کمپلینٹ سیشن جج اعظم خان نے 23 دسمبر کو کیس ابتدائی بحث کے لیے مقرر کر دیا.
عدالت نے آئندہ سماعت پر شکایت کنندہ کو حاضر ہونے کا حکم دے دیا،بیرسٹر گوہر نے موجودہ حکومت کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی ہے ،بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم شہبازشریف و دیگر کے خلاف پرائیوٹ کمپلینٹ دائر کی ہے ،پرائیوٹ کمپلینٹ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطاتارڑ، وزیر دفاع خواجہ آصف کو فریق بنایاگیاہے،آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایس پی سیکیورٹی اور نامعلوم افراد کو بھی فریق بنایاگیاہے،بیرسٹر گوہر نے اپنی درخواست میں 12 ہلاک ہونے والے کارکنان کی لسٹ فراہم کی،گولیوں سے زخمی ہونے والے 38 کارکنان کی لسٹ بھی درخواست کے ساتھ منسلک ہے،139 کا پتہ کارکنان کے بھی نام درخواست میں درج کیے گئے ہیں.
درخواست میں خیبر پختونخوا کے دو وزیروں کو بطور گواہ لکھا گیا ہے،درخواست کے مطابق یہ مقدمہ 200 سی آر پی سی کے تحت دائر کیا گیا ہے جس میں پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کا حوالہ دیا گیا ہے، جن میں 302، 324، 337، 365، 394، 395، 396، 427، 436، 346، 166، 201، 503، 245، 107، 109، 120، 120(بی)، 148، 149 اور 109 شامل ہیں۔ اس مقدمے میں درج شکایات اور الزامات سنگین نوعیت کے ہیں۔ بیرسٹر گوہر علی خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین ہیں، نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ وہ پارٹی کے بانی سربراہ، عمران خان کے منتخب کردہ چیئرمین ہیں۔ عمران خان کو ایک سازش کے ذریعے عہدے سے ہٹایا گیا اور ان کی جگہ میاں شہباز شریف کو وزیر اعظم بنایا گیا۔ میاں شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں پر ملک کی دولت لوٹنے اور کرپشن میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محسن رضا نقوی، جو ابتدا میں پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ تھے، بعد میں پاکستان سینیٹ کے آزاد امیدوار کے طور پر منتخب ہو گئے۔شکایت میں جواب دہندگان پر مختلف سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں پاکستان کے خلاف سازشیں، کرپشن، اور غیر قانونی سرگرمیاں شامل ہیں۔ الزامات میں حکومتی عہدوں کا غلط استعمال، عوامی خزانے کی لوٹ مار، اور عوامی مفاد کے خلاف اقدامات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 24 نومبر کو عمران خان نے فائنل کال دی تھی، احتجاج کے لئے بشریٰ بی بی، علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد آیا اور 26 نومبر کو ڈی چوک پر رات کو بشریٰ ، گنڈا پور کارکنان کو چھوڑ کر فرار ہو گئے، اس دوران افغان شرپسندوں سمیت پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے، پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ گولیاں چلائی گئیں تا ہم حکومت ثبوت مانگ رہی ہے اور پی ٹی آئی ابھی تک کوئی ثبوت نہ دے سکی، اس احتجاج کے دوران رینجرز اہلکاروں سمیت پولیس اہلکار شہید اور زخمی بھی ہوئے تھے، پی ٹی آئی اراکین مسلح تھے اور احتجاج کےدوران پولیس پر پتھراؤ بھی کیا تھا جس کی ویڈیوز سامنے آ چکی ہیں،
پی ٹی آئی مخالف،گھر بیٹھے شخص کو پی ٹی آئی نے مسنگ پرسن کی فہرست میں ڈال دیا
خلیل الرحمان قمر کے ساتھ کبھی کام نہیں کروں گی،نادیہ افگن
ڈیرہ غازی خان: حمام اورہیئر سیلون ایڈز اور ہیپاٹائٹس پھیلانے کا گڑھ بن گئے