اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگارحبیب خان) ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں ایک ہولناک واقعے نے انسانیت کو شرما سار کر دیا، جہاں ضلع بہاولپور اور احمد پور شرقیہ سے تعلق رکھنے والے آٹھ غریب محنت کشوں کو انتہائی بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ یہ دلخراش سانحہ ایرانی شہر مہرستان کے نواحی گاؤں "ہیزآباد پایین” میں پیش آیا، جو پاک ایران سرحد سے تقریباً 100 کلومیٹر دور واقع ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ تمام مزدور ایک چھوٹی سی آٹو ورکشاپ پر اپنی روزی روٹی کے لیے کام کر رہے تھے، جب سفاک حملہ آوروں نے ان پر اچانک دھاوا بول دیا۔ نہتے اور بے گناہ مزدوروں کو پہلے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انتہائی قریب سے گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
اس سفاکانہ حملے میں شہید ہونے والے بدقسمت افراد کی شناخت درج ذیل ہے:
1. دلشاد ولد جندوڈا قوم سیال، گلی نمبر 8، خانقاہ شریف، سمہ سٹہ
2. دانش ولد دلشاد قوم سیال، خانقاہ شریف، سمہ سٹہ
3. جعفر ولد محمد رمضان قوم سیال، خانقاہ شریف، سمہ سٹہ
4. ناصر ولد محمد قوم کھیڑا، موضع رنگ پور
5. نعیم ولد غلام فرید قوم ساندھی، محلہ سردار آباد، خانقاہ شریف
6. عامر ولد محمد لیاقت قوم ساندھی، محلہ سردار آباد، خانقاہ شریف
7. محمد خالد قوم بھٹی، سکنہ مہراب والا، احمد پور شرقیہ
8. محمد جمشید ولد محمد صادق قوم آرائیں، چکی موڑ، احمد پور شرقیہ
اس المناک خبر کے بہاولپور، سمہ سٹہ، خانقاہ شریف اور احمد پور شرقیہ پہنچتے ہی ہر طرف کہرام مچ گیا۔ شہداء کے گھروں میں قیامت کا منظر ہے، جہاں بوڑھے والدین، بے سہارا بیوائیں اور معصوم یتیم بچوں کی دلدوز سسکیاں فضا کو سوگوار بنا رہی ہیں۔ غم سے نڈھال رشتہ داروں نے اپنی فریاد میں کہا، "ہمارے جگر گوشے دو وقت کی روٹی کمانے پردیس گئے تھے، مگر اب ان کی بے جان لاشیں واپس آ رہی ہیں. آخر ان کا کیا قصور تھا؟”
غم و اندوہ کی اس گھڑی میں مقامی تاجروں نے از خود اپنے کاروبار بند کر دیے ہیں اور مساجد میں شہداء کی روح کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعاؤں اور قرآن خوانی کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں نے اس وحشیانہ واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایرانی حکام سے رابطہ کر کے ان سفاک قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
اہل علاقہ اور سوگوار خاندانوں نے حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ سے فوری اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شہداء کے جسد خاکی جلد از جلد وطن واپس لائے جا سکیں اور انہیں انصاف مل سکے۔ اس المناک سانحے نے پورے علاقے کو گہرے صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سیستان بلوچستان کے ضلع مہرستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری کا دعویٰ ایک غیر معروف تنظیم کالعدم بی این اے یعنی بلوچ نیشنلسٹ آرمی کی جانب سے کیا گیا ہے۔
سرکاری سطح پر اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے دعوے کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم ایران کے کسی علاقے سے پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کے حوالے اس تنظیم کی ذمہ داری قبول کرنے کا غالباً یہ پہلا واقعہ ہے۔
تاہم بلوچستان میں ماضی میں اس تنظیم کی جانب سے بعض واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تنظیم کے نام سے آخری مرتبہ تشدد کے کسی بڑے واقعے کے حوالے سے ذمہ داری قبول کرنے کا جو دعویٰ سامنے آیا تھا وہ پاکستان کے شہر لاہور کے گنجان آباد اور مصروف انارکلی بازار میں جنوری 2022 میں دھماکے کا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوئے تھے۔