چترال،باغی ٹی وی (نامہ نگارگل حماد فاروقی) دروش کے علاقہ شاہ نگار سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو شاہ نگار کے جنگل میں سفاکا نہ طریقے سے قتل کرکے ان کی لاشوں کو جنگل میں پھینکا گیا۔ورثاء نے لاشوں کو لیکر پشاور چترال شاہ راہ پر دروش چوک میں رکھ کر راستہ بند کیا۔
پولیس کی یقین دہانی پر راستہ کھول دیا گیا، دروش پولیس کے مطابق صبح تین بجے معمول کے مطابق مسمی احسان الدین ولد محراب الدین اور اشرف علی ولد گل نایاب ، شاہ ساکنان شانگار دروش کلدام گول جنگل میں سوکھی لکڑیاں لانے گئے تھے۔ واپسی پر پربدقسمتی سے کلدام گول موژو غاری کے مقام پر انکا سفاکانہ اور بے رحمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ان پر پچھلی جانب اور قریب سے گولیاں چلائی گئی تھیں۔دونوں افراد زحموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع ہی پر دم توڑ گیے تھے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے ہے کہ دونوں مقتولین بے گناہ ہیں۔
مقامی لوگوں نے پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کے ساتھ جاکر لاشوں کو نیچے لائے اور ان کو پوسٹ مارٹم کے لئے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش پہنچادیا۔ وقار احمد جو شاہ نگار ویلیج کونسل کے چییرمین ہے ان کے مطابق جس جگہ یہ واردات ہوئی ہے وہاں پر نور عالم نامی ایک شحص نے غیر قانونی طور پر گھر بنایا ہوا ہے جو عوامی چراہ گاہ ہے۔ وقار احمد کے مطابق اس واردات کے بعد وہ بال بچوں سمیت روپوش ہے۔
وقار احمد کے مطابق ورثاء نے بھِی نور عالم کا نام ایف آئی آر میں درج کروایا ہے۔ نعش کی پوسٹ مارٹم کے بعد مقامی لوگوں اور ورثا نے مجرموں کی فوری گرفتاری یقینی بنانے کی خاطر دروش چوک میں ایک گھنٹہ تک دھرنا دیا۔ تاہم سب ڈویژنل پولیس افیسر اقبال کریم نے یقین دہانی کرائی کہ ملزم، ملزمان کو اڑتالیس گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کرلیاجائے گا۔
پولیس افسر کی یقین دہانی پر مظاہرین نے احتجاج ختم کرکے سڑک کو ٹریفک کیلئے کھول دیا۔مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان بے گناہ لوگوں کے قاتل کو جلدی گرفتارکرکے ان کو سخت سزا دی جایے تاکہ آئندہ چترال کی مثالی امن کو کوئی برباد کرنے کا جرات نہ کرسکے۔
واضح رہے کہ چترال کے تاریح میں یہ پہلا موقع ہے کہ لوگوں نے لاشوں کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کی ہے۔