بتایا جائے مزید کتنے سال تک افغان مہاجرین یہاں پر رہیں گے؟پبلک اکاؤنٹس کمیٹی

parliment

نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا

نور عالم خان نے کہا کہ یہ افغان مہاجرین کب تک ہمارے سر بٹھائے رکھیں گے,اقوام متحدہ کو لکھ دیں بہت ٹائم ہوگیا, ہر قسم کے جرائم میں یہ افغان مہاجرین ملوث ہیں, نور عالم خان نے سیکرٹری سیفران سے سوال کیا کہ یو این ایچ سی آر مدد کررہے ہیں ,اگر آپ ان لوگوں کو ایک خاص جگہ تک محدود رکھتے تو بہتر تھا,یہ پاکستان کیخلاف باتیں بھی کرتے ہیں, برجیس طاہر نے کہا کہ یہ افغان مہاجرین کا معاملہ نیا نہیں,ہمیں بتایا جائے مزید کتنے سال تک افغان مہاجرین یہاں پر رہیں گے ہر سال کتنی رقم ان ہر خرچ ہورہی ہے,

بیانیہ پٹ گیا، عمران خان کا پول کھلنے والا ہے ،آئی ایم ایف ڈیل، انجام کیا ہو گا؟

سینئر قیادت پرہتک آمیز،انتہائی غیرضروری بیان پرپاک آرمی میں شدید غم وغصہ ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

سافٹ ویئر اپڈیٹ، میں پاک فوج سے معافی مانگتی ہوں،خاتون کا ویڈیو پیغام

افضل دھانڈلہ نے کہا کہ اب تو غیر ملکی فوجیں چلی گئی ہیں ان کو یہاں پر رکھنے کی وجہ نہیں ہے, نور عالم خان نے کاہ کہ سیکرٹری صاحب ان کو کیمپس تک محدود کیوں نہیں کیا جاتا،یہ لوگ پاکستان مردہ باد کا نعرہ بھی لگاتے ہیں، نکوئی جاکر امریکہ میں نعرہ لگائے نا، سیکرٹری سیفران نے کہا کہ کیمپس کو اس لئے ختم کیا گیا کہ اگر کیمپ ختم ہو جائیں تو یہ لوگ چلے جائیں گے،ممبران کمیٹی کے تحفظات جائز ہیں ان پر کام کریں گے، نور عالم خان نے کہا کہ ان کو کیمپس تک محدود کریں،جو رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کو واپس بھیجیں،

روحیل اصغر نے کہا کہ افغان مہاجرین کو ہم پیسے بھی دے رہے ہیں سہولیات بھی دے رہے ہیں،کیا آپ نے ان کا لہجہ دیکھا ہے ان سے جان کیوں نہیں چھڑاتے،سالوں سے یہ باتیں سن رہا ہوں آپ فیصلہ کیوں نہیں کرتے، نور عالم خان نے کہا کہ سیفران کو ایک مہینے کا وقت دینگے اقوام متحدہ اور یواین ایچ سی آر سے بات کریں،سیکرٹری سیفران نے کہا کہ افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کرنا ممکن نہیں ہے، یو این ایچ سی آر کیساتھ یہ مسئلہ اٹھائینگے،نور عالم خان نے کہا کہ وزارت داخلہ اور سیفران ایک مہینے افغان مہاجرین کی تفصیلات فراہم کریں، آئی جی اسلام آباد پولیس پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش ہوئے، نور عالم خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کے چھوٹے بچے رات کو روڈز پر بیٹھے ہوتے ہیں،ان بچوں کے حوالے سے آپ نے کیا اقدامات کئے،

Comments are closed.