گزشتہ برس میں نے سرکاری ملازمین کی سیلف پروجیکشن کی جعل سازیوں اور واحیات حرکات پر تفصیلی کالمز لکھے اور وزیراعظم کو اسکی سنگینی سے اگاہ کیا تو وزیر اعظم شہباز شریف نے میرے کالمز پر ایکشن لیتے ہوئے فوری طور پر اس وقت کے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو سرکاری ملازمین کی سیلف پروجیکشن اور غیرضروری مشہوری پر پابندی کا نوٹیفیکیشن کرنے کا حکم دیا۔
2ستمبر2024کے وزیراعظم شہباز شریف کے حکم کے باوجود پولیس سمیت پنجاب کے افسران ٹک ٹاک سٹار بنے ہوئے تھے میں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی توجہ مبذول کروائی تو انہوں نے بھی سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا کے غیر ضروری استعمال کو روکنے کے احکامات جاری کر دیے۔سیلابی صورت حال میں سرکاری ملازمین نے پھر سے وہی جعل سازی شروع کردی جس پر میں نے گزشتہ ہفتے دوبارہ کالمز لکھے کہ سرکاری ملازمین اپنا اصل کام چھوڑ کر سیلف پروجیکشن اور سوشل میڈیا پر ایکٹنگ اور اینکرنگ میں لگے ہوئے ہیں الحمدللہ آج وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر ایک دفعہ پھر سے پنجاب بھر کے سرکاری ملازمین کو ناصرف غیر قانونی سیلف پروجیکشن سے روکنے بلکہ غیر ضروری تشہیر اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تجزیہ کاری اور تبصروں سے بھی دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا دور ایک طرف افسران کو سیلف پروجیکشن کے غیر قانونی دھندے سے روکنے میں ناکام رہا وہیں پر بیسوں افسران کو ترقیوں سے محروم کرنے کی وجہ سے بھی متنازع رہا۔ موجودہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نبیل اعوان کی تعیناتی سے میرٹ پر یقین رکھنے والے افسران بہت خوش اور پرامید ہیں کہ اب انہیں انکا جائز حق یعنی اگلے گریڈ میں ترقی ضرور مل جائے گی۔ جہاں افسران کو ان سے انصاف اور میرٹ کی یقین ہے وہیں میرے جیسے رول آف لاء کی بات کرنے والے بھی یقین کامل رکھے ہوئے ہیں کہ سیکرٹری اسٹیبشمنٹ نبیل اعوان جیسے بااصول افیسر کی موجودگی میں سیلف پروجیکشن اور اختیارات سے تجاوز کرنے والے افسران کا احتساب ہوگا۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے گزارش ہے اس اہم ترین سیٹ بطور سنئیر کالم نویس محسن گورائیہ ’’افسروں کا افسر“ والی سیٹ پر آپ افسران کو انکا جائز حق اگلے گریڈ میں ترقی ضرور دیں گے لیکن اس کے ساتھ ساتھ افسران کی جعل سازیوں اور سیلف پروجیکشن کی غیرقانونی حرکات پر محاسبہ بھی کریں گے۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نبیل اعوان سے گزارش ہے کہ انتہائی اہمیت کو سمجھتے ہوئے فوری ایکشن لیا جائے اور سیلف پروجیکشن پر پابندی کا واضح اور نیا نوٹیفیکشن جاری کی جائے کیونکہ سابق سیکرٹری اسٹیشمنٹ نے ”گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے“والا کام کرتے ہوئے 2020میں پی ٹی آئی حکومت میں ہونے والے نوٹیفیکیشن کو ہی دوبارہ جاری کر دیا تھا۔ یاد رہے پی ٹی آئی دور حکومت میں بھی میں نے ہی کالمز لکھے تھے جس پر اس وقت کی حکومت نے جولائی 2020میں سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال کے حوالے سے ناصرف پالیسی بنائی بلکہ درجنوں افسران کو نوٹس جاری کیے۔
موجودہ صورت حال میں بیوروکریسی اور سرکاری افسران نے سوشل میڈیا کو جس طرح Misuse بلکہ Abuse کیا ہے اس کے سنگینی کو سامنے رکھتے ہوئے نئے نوٹیفیکیشن میں واضح پابندی لگائی جاتی کہ تمہارا کام عوامی خدمت اور سرکاری امور کی بروقت ادائیگی ہے نہ کہ سوشل میڈیا پر اینکرنگ اور ماڈلنگ کرکے ”افسری“ کو داغدار کرنا۔ سرکاری ملازمین کو واضح حکم نامہ جاری کیا جانا چاہئے کہ اگر تم نے ایکٹنگ کرنی ہے تو تمہارے لیے سرکاری ملازمت کی کوئی جگہ نہیں۔ سرکاری افسران میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کی پیش نظر ہر طرح کی ذاتی پروجیکشن پر واضح پابندی عائد کی جائے ،بدقسمتی سے سرکاری افسران شہرت کی دوڑ میں اپنی بنیادی ذمہ داری بھول بیٹھے ہیں۔ عوام لٹتی رہے لیکن سوشل میڈیا پر ”صاحب“ کا اقبال بلند رہنا چاہئے۔
وزیراعظم اور تمام وزراء اعلیٰ کو چاہئے افسران کی ذاتی پروجیکشن اور سوشل میڈیا ماڈلنگ پر پابندی لگائی جائے۔ عوامی خدمت کی بجائے ذاتی پروجیکشن میں مصروف افسران کو فی الفور عہدوں سے فارغ کیا جائے اور انکے خلاف محکمانہ کاروائی کی جائے۔ عوام کے پیسے سے عوامی فلاح و بہبود کی بجائے افسران کی ذاتی پروجیکشن اختیارات سے تجاوز کی بدترین مثال ہے۔
عجیب بیہودگی ہے کہ فلاں افسر کی ہدایات،فلاں افسر کی پالیسی کے تحت فلاں افسر نے عوام کیلئے یہ ریلیف پہنچانے کا حکم صادر کیا۔ بھائی تم کون ہو ہدایات دینے والے؟ بیوروکریٹ اور سرکاری افسران پالیسی میکرز نہیں ہیں۔پالیسی میکرز پارلیمینٹرین ہوتا ہے نہ کہ سرکاری ملازم۔بہت سارے پراجیکٹس کی افتتاحی پلیٹ پر بھی افسران نے اپنے نام کنندہ کیے ہوئے ہیں جو کہ سرا سر اختیارات سے تجاوز ہے۔ عوامی فلاح و بہبود کے تمام تر پراجیکٹس سمیت ہر طرح کی میڈیا پروجیکشن صرف اور صرف عوام کے منتخب نمائندوں کا حق ہے۔جہاں تک سیاستدانوں کا تعلق ہے وہ ہمارے منتخب نمائندے ہیں۔انہیں ہم اپنے ووٹ اور مرضی سے سلیکٹ کرتے ہیں۔اس لیے وہ وسائل کے امین ہیں۔ سرکاری افسران کا کام حکومتی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے حکومت وقت کی مثبت تشہیر کرنا ہے نہ کہ ذاتی پروجیکشن۔
حکومت وقت کو چاہئے کہ اس لاقانونیت کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹیں اور کسی بھی سرکاری ملازم کو میڈیا پروجیکشن کی اجازت نہ دی جائے۔