کولمبو:برقعہ پابندی:سری لنکن حکام کووزیراعظم عمران خان کی ناراضگی سے آگاہ کردیا گیا:پاکستانی سفیرسعد خٹک سرگرم ،اطلاعات کے مطابق سری لنکا میں مسلمان خواتین کے برقعہ پہننے پرپابندی کی خبروں نے وزیراعظم عمران خان پرگہرے اثرات مرتب کیے ہیں،
اس حوالے سے پاکستان کے سخت ردعمل پہنچا دیا گیا ہےاس سلسلے میں سری لنکا میں پاکستانی سفیر سعد خٹک نے سری لنکنن حکام پرواضح کردیا ہے کہ مسلمانوں پرپابندیوں سےجہاں سری لنکن مسلمان پریشان ہیں وہاں پاکستان کو بہت زیادہ دکھ پہنچا ہے
ذرائع کے مطابق سری لنکا میںپاکستانی سفیر سعد خٹک اس وقت بہت متحرک دکھائی دے رہے ہیں، یہی وجہ ہےکہ عالمی نشریاتی ادارے بھی کہہ رہے ہیں کہ سری لنکا میں پاکستانی سفیر سعد خٹک اور امریکی ماہر نے سری لنکا کے برقع پہننے پر پابندی عائد کرنے کے مجوزہ اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سری لنکا نے ہفتے کے آخر میں برقعے پہننے پر پابندی عائد کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا – کچھ مسلمان خواتین جو لباس اور جسم اور چہرے کو ڈھانپ رہی ہیں – اور قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے ایک ہزار سے زائد اسلامی اسکولوں کو بھی مدرسوں کے نام سے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سری لنکا میں پاکستان کے سفیر سعد خٹک نے پیر کو ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستان اورعالم اسلام کے ردعمل کو کچھ اس طرح بیان کیا”پابندی سے "سری لنکا کے عام مسلمانوں اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے۔”
at international fora, such divisive steps in the name of Security, besides accentuating economic difficulties, will only serve as fillip to further strengthen wider apprehensions about fundamental human rights of minorities in the country.
— Saad Khattak (@SaadKhtk) March 15, 2021
مذہب یا عقیدے کی آزادی کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ ، احمد شہید نے ٹویٹ کیا ہے کہ "برقعے پر پابندی کسی کے مذہب یا عقیدے اور اظہار رائے کی آزادی کے اظہار کے حق سے متعلق قانون کی ضمانتوں سے مطابقت نہیں رکھتی ہے۔”
یاد رہے کہ ہفتہ کے روز سری لنکا کے وزیرسلامتی سیرت ویرسیکرا نے برقعہ کو مذہبی انتہا پسندی کی علامت قرار دیا اور کہا کہ اس کا براہ راست اثر قومی سلامتی پر پڑتا ہے۔ ویرسیکرا نے جمعہ کے روز ایک مقالے پر دستخط کیے جس میں وزراء کی کابینہ سے برقعوں پر پابندی عائد کرنے کی منظوری حاصل ہے۔
سری لنکا میں 260 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر ایسٹر اتوار کے بم دھماکوں کے فورا بعد ہی سری لنکا میں برقع پہننے پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ دو مقامی مسلم گروہوں نے جنہوں نے دولت اسلامیہ کے ساتھ وفاداری کا اعلان کیا تھا ان پرالزام ہے کہ انہوںنے دو رومن کیتھولک چرچ ، ایک پروٹسٹنٹ چرچ اور تین اعلی ہوٹل پرحملے کیے ہیں
https://t.co/BjrnFSoesO
The likely ban on Niqab #SriLanka will only serve as injury to the feelings of ordinary Sri Lankan Muslims and Muslims across the globe. At today's economically difficult time due to Pandemic and other image related challenges faced by the country— Saad Khattak (@SaadKhtk) March 15, 2021
ذرائع کے مطابق سری لنکا نے ایک ہزار سے زائد مدرسوں پر پابندی عائد کرنے کا بھی ارادہ کیا ہے ، سری لنکن حکام نے یہ اعتراض عائد کیا ہےکہ یہ مدرسے حکومت کے سسٹم کے ساتھ منسلک نہیں اورنہ ہی رجسٹرڈ ہیں ، دوسرا اعتراض یہ عائد کیا کہ ان کا نصاب سری لنکن روایات کے خلاف ہے
سری لنکا میں 22 ملین آبادی میں مسلمان 9 فیصد ہیں ، جہاں بدھ مت کی آبادی کا 70 فیصد سے زیادہ ہے۔ جبکہ سری لنکا میں 15 فیصد سے زائد ہندو آباد ہیں
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سعد خٹک کی طرف سے سخت پیغام کا جواب دیتے ہوئے سیرت ویرسیکرا کہا ہےکہ انہوں نےکوئی ایسی تجویز پیش نہیں کی بلکہ یہ تجویزپچھلے دورحکومت میں ایک وزیرنے پیش کی تھی جس کو چند مسلمانوں کی حمایت بھی حاصل تھی
دوسری طرف سری لنکن وزیر سیرت ویرسیکرا کہتے ہیںکہ انہوں نے کوئی ایسی بات نہیں کی ، انہوں نے مزید کہا کہ یہ کام آزاد سالی کا ہے جس نے متنازعہ بیان دے کر حالات کوخراب کرنے کی کوشش کی ہے
یاد رہےکہ چند دن پہلے وزیراعظم عمران خان نے سری لنکا کا دورہ کیا تھا جس میں سری لنکن مسلمانوں کے مسائل پرکھل کربات کی
اسی بات کے نتیجے میں سری لنکن حکومت نے اپنا وہ فیصلہ اورقدیم حکم واپس لے لیا جس کے تحت مسلمان مریض کو جلایا جاتا تھا ، اوراس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کواپنے فوت شدگان دفن کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی
وزیراعظم عمران خان کے اس دورے کا فائدہ یہ ہوا کہ سری لنکن حکام نے مسلمانوں کے لیے بہت سی آسانیاں پیدا کردی ہیں
حالیہ تنازعیہ سری لنکن حکومت کے سربراہان کی طرف سے نہیں بلکہ سری لنکا میں موجود ان بھارتی نوازوزیروں اورمشیروں کی تیار کردہ سازش ہے جووزیراعظم عمران کے دورے کے نتیجے میں وہاں ایک راہ ہموار ہوئی تھی اورجس کی وجہ سے سری لنکن عوام نے پاکستان کے ساتھ اپنی محبت کا کھل کراظہارکیا
سری لنکا میں موجود بھارتی نوازحکومتی اعلیٰ شخصیات کو یہ بات گوارا نہ ہوسکی تو انہوں نے چند سال پہلے کچھ شدت پسندوں کی طرف سے ہونے والے حملوں کو جواز بناکریہ تجویز دی کہ اگرمسلمانوں کو آزادی مل گئی توپھرشدت پسندی میں اضافہ آجائے گا
بھارت نوازوں کی اس سازش کی وجہ سے پچھلے چند دن سے سری لنکن ایک وزیرکی طرف سے یہ متنازعہ بیان آیا جس کے بعد پاکستان کی طرف سے سخت ردعمل دیا گیا ہے
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اس دورے کو کیش کرانے کے بعد بھارت اورکچھ عمران خان مخالف قوتیں سخت پریشان تھیں ، اوروہ یہ خواہش کررہی تھیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے اس دورے کے ثمرات کو ضائع کرکے عمران خان کی حکومت کو ہونے والے فائدے کو مذہبی حلقوں تک نہ پہنچنے دیا جائے
یہ بھی امکان ہے وزیراعظم عمران خان کے پیغآم کے بعد سری لنکن حکومت یا تو متنازعہ بیان کے متعلق یہ کہہ کر مسترد کردے گی کہ یہ حکومت کا نہیں بلکہ کسی وزیرکا ذاتی بیان ہے
دوسری طرف یہ بھی امکان ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے سخت ردعمل کے بعد صورت حال ٹھیک ہوجائے گی