بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں ایک اور زخمی طالبہ چل بسی، جس کے بعد شہید طالبات کی تعداد چار ہو گئی ہے۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق، 12 سالہ طالبہ کو شدید زخمی حالت میں کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔گزشتہ روز خضدار کے علاقے میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا ،آج دم توڑنے والی طالبہ کی شناخت سحر سلیم کے نام سے ہوئی ہے جو آٹھویں جماعت کی طالبہ تھیں۔ ان کے ساتھ ساتھ تین اور طالبات اس بزدلانہ حملے میں شہید ہو چکی ہیں، یوں شہید ہونے والی طالبات کی مجموعی تعداد چار ہو چکی ہے۔
سیکیورٹی اداروں کے مطابق یہ حملہ بھارتی ایجنسیوں کی منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہے، جسے بلوچستان میں موجود بھارتی اسپانسرڈ دہشت گرد گروہوں نے عملی جامہ پہنایا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بدامنی پھیلانے کے لیے پراکسی نیٹ ورکس کا استعمال کر رہا ہے، تاکہ پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کیا جا سکے۔ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ میدانِ جنگ میں مسلسل شکستوں کے بعد بھارت اب کمزور اور معصوم اہداف کو نشانہ بنانے جیسی بزدلانہ کارروائیوں پر اتر آیا ہے۔
واقعے کے بعد پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔ پاکستانی قوم شہید بچیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے سوال کر رہی ہے کہ آخر کب تک معصوم جانیں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی؟قوم مطالبہ کر رہی ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جائے اور ان دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے جو معصوم بچوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔








