مقبوضہ کشمیر میں ہندویاتریوں کی بس پر فائرنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 33 زخمی ہو گئے ہیں
مقبوضہ کشمیر میں واقعہ اتوار کو پیش آیا جب ہندو یاتریوں کی بس پر فائرنگ کی گئی،واقعہ عین اسوقت ہوا جب بھارتی وزیراعظم مودی اپنے عہدے کا حلف لے رہے تھے،فائرنگ کے بعد بس ڈرائیور سے بے قابو ہو کر کھائی میں گر گئی جس کی وجہ سے ہلاکتیں زیادہ ہوئی ہیں،بھارتی پولیس کے مطابق ہندو یاتری ریاسی میں واقع شیوکوٹری مندر سے کاٹرا واپس جا رہے تھے،پولیس نے مقامی دیہاتیوں کی مدد سے بس میں سوار ہندویاتریوں کو کھائی سے باہر نکالا اور طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا، لاشوں کو بھی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے.
بھارتی میڈیا کے مطابق دو نقاب پوش ملزمان نے ہندو یاتریوں کی بس پر فائرنگ کی اور فرار ہو گئی، ڈرائیور کو گولی لگی اور وہ زخمی ہوا جس کے بعد بس اس کے کنٹرول میں نہ رہی اور کھائی میں گری، واقعہ ریاسی اور راجوری اضلاع کے سرحد پر ہوا،پولیس کا کہنا ہے کہ بس پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے،واقعہ میں ہلاک ہونے والے ہندو یاتریوں کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی، علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے.
ملزمان اچانک سامنے آئے اور فائرنگ کرنا شروع کر دی، سنتوش کمارورما
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بس پر فائرنگ کے واقعہ میں یوپی کے رہائشی سنتوش کمارورما بھی زخمی ہوئے ہیں، سنتوش نے میڈٰیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بس پر ہم شیو کھوڑی سے کٹرا کی طرف جا رہے تھے جب بس پر گولیاں چلیں،ملزمان اچانک سامنے آئے اور فائرنگ کرنا شروع کر دی،تقریبا بیس تک فائرنگ ہوتی رہی،ڈرائیور کو گولی لگی اور بس کھائی میں گر گئی، فائرنگ کرنے والوں میں سے ایک ہمارے سامنے تھا جبکہ باقی اطرا ف سے گولیاں آئیں لیکن کوئی سامنے نہیں تھا، ملزمان نے بیس منٹ وقفے وقفے سے فائرنگ کی،اور فرار ہو گئے.
یوپی کے ہی رہائشی نیلم گپتا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والے کتنے لوگ تھے کوئی اندازہ نہیں،بس کھائی میں گرنے کی وجہ سے ہم نہیں دیکھ سکے، بس میں چالیس مسافر تھے جن میں بچے بھی شامل تھے، حملے میں میرے شوہر ،بہنوئی، بھابی بھی زخمی ہوئی ہیں.
بس میں سوار ایک اور یاتری جو واقعہ میں زخمی ہوا نے میڈیا کو بتایا کہ کم از کم چھ سات فائرنگ کرنے والے لوگ ہوں گے، انہوں نے چہرے پر ماسک پہن رکھا تھا، بس کو گھیر کر فائرنگ کی گئی، جب بس کھائی میں گری تو اسکے بعد بھی فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا،
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے ہندویاتریوں کی بس پر حملے کے بعد کا صورتحال کا جائزہ لیا ہے،انہوں نے ہدایت کی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کو یقینی بنائیں اس گھناؤنے فعل کے پیچھے جو بھی ہے اسے جلد سزا دی جائے گی۔
ریاسی جیسے محفوظ علاقے میں بس پر فائرنگ،بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن،پاکستان پر الزام لگائے جانے کا امکان
مقبوضہ کشمیر میں بس پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد قوی امکان ہے کہ ماضی کی طرح بھارت پاکستان پر الزام عائد کرے گا.مودی اپنی کمزور حکومت کے قدم جمانے اوربھارت کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئےاس حملے کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیں گے، ماضی میں بھی بھارت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے اس طرح کے الزامات عائد کرچکا ہے،بالاکوٹ حملہ اس کی سب سے بڑی مثال ہے یہاں یہ بات بھی حیران کن ہے کہ ضلع ریاسی پڑوسی علاقوں راجوری اور پونچھ کے مقابلے میں محفوظ علاقہ ہے ۔ یہاں پر اس طرح کے واقعہ کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن ہے ، جس کا سیاسی فائدہ اٹھایا جائے گا ،نریندر مودی اپنی کمزور حکومت سے توجہ ہٹانے کیلئے اس قدر سنگدل ہو چکا ہے کہ وہ اپنے ہندو یاتریوں کو بھی قتل کرکے اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرے گا ۔ انھیں اس طرح کی چالوں کی بجائے بھارت کے اندرونی مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔