سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لئے بشریٰ بی بی ،علی امین گنڈا پور اسلام آباد پہنچ چکے ہیں،
خیبر پختونخوا کے سرکاری وسائل سے ہزاروں افراد کے ساتھ اسلام آباد پہنچنے والی پی ٹی آئی قیادت نے اس بار پھر سانحہ نومئی کو دوہرا دیا،دو پولیس اہلکار شہید ہوئے تو وہیں پی ٹی آئی شرپسند نے تین رینجرز اہلکاروں کو گاڑی کے ذریعے کچل کر شہید کر دیا،اسلام آباد میں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، پنجاب میں داخل ہوتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا اور پھر اپنے کارکنان کو چھڑوانے کے بعد انکو چھوڑا گیا، پی ٹی آئی مظاہرین نے اسلام آباد میں درختوں کو آگ لگائی، تو وہیں میڈیا ہاؤسز پر بھی حملے کئے، صحافیوں پر بھی تشدد کیا،22 پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچایا ، ، پنجاب پولیس کے 2اہلکار شہید،119 کےقریب زخمی ہوئے،اسلام آباد پولیس کے 11 اہلکار شدید زخمی ہوئے،
پاکستان تحریک انصاف نے24 دسمبر کو عمران خان کی رہائی کے نام پر احتجاج شروع کیا لیکن عمران خان کے کہنے پر سنگجانی میں جلسہ کرنے کی بجائے پی ٹی آئی کے لوگ بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ڈی چوک پہنچ گئے جس کے بعد یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر یہ سارا احتجاج نما فساد کس کے لیے اور کس کے کہنے پر کیا جا رہا ہے، احتجاج تو پر امن ہوتا ہے لیکن یہ قافلہ پشاور سے نکلنے کے بعد رستے میں آنے والی ہر جگہ سے لوٹ مار اور چوری کرتا رہا کہیں سیب کے باغات اجاڑ دیے تو کہیں پولیس کی وین ہی چوری کر لی گئی، دوسری جانب مارچ کے شرکاء کے پاس مبینہ طورپر امریکن اسلحہ اور ہتھیار موجود ہیں، یہاں سوال اٹھتا ہے کہ یہ سارا مارچ اور احتجاج جس شخص کے نام پر شروع کیا گیا اب اسی شخص کی بات کیوں نہیں مانی گئی اور بشری بی بی جو خود کو گھریلو خاتون اور سیاست سے دور بتاتی تھیں وہ شروع سے ہی اس سارے احتجاج اور مارچ کی قیادت کر رہیں ہیں آخر کیوں وہ خون خرابے اور عمران کی بات نہ مان کر اپنی بات پر ڈٹی ہوئیں ہیں
پی ٹی آئی کے احتجاج کی قیادت بشریٰ بی بی کر رہی ہیں، بشریٰ بی بی نے ہی اعلان کیا کہ ڈی چوک جائیں گے، بشریٰ بی بی کے کہنے پر علی امین گنڈا پور چل رہے ہیں اور بشریٰ ہی پارٹی رہنماؤں کو ہدایات دے رہی ہیں،عمران خان اسلام آباد کے کسی مضافاتی علاقے میں احتجاج کے لئے مان گئے تھے تا ہم بشریٰ نہ مانی، بشریٰ کی ہٹ دھرمی اور ضد کی وجہ سے نہ صرف پولیس اہلکاروں کی جانیں گئیں بلکہ اسلام آباد شہر میں کاروبار زندگی بند ہونے کی وجہ سے معیشت کو بھی کڑا نقصان پہنچا،پی ٹی آئی احتجاج کے نتیجے میں نہ صرف قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ اربوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوا۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کا مقصد حالیہ سیاسی حالات میں عمران خان کی قیادت کی گرفتاری اور ان کے خلاف مقدمات کی نوعیت کے بارے میں آواز اٹھانا تھا۔ لیکن اس احتجاج کے دوران جو واقعات رونما ہوئے، انہوں نے اس سوال کو جنم دیا کہ آیا یہ احتجاج کسی جواز پر مبنی تھا یا محض سیاسی مقاصد کے لیے تھا۔پی ٹی آئی اس شخص کے لئے احتجاج کر رہی جس کو عدالتوں نے سزا سنائی، گھڑی چوری کا مقدمہ ہوا، توشہ خانہ ٹو کا مقدمہ چل رہا ،بشریٰ بی بی پر بھی مقدمہ زیر سماعت ہے،190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آنا باقی ہے، نو مئی کے مقدمے چل رہے ہیں،بشریٰ و عمران نے اپنے دو ر اقتدار میں قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور اب قانون کا سامنا کرنے کی بجائے خود قانون ہاتھ میں لے رہے ہیں، بشریٰ بی بی کی خواہش ہے کہ عمران خان کو جیل سے عدالتی فیصلوں کی بجائے دھرنا دے کر رہا کروایا جائے تا ہم ایسا ہو نہیں سکتا، کیونکہ حکومت عمران خان کو این آر او دینے سے انکار کر چکی ہے.
اس تمام صورتحال کے بعد، حکومت اور ریاستی اداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کسی مطالبے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور کسی قسم کی رعایت نہ دینے کا اصول اپنایا جائے گا ، پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی کےعوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے، پی ٹی آئی والے احتجاج میں مبینہ طور پر ماضی کی طرح افغان شرپسندوں کو بھی ساتھ لائے ہیں،احتجاج کے دوران ہونے والی اموات اور مالی نقصان نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ احتجاج کا مقصد کچھ بھی ہو، لیکن اس کی نوعیت اور طریقہ کار بہت اہمیت رکھتا ہے۔ پرامن احتجاج کی ضرورت ہے، نہ کہ ریاستی اداروں اور عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش، ریاستی ادارے اب اس احتجاج کے بعد کسی قسم کی رعایت دینے کو تیار نہیں ہیں اور یہ وقت آ گیا ہے کہ قیادت اپنے اقدامات کا حساب دے۔
انتشار،بدامنی پی ٹی آئی کا ایجنڈہ،بشریٰ بی بی کی "ضد”پنجاب نہ نکلا
9 مئی سے کہیں بڑا 9 مئی ساتھ لئےخونخوار لشکر اسلام آباد پہنچا ہے،عرفان صدیقی
پی ٹی آئی مظاہرین ڈی چوک پہنچ گئے
آئی جی کو اختیار دے دیا اب جیسے چاہیں ان سے نمٹیں،وزیر داخلہ
اسلام آباد،تین رینجرز اہلکار شہید،سخت کاروائی کا اعلان
عمران کے باہر آنے تک ہم نہیں رکیں گے،بشریٰ کا خطاب
کوئی مجھے اکیلا چھوڑ کر نہیں جائے گا، بشریٰ بی بی کا مظاہرین سے حلف
میں جیل میں،اب فیصلے بشریٰ کریں گی،عمران خان کے پیغام سے پارٹی رہنما پریشان