مسلم لیگ ن کے رہنماء مصدق ملک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے دو عدالتی فیصلے آئے ہیں یہ فیصلہ ن لیگ نے نہیں کیا ہم نہ عدالت ہیں نہ نگران حکومت ہے نہ ہم الیکشن کمیشن ہیں
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے پر سوالات ان سے پوچھے جائیں جس نے فیصلے کئے،جج محمد بشیر نے فیصلہ کیا ہے، بانی پی ٹی آئی جج محمد بشیر کی تعریف کرتے تھے،گزارش ہے کہ عمران خان کے کلپس نکالیں جنہوں نے تعریفیں کی تھیں محمد بشیر کی،اسی جج نے نواز شریف اور مریم نواز کو سزا دی تھی، اس وقت جج محمد بشیر غلط تھا یہ صحیح ہے؟کوئی تصویر نظر آئی نوازشریف کی کہ مٹھائی لڈو بانٹ رہے ہیں، ہم نوجوان دیکھ لیں دوسروں کی تکلیف پر لڈو اور خوشیاں منا رہے تھے تو دونوں کلچر منافقت نظر آ جائے گا،جج محمد بشیر اب اور جج محمد بشیر تب موازنہ کریں تو سب سامنے آ جائے گا،عدالتی اپیلوں ، ریویو سپریم کورٹ کی اپیل اور ریویو سپریم کورٹ کا آپشن بھی موجود ہے،اگر فیصلے میں جھول ہوگا تو آپکو ریلیف مل جائے گا،
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو نوازشریف کے معاملے پر ٹرائل کورٹ بنا دیا تھا خود عدالت خود سپروائزر بنے تھے،قانونی ماہر نہیں ہوں لیکن کوئی سپریم کورٹ کا جج سپروائزر نہیں لگایا گیا ،فیصلہ اس بات کا ہے جو تحفہ لئے اسے ڈکلئیر نہیں کئے ،ہمیں بھی تحفہ حیثیت کے مطابق ملے لیکن توشہ خانہ میں جمع کروا دی ہے کیونکہ ذاتی حیثیت میں تحفہ نہیں ملے، وزارت کے بعد تحفہ ملے تو تحفوں کو سرکاری خزانے میں جمع کروائے، آپ نے تحفہ تو خزانے میں جمع ہی نہیں کروائے تین ارب پندرہ کروڑ تحفہ مالیت کے ہیرے گھڑیوں کو اپنے بیوروکریٹس کے ذریعے دو کروڑ کا کہہ کر دو لاکھ میں خرید لیا،تین ارب پندرہ کروڑ روپے کی چیز لیں اسے دو کروڑ ڈکلئیر کرکے نوے لاکھ روپے میں خرید لیں اور دو ارب روپے کی فروخت کردیں نان ڈکلیئریشن، سمگلنگ اور منی لانڈرنگ بھی شامل ہیں،اگر آپ نے چوری نہیں کی تو تلاشی دے دیتے ،
مصدق ملک کا مزید کہنا تھا کہ پرائیویٹ جہازوں میں ہیرے باہر گئے اور کیش جہاز میں آئے ،سزا اس بات پر دی جا رہی ہے ڈائریکٹر کمپنی کے ہوں اور تنخواہ نہ لیں ،وزیر اعظم کو نااہل کردیا جائے کہ بیٹے کی کمپنی سے اعزازی طورپر تنخواہ نہ لی تو سیاست ختم اور آپ مجرم ہیں نہ صادق اور نہ آمین، جب وزیر اعظم بنتے ہیں تو حلف لیتے ہیں کہ سکریٹ کو کسی پر عیاں نہیں کروں گا، آپ نے خفیہ دستاویزات کو ہوا میں لہرا کر سیاسی مفاد حاصل کیا ،ایٹمی راز کو دشمن کے سامنے کیا رکھ دیں گے، سیکریٹ ایکٹ کو تار تار کرنے پر سزا ہوئی ہے سائفر لہرایا اور دوستوں سے تعلقات کو سبوتاژ کیا ،ترکی، ملائیشیاء اور سعودی عرب سے تعلقات سیاسی مفادات کےلئے دھجیاں اڑا دیں، آپ نے فرانس کے وزیر اعظم کے ٹیلی فون پر بھی ٹھٹھا لگا دیا، کاغذ بہن بھائی کا عدالت میں لایا گیا فونٹ موجود تھا لیکن مائیکرو سافٹ کا حصہ نہیں بنا تھا مریم نواز نے نہیں بلکہ وکیل نے فونٹ استعمال کیا تو آٹھ سال سزا ملی، جس دن مریم نواز کو گھسیٹا تو اس وقت خیال نہیں آیا کسی کی بہن یا بیٹی ہے جو جو الفاظ استعمال کرتے رہے آپکی اہلیہ کو تو ہم محترم جانتے ہیں۔جب عورت کا ریپ ہوا تھا تو آپ نے بین الاقومی انٹرویو میں کہاتھا جب وہ کپڑے ایسے پہنیں گی تو ریپ توہوگا، مریم نواز کو سروسز ہسپتال میں باپ کے سامنے گھسیٹا تاکہ ایک باپ کو تکلیف ہو، نوازشریف کی اہلیہ جب بیمار تھیں تو آپ نے مذاق اڑایا حتی کہ وہ انتقال کرگئیں ،بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو بنی گالہ میں سب جیل قرار دے کر قید کر دیا گیا، جو غریب عورت روٹی چوری کرتے پکڑی گئی اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو گھر میں ہی قید کردیا گیا جونا انصافی ہے، آپ کہا کرتے رہے مریم اور بیگم کلثوم کو بھی نہیں چھوڑیں گے ،احتراما ان عورتوں کو بھی چھوڑ دیا جائے جو غریب ہے کیونکہ نیا اور پرانا پاکستان الگ الگ نہیں،جو کہتے تھے ان کا کولر اور پنکھا اتاروں گا شرم نہیں آئی دیوار توڑ کر جم بنایا گیا دیسی مرغی کھلائی گئی لیکن یہ عزت آپ کو ہے یا آپکی بیگم کو ہے،نہ یہ سہولیات ہمارے پاس ہے کبھی اڈیالہ تو کبھی کوٹ لکھپت میں ہی جگہ ملتی ہے،