پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پشاور سٹی کی تنظیم میں اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔بشریٰ بی بی کی پشاور موجودگی کے باوجود پشاو رمیں پی ٹی آئی کے اراکین ناراض اور پارٹی عہدوں سے استعفے دینے لگے،
اب پشاور ایسٹ کے نائب صدر عباس خان بھی عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں،عباس خان نے استعفیٰ ضلعی صدر کو ارسال کیا ہے،عباس خان کا کہنا ہے کہ ذاتی وجوہات کے باعث عہدے سے مستعفی ہوا ہوں،علاوہ ازیں پی ٹی آئی اعلامیہ کے مطابق رحمٰن جلال کو پی ٹی آئی سٹی تنظیم کا جنرل سیکریٹری، فقیر محمد اور رفیع اللّٰہ کو سینئر نائب صدر اور نیک محمد کو نائب صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی پشاور جنرل سیکریٹری تقدیر علی اور سینئر نائب صدر ملک اسلم کے استعفوں کے بعد تنظیمی اتحاد قائم رکھنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ پارٹی کی قیادت نے اختلافات کے حل کی بجائے نئی تقرریاں کرتے ہوئے تنظیمی ڈھانچے کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف میں داخلی اختلافات اور گروپ بندی کے مسائل نئی بات نہیں ہیں، لیکن پشاور سٹی تنظیم کے حالیہ تنازعات پارٹی کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر سکتے ہیں۔ تقدیر علی اور ملک اسلم جیسے رہنماؤں کے مستعفی ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنظیمی سطح پر فیصلوں اور قیادت کے درمیان اعتماد کا فقدان بڑھتا جا رہا ہے۔پارٹی کی جانب سے نئی تقرریاں شاید وقتی طور پر خلا کو پر کر سکیں، لیکن یہ حل مستقل نہیں ہوگا جب تک کہ قیادت داخلی اختلافات کے بنیادی اسباب کو حل نہ کرے۔ پشاور، جو کہ پی ٹی آئی کا ایک مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے، وہاں تنظیمی مسائل کا اثر نہ صرف مقامی سیاست پر بلکہ آئندہ انتخابات میں پارٹی کی کارکردگی پر بھی پڑ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اس طرح کے واقعات کارکنوں اور عوام کے اعتماد کو متاثر کر سکتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب پارٹی پہلے ہی کئی سیاسی اور قانونی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔
بشریٰ بی بی بھی پشاور میں موجود ہیں اور اجلاسوں کی صدارت کر رہی ہیں ایسے میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے استعفے اس امر کی گواہی ہیں کہ پشاور میں پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر رہا ہے،بشریٰ بی بی بھی پی ٹی آئی کو تقسیم اور اختلافات سے نہ بچا سکیں، آنے والے دنوں میں مزید کئی رہنما پی ٹی آئی کے عہدوں سے مستعفی ہوں گے