اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت مذاکرات پر سنجیدہ ہے تو ان کے نتیجے تک پہنچا جا سکتا ہے، ورنہ یہ صرف وقت ضائع کرنے کا عمل ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے پاس حکومت کا کوئی مطالبہ نہیں آیا اور ان کی مذاکراتی کمیٹی صرف دو مطالبات پر بات کر رہی ہے، جو پہلے ہی حکومت کو بتا دیے گئے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں غیر رسمی بات چیت کے دوران عمران خان نے کہا کہ "میرے پاس میری مذاکراتی کمیٹی حکومت کا کوئی مطالبہ نہیں لے کر آئی ہے، اور اگر حکومت انہیں ملاقات کی اجازت دیتی ہے، تو وہ مجھ سے بات کریں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات میں حکومت کو اپنی سنجیدگی دکھانی ہوگی اور ان کے مطالبات پر بات کرنی ہوگی تاکہ ایک نتیجے تک پہنچا جا سکے۔عمران خان نے القادر ٹرسٹ کیس پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا کہ اس کیس کا فیصلہ کیوں نہیں سنایا جا رہا؟ انہوں نے کہا کہ "یہ مجھے دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن میں کسی صورت میں ڈیل نہیں کروں گا۔” ان کا کہنا تھا کہ "یہ جب بھی فیصلہ سنائیں گے، انہیں بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔”
انہوں نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے حوالے سے الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ بشریٰ بی بی پر مذاکرات کرنے کا کوئی الزام درست نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "جو بھی مذاکرات کا عمل ہوگا، وہ میری مذاکراتی ٹیم کے ذریعے ہوگا اور میں خود اس کے حتمی فیصلے کروں گا۔”عمران خان نے جنرل ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے مارشل لا کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ "ان کا مارشل لا اتنا بدترین نہیں تھا، اُس دور میں میڈیا کو آزادی تھی۔ میں خود بھی اُس دور میں جیل گیا تھا۔”
دوسری جانب، تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کو آج عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو اس بات سے آگاہ کیا۔ مذاکراتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ کل عمران خان سے ملاقات کی توقع رکھتے ہیں۔ عمران خان سے ملاقات کے بعد مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے گا تاکہ اس ملاقات کے بعد آگے کی حکمت عملی پر غور کیا جا سکے۔
عمران خان کے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ اڈیالہ جیل میں اب مکمل طور پر "لیٹ” چکے ہیں