وفاقی کابینہ کی توانائی کمیٹی نے حال ہی میں انڈیپنڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹرز (آئی ایس ایم او) پالیسی کی منظوری دی ہے، جس کے تحت بجلی صارفین کو حکومت کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ آپریٹرز سے بھی بجلی خریدنے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ فیصلہ وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں کیا گیا۔آئی ایس ایم او پالیسی بجلی کی مارکیٹ کو ایک ملٹی پلیئر انڈیپینڈنٹ مارکیٹ میں تبدیل کرے گی، جس کے نتیجے میں ایک شفاف اور مسابقتی مارکیٹ قائم ہوگی۔ اس فیصلے کے تحت بجلی کے نرخوں میں کمی کی توقع کی جا رہی ہے، اور حکومت کے بجلی کے واحد خریدار کے کردار کو بتدریج ختم کرنے کی سمت میں قدم اٹھایا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق، یہ پالیسی بجلی کے شعبے میں گردشی قرضوں کی روک تھام اور بجلی چوری کے مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہوگی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر زور دیا کہ بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، اور بجلی چوری میں ملوث تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔
آئی ایس ایم او کو کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت ایس ای سی پی سے رجسٹر کیا جائے گا، اور اس کے بورڈ میں بجلی کے شعبے کے ماہرین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس ادارے کے ذریعے پاکستان میں بجلی کی مؤثر اور شفاف مسابقتی مارکیٹ قائم کی جائے گی، جو کم سے کم لاگت کی بجلی پیداوار اور ترسیل کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی کی سہولت فراہم کرے گی۔آئی ایس ایم او کے قیام سے بجلی صارفین کو تقسیم کار کمپنیوں اور دیگر سپلائرز سے بجلی خریدنے کی سہولت ملے گی، جس سے مارکیٹ میں مسابقت بڑھے گی اور صارفین کو بہتر قیمتوں اور خدمات کی فراہمی ممکن ہوگی۔
آئی ایس ایم او کی پالیسی کی وفاقی کابینہ سے بھی توثیق لی جائے گی، جس کے بعد اس پر عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔ کابینہ کمیٹی کو بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں پر بھی بریفنگ دی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بجلی کی چوری اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے پر عزم ہے۔یہ فیصلہ نہ صرف بجلی کی صنعت میں اصلاحات کے لیے ایک اہم قدم ہے بلکہ یہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے اور بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔

Shares: