جرمنی ، کرسمس بازار میں کار حملہ، 2 افراد ہلاک، 60 سے زائد زخمی
جرمنی کے مشہور شہر میگ ڈیبرگ میں جمعہ کی شام ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب ایک کار کرسمس بازار میں گھس گئی، جس کے نتیجے میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 60 سے زائدزخمی ہو گئے۔ اس واقعہ کو حملہ سمجھا جا رہا ہے، تاہم اس کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہو سکا۔ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
یہ واقعہ جمعہ کی شام تقریباً سات بجے پیش آیا جب جرمن شہر میگ ڈیبرگ میں کرسمس خریداری کے لیے آئے ہوئے لوگ بازار میں موجود تھے۔ بازار میں لوگوں کی بڑی تعداد تھی اور لوگ کرسمس کی خریداری میں مصروف تھے۔ اسی دوران ایک کار تیز رفتاری سے بازار کے بیچوں بیچ گھس گئی اور لوگوں کو ٹکر مار دی۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کار تیز رفتار سے گزر رہی ہے اور اس کے بعد لوگ گر کر بھاگتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔پولیس کے مطابق اس حادثے میں 2 افراد کی موت ہو چکی ہے، جن میں ایک بالغ شخص اور ایک بچہ شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 60 سے زائد ہے، جن میں سے 15 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مہلوکین کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ زخمیوں میں کئی افراد کی حالت نازک ہے، اور اسپتالوں میں ان کا علاج جاری ہے۔
اس واقعہ کو جرمنی میں 2016 میں برلن کے کرسمس بازار پر ہوئے حملے سے مماثلت دی جا رہی ہے۔ اس حملے میں ایک ٹرک ڈرائیور نے کرسمس بازار میں گھس کر 13 افراد کی جان لے لی تھی۔ حکام کا خیال ہے کہ یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا، لیکن ابھی تک اس کا حتمی مقصد اور محرکات واضح نہیں ہو سکے ہیں۔
حملے کے بعد پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا۔ مشتبہ شخص 50 سالہ سعودی ڈاکٹر ہے، جو 2006 میں پہلی بار جرمنی آیا تھا۔ وہ اس وقت میگ ڈیبرگ سے تقریباً 40 کلومیٹر دور برنبرگ میں بطور ڈاکٹر کام کر رہا تھا۔ موجودہ معلومات کے مطابق، وہ اکیلا ہی حملہ آور ہے اور اس لیے شہر کے لیے مزید خطرہ نہیں ہے۔
سعودی عرب نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے جرمنی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ جرمنی کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی قسم کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تاہم، سعودی حکام نے ابھی تک مشتبہ شخص کے حوالے سے مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
پولیس نے اس واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے اور حملے کی نوعیت اور مقصد کا تعین کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جرمنی میں اس قسم کے حملوں کے پیش نظر سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، اور متعلقہ حکام اس واقعے کے مکمل پس منظر کو سمجھنے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں۔ پولیس نے شہریوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع دیں۔