عرب ممالک میں کریڈیٹ کارڈ کیلئے دونمبر کمپنیاں بنا کر فراڈیوں نے پاکستان کو بلیک لسٹ کے دہانے پرپہنچا دیا

انٹرنیشنل بینک فراڈیوں نے پاکستان میں اربوں کے اثاثہ جات اور لگژری گاڑیاں رکھ کرامارات کی نئی تاریخ رقم کر ڈالی،ایف آئی اے سمیت اداروں کی خاموشی سوالیہ نشان بن گئی

ڈیرہ غازی خان ،باغی ٹی وی(بیورو چیف قیصر عباس جعفری) عرب ممالک میں کریڈیٹ کارڈ کیلئے دونمبر کمپنیاں بنا کر فراڈ کرنے والے لٹیروں نے پاکستان کو بلیک لسٹ کے دہانے پرپہنچا دیا،انٹرنیشنل بینک فراڈیوں نے پاکستان میں اربوں کے اثاثہ جات بنالئے اور لگژری گاڑیاں رکھ کرامارات کی نئی تاریخ رقم کر ڈالی،ایف آئی اے سمیت اداروں کی خاموشی سوالیہ نشان بن گئی
ڈیرہ غازیخان سٹی اور اس کے مضافاتی علاقوں سے تعلق رکھنے والے پڑھے لکھے بے روز گاروں کے ساتھ مہنگائی اور معاشی بد حالی کے مارے افراد اس خطرناک انٹر نیشنل بینک کریڈیٹ کارڈ ز لٹیروں کا خاص شکار بن کر معمولی رقم کے عوض عرب ممالک میں پوری زندگی کیلئے بلیک لسٹ ہوچکے ہیں ،باوثوق ذرئع کے مطابق عرب امارات میں سب سے پہلے بینک کریڈیٹ کارڈ فراڈ انڈین نژادافراد نے شروعات کی،

اس وقت داؤد ابراہیم کی کمپنی دنیا فنانس کمپنی جو کہ بعد میں دین فنانس کمپنی کے نام پر فنانسنگ کر رہی ہے بڑی تیزی سے کریڈٹ کارڈ وغیرہ پر لون دیتی تھی کیونکہ شروع کے دنوں میں اماراتی بینکوں کی جانب سے ہمہ قسمی لون کیلئے پالیسی شرائط بہت ہی سخت تھیں جس کی وجہ سے بنک کے لون پاس ہونے کی تعداد کم تھی جس پر بنک سیکٹر نے تھڑڈ پارٹی کو کمیشن ایجنٹ رکھ کر لون کی تقسیم شروع کر دی اور پرائیوٹ افراد کے آنے سے جہاں انڈیاسمیت دوسرے ممالک کے ساتھ پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا شروع کر دیئے ،جس میں پہلے اپر پنجاب اور بعد میں جنوبی پنجاب کے رہنے والوں نے اربوں درہم کی لوٹ مار کر ڈالی ہے ،

ذرائع کے مطابق لیبر کلاس جس کی تنخواہ ایک ہزار درہم یا اس سے کم ہے کا 20 ہزار درہم کا کریڈٹ کارڈ جاری ہوتا ہے ،کمیشن اور ایجنٹ کے پیسے کاٹ کر پانچ سے چھ ہزار درہم تک اصل بندے کو ملتا ہے ، اوراگر یہ کسی جنوبی پنجاب کے علاقہ کے نوسر باز کے ہاتھ لگ جائے تو اصل بندہ اس رقم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ، اس کے علاوہ فراڈ کمپنیاں بنا کر بڑے ہاتھ مارنے کیلئے اپنی نام نہاد کمپنیوں میں بھاری تنخواہوں پر پاکستان کے علاقوں سے پڑھے لکھے بے روز گار افراد کو بلوا کر بنک سے ایک لاکھ سے دو لاکھ درہم جو کہ پاکستانی کروڑوں روپے بنتے ہیں کریڈٹ کارڈ پاس کرا کر اصل بندے کو پاکستانی کرنسی میں چار سے چھ لاکھ تک میں ٹرخا دیا جاتا ہے جبکہ اس کا نام ڈیفالٹر میں آکر بلیک لسٹ میں آجاتا ہے اور پاکستان کیلئے بھی بدنامی کا باعث بنتا ہے ،

جبکہ آئی فون سمیت قیمتی چیزیں بھی ETISALATاورDUکمپنیوں سے حاصل کر کے بھی مال بناتے ہیں ،دبئی المتینہ ،فرج المرار ڈیرہ، سطوا، ڈیرہ دبئی،بردبئی،سونا پور،شارجہ 10اور6کے علاقہ جات ان کا گڑھ ہے جہا ں اس مافیا نے بڑے بڑے آفس بنا کر وارداتیں کر نا معمول بنا رکھا ہے جبکہ کریڈٹ کارڈ کیلئے کام کرنے والی تھرڈ پارٹی کے اعلیٰ عہددار جس میں بنک منیجر تک اپنا حصہ وصول کرتے ہیں اور فرضی انسپکشن دیکھا کر ایک ہی آفس کو کئی کئی کمپنیوں کا آفس دیکھا کر بھی فراڈ کیا جاتا ہے ،یہا ں کے بنک کریڈٹ کارڈ فراڈ کے مافیاسے جڑے بدنام زمانہ جن کا تعلق ڈیرہ غازیخان کے علاوہ جامپور ،راجن پور سے شامل ہیں ،

کریڈٹ کارڈ مافیا خلیجی ممالک سمیت عرب امارات میں نام نہاد منٹینس کمپنیاں بنا کر انٹرنیشنل سطح پر بینکوں اور مالیاتی اداروں سے کریڈٹ کارڈ،آئی فون، ایپل آئی پیڈ وغیرہ غریب بے روزگار لوگوں کے نام پر لیز کرا کراربوں روپے کا فراڈ کر کے پاکستان میں غیر قانونی اثاثہ جا ت بنا کر گورنمنٹ کو بھی ٹیکس کی مد میں چونا لگاتے ہیں ،ڈیرہ غازی خان کے عوامی سماجی حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمدشہبازشریف ،وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ ، نگران وزیراعلیٰ پنجاب ،ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ، چیئرمین فیڈل بورڈ آف رونیو عاصم احمد سمیت حساس اداروں سے ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے فراڈیہ ٹولے کے کرتا دھرتاﺅں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ان کے غیر قانونی اثاثہ جات،لگژری گاڑیوں کی تحقیقات کراتے ہوئے گھیرا تنگ کیا جائے ،اور بلیک میلر مافیاء کے کالے کرتوں کا سدباب کرکے پاکستان کو عرب ممالک خاص طور متحدہ عرب امارات میں بلیک لسٹ ہونے سے بچایا جائے-

Leave a reply