پی این ایس سی کے بھارت جانیوالے کارگو کا رخ سنگاپور کی طرف موڑ دیاگیا

4 ہفتے قبل
تحریر کَردَہ
ghaza aid ship

کراچی: پاک بھارت کشیدگی کے باعث پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ( پی این ایس سی) کے بھارتی کارگو کا رخ بھارتی بندرگاہ کے بجائےسنگاپور کی طرف موڑ دیاگیا۔

ذرائع کے مطابق ملائیشیا کی بنٹولو پورٹ سے 3 مئی کو بھارت کی کانڈلہ پورٹ کے لیے روانہ ہونے والے پی این ایس سی کے بھارتی کارگوکا رخ بھارتی بندرگاہ کے بجائےسنگاپور کی طرف موڑ دیاگیا۔

پاک بھارت کشیدگی: کئی بڑی ائیر لائنز کا پاکستان کی فضائی حدود سے گریز

اس حوالے سے پی این ایس سی ذرائع کا بتانا ہے کہ کارگو جہاز میں بھارت کے لیے لکڑیاں موجود ہیں، جہاز میں موجود کارگو ایک سے دو دن میں اتارے جانےکاامکان ہے پی این ایس سی کی شپنگ اسٹیٹس رپورٹ میں کارگوکےسنگاپور میں اتارنےجانےکاذکرموجود ہے جب کہ کارگو کو کانڈلہ پورٹ سے قریب ترین کولمبو یا سوہار اتارنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب بھارت نے پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر وار کرتے ہوئے پاکستانی کنٹینرز لے کر بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے تیسرے ملکوں کے پرچم بردار بحری جہازوں کو بھی بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا پاکستانی درآمدات پر پابندی اور پرچم بردار بحری جہازوں کے بعد ٹرانزٹ کارگو والے جہازوں کو بھی لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

تیسرے ملک کے لیے کارگو لے جانے والی شپنگ کمپنی آئی ای ایکس کے کنٹینرز بردار بحری جہاز کو برتھ فراہم کرنے سے انکار کردیا ذرائع شپنگ انڈسٹری نے کہا کہ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی کارگو لانے والے کسی جہاز کو بھارت کی بندرگاہ پر برتھ نہیں دی جائیگی۔

ماہرین کے مطابق بھارتی اقدامات سے خطے کی لاجسٹکس کے علاؤہ بین الاقوامی شپنگ انڈسٹری بھی متاثر ہوگی، پاکستانی کارگو لے جانے والے جہازوں کو خصوصی سروس چلانا پڑے گی پاکستان کو ایسی شپنگ سروسز سے ایکسپورٹ امپورٹ کرنا ہوگی کو بھارت کی بندرگاہ استعمال نہیں کرتے۔

ایک طرف بھارت نے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا واویلا مچایا ہوا ہے، تو دوسری جانب خود بھارتی ادارے اعتراف کر رہے ہیں کہ تقریباً 50 کروڑ ڈالر مالیت کی پاکستانی اشیاء خفیہ طور پر متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، سنگاپور اور سری لنکا جیسے ملکوں کے ذریعے بھارت میں داخل ہو رہی ہیں۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ میں ایک اعلیٰ بھارتی عہدیدار کے حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان سے آنے والی اشیاء، جن میں خشک میوہ جات، کیمیکل، چمڑا، ٹیکسٹائل اور سیمنٹ شامل ہیں، ان ممالک کے ذریعے بھارت پہنچ رہی ہیں۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی اشیاء کو ری لیبل اور ری پیک کیا جاتا ہے، جس کے بعد انہیں بھارتی مارکیٹ میں ”تیسرے‘ ملک کی مصنوعات کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

بھارت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ مذاکرات چاہتا ہے یا تباہی،بلاول

رپورٹ کے مطابق سنگاپور کے راستے کیمیکل بھارت میں داخل کیے جا رہے ہیں، جبکہ انڈونیشیا کے ذریعے پاکستانی سیمنٹ اور ٹیکسٹائل را مٹیریل بھارتی صنعتوں تک پہنچ رہا ہے۔اسی طرح سری لنکا کے راستے خشک میوہ جات، نمک اور چمڑے کی اشیاء بھارت منتقل کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

بھارتی عہدیدار نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اب پاکستانی اشیاء پر براہ راست ہی نہیں بلکہ بالواسطہ (indirect) تجارت پر بھی مکمل پابندی عائد کی جائے اس ”جامع پابندی“ کے ذریعے بھارت کا مقصد یہ ہے کہ پاکستانی مال کو دوسرے ملکوں کے لیبل میں بھی داخل ہونے سے روکا جا سکے۔

دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال

Latest from تازہ ترین