سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنے کیس کی جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

شوکت عزیز صدیقی نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا کہ اکتوبر2018 سے میرا مقدمہ زیرالتوا ہے، میرے کیس کی آخری سماعت 12جون 2022 کو ہوئی تھی، اس کیس سے میرے بنیادی انسانی حقوق جڑے ہوئے ہیں رواں عدالتی ہفتے میں میرا کیس سماعت کیلئے مقرر کیا جائے اور بطور جج اسلام آباد ہائی کورٹ برطرفی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے

اسلام آباد سے عدالتی کاروائی کو کور کرنے والے صحافی ثاقب بشیر جج شوکت عزیز صدیقی کی درخواست پر کہتے ہیں کہ ہائیکورٹ کے حاضر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے میں تو سپریم جوڈیشنل کونسل نے دس بارہ دن لگائے تھے اب سپریم کورٹ ان کے کیس کا فیصلہ 2018 سے اب تک 6 سال میں بھی نہیں کر سکی دو ہفتے پہلے سپریم کورٹ میں جلد سماعت کی درخواست جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دی وہ نظر انداز ہو گئی اب آج پھر جلد سماعت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اب انتظار کریں کب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظر کرم پڑتی ہے یقینا ان کو زیادہ انداز ہو گا کہ ایسی صورت حال میں متاثرہ جج کو کن حالات کا سامنا رہتا ہے

تین سال بیت گئے،ریٹائرمنٹ کی تاریخ گزرچکی اب تو کیس سن لیں،

سوچ بھی نہیں سکتا کہ بنچ کا کوئی رکن جانبدار ہے،سابق جج شوکت عزیز صدیقی

جسٹس شوکت صدیقی ملکی تاریخ کے دوسرے جج ہیں جن کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی گئی ہے  اس سے قبل 1973 میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت علی کو بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

اکتوبر 2018 میں سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے متنازع خطاب پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینیئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی 2018 کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا

Shares: