زندگی کے ہجوم میں کچھ رشتے ایسے بھی ہوتے ہیں جو ہمارے دل پر نرم تتلیوں کی طرح بیٹھتے ہیں۔ کبھی خونی نسبتوں کی صورت، کبھی دوستی اور کبھی خاموش
ہمیشہ یہی سوچ کر جِئیں کہ آج سے بہتر میرا آنے والا کل ہوگا۔ یہ جملہ صرف ایک نصیحت نہیں بلکہ زندگی گزارنے کا ایک مثبت انداز ہے۔ انسان کی
زندگی کی راہوں میں انسان اکثر ایسی جیتیں سمیٹتا چلا جاتا ہے جن پر دنیا رشک کرتی ہے۔ کبھی یہ جیت شہرت کی صورت ہوتی ہے، کبھی مرتبے کی، کبھی
معاشرہ کسی بھی دور میں دو طبقات کی بنیاد پر تولا جاتا ہے،اپنے بچوں کے مستقبل کے حوالے سے، اور اپنی عورتوں کے حال کے حوالے سے۔ جس معاشرے میں
زندگی کی راہوں میں ہر عورت کبھی نہ کبھی ایسی کیفیت سے گزرتی ہے جب اسے لگتا ہے کہ شاید دوسروں کے پاس زیادہ خوشیاں، زیادہ سہولتیں یا زیادہ کامیابیاں
کائنات کے وسیع و عریض صحرا میں، جہاں سخت چٹانیں بھی موجود ہیں اور نرم ریت بھی، فطرت نے چند چیزوں کو خاص مہربانی کے ساتھ تراشا ہے۔ ان میں
دنیا بھر میں سب سے عام مگر پریشان کن مسئلوں میں سے ایک “خشکی” یا “ڈینڈرف” ہے، وہ سفید ذرات جو کندھوں پر گر کر شرمندگی کا باعث بنتے ہیں۔
زندگی کے طویل اور بے سمت سفر میں کبھی کبھار کچھ لمحے ایسے اترتے ہیں جیسے خزاں رسیدہ دنوں میں اچانک بہار کی ایک نرم جھونک آ جائے۔ یہ لمحے
آج کے دورِ انتشار میں، جب حق بولنا جرم اور سچ لکھنا گناہ سمجھا جانے لگا ہے، ایسے میں کچھ لوگ ہیں جو ہر مخالفت، ہر طعن و تشنیع کے
پاکستان میں شادی بیاہ کے سماجی و قانونی ڈھانچے میں، دوسری شادی (تعددِ ازواج) اور کم عمری کی شادی ایسے اہم معاملات ہیں جو نہ صرف خاندانوں کی ساخت بلکہ








