زندگی کی راہوں میں ہر عورت کبھی نہ کبھی ایسی کیفیت سے گزرتی ہے جب اسے لگتا ہے کہ شاید دوسروں کے پاس زیادہ خوشیاں، زیادہ سہولتیں یا زیادہ کامیابیاں
کائنات کے وسیع و عریض صحرا میں، جہاں سخت چٹانیں بھی موجود ہیں اور نرم ریت بھی، فطرت نے چند چیزوں کو خاص مہربانی کے ساتھ تراشا ہے۔ ان میں
دنیا بھر میں سب سے عام مگر پریشان کن مسئلوں میں سے ایک “خشکی” یا “ڈینڈرف” ہے، وہ سفید ذرات جو کندھوں پر گر کر شرمندگی کا باعث بنتے ہیں۔
زندگی کے طویل اور بے سمت سفر میں کبھی کبھار کچھ لمحے ایسے اترتے ہیں جیسے خزاں رسیدہ دنوں میں اچانک بہار کی ایک نرم جھونک آ جائے۔ یہ لمحے
آج کے دورِ انتشار میں، جب حق بولنا جرم اور سچ لکھنا گناہ سمجھا جانے لگا ہے، ایسے میں کچھ لوگ ہیں جو ہر مخالفت، ہر طعن و تشنیع کے
پاکستان میں شادی بیاہ کے سماجی و قانونی ڈھانچے میں، دوسری شادی (تعددِ ازواج) اور کم عمری کی شادی ایسے اہم معاملات ہیں جو نہ صرف خاندانوں کی ساخت بلکہ
کمرے کی دیواروں پر وقت کے سائے رینگ رہے تھے۔ کھڑکی کے پردے ہلکے ہلکے ہل رہے تھے، جیسے ہوا بھی کسی انجانی بےچینی کا اظہار کر رہی ہو،شگفتہ آئینے
زندگی بہت مختصر ہے اور سب کو اپنے اپنے حصے کی ملی ہے۔ کوئی انسان کسی دوسرے کی زندگی نہیں کی سکتا نہ کسی کی قسمت میں لکھے غموں کا
گرمیوں کی چھٹیاں ہمیشہ کسی نہ کسی سیر و تفریح کے بہانے گزر جاتی تھیں۔ اس بار بھی حسبِ روایت منصوبہ بندی جاری تھی کہ اچانک ابو کے ایک رشتہ
خاموشی محض الفاظ کے نہ ہونے کا نام نہیں، یہ روح کی وہ کیفیت ہے جس میں انسان اپنے اندر کے مکالمے سنتا ہے۔ بعض اوقات ایک لمحۂ سکوت ہزاروں








