پاکستان میں قدرتی آفات اور دیگر بحرانوں کے دوران، جب بھی ہمیں مدد کی ضرورت ہوتی ہے، تو کچھ لوگ ہمیشہ میدان میں آ کر اس کا حل بن جاتے
حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں میں چاروں طرف پانی ہی پانی ہے۔ مگر زندگی کا محافظ یہ پانی، خیبر کے لوگوں کےلیے زندگی کا سب
خیبر پختونخوا کے سرسبز وادیوں کا دل مینگورہ، آج ایک المیہ کی تصویر پیش کر رہا ہے، حالیہ دنوں میں آنے والے شدید سیلاب نے علاقے کو بدترین تباہی سے
آج فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا ایک بیان نظر سے گزرا جو کہ 14 اگست کے دن کی مناسبت سے پیغام تھا "پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی
ہمارے معاشرے میں اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو ہمیں ہزاروں کیس ایسے ملیں گے جنہوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ۔اپنی ہی زندگی کو اپنے ہی ہاتھوں
ہم اکثر یہ شکایت کرتے ہیں کہ معاشرہ بگڑ چکا ہے، لوگ خود غرض ہو گئے ہیں، رشتے بے معنی ہو چکے ہیں، تعلیم صرف ڈگری کی حد تک رہ
یہ سارے پارسا چہرے میری تسبیح کے دانے ہیں، کیا مقدمہ درج کرنے سے انصاف مکمل ہوگیا،سخت احتساب کرنا ہوگا راولپنڈی کے بڑے کہاں سو گئے،فون کال لینا بھی گوارا
"میں خود معاشرہ ہوں،مگر میں اپنی برائی چھپا کر دوسروں کی نشاندہی کرتا ہوں" تحریر:ملک ظفراقبال بھوہڑ آج ہم اپنے معاشرے کے وہ خدوخال آپ کے ذوقِ مطالعہ کے لئے
ہم ایک ایسے سماج میں سانس لے رہے ہیں جہاں نکاح، جو قرآن کی رو سے عبادت ہے، معاشرتی عزت کے "قانون" کے خلاف جائے تو جرم بن جاتا ہے۔
جب قدرتی آفات آتی ہیں تو صرف وہی جماعتیں انسانیت کی خدمت کا فریضہ بخوبی ادا کرتی ہیں جو حقیقی معنوں میں عوام کے درد کو محسوس کرتی ہیں،عوام کے