گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی سطح پر پاکستان کا نام غیر معمولی طور پر موضوع گفتگو بنا ہوا ہے۔ امریکہ ہو یا یورپی یونین دونوں خطوں کی پالیسی ساز ادارے
پاکستانی میڈیا کے سفر پر نظر ڈالیں تو یہ صرف چینلز کے اضافے اور اسکرینوں کی چمک دمک تک محدود نہیں بلکہ یہ ارتقائی عمل کئی نظریاتی لڑائیوں، ریاستی و
وطن عزیز میں ایک بار پھر سیاسی شور، جلسوں اور ممکنہ نئی تحریک کی باز گشت گونج رہی ہے۔ مگر اس شور میں ایک عجیب سی خاموشی بھی سنائی دیتی
سیاسی تاریخ میں بعض چہرے ایسے ہوتے ہیں جو محض افراد نہیں رہتے، بلکہ ایک علامت بن جاتے ہیں،روشنی، جدوجہد اور تسلسل کی علامت۔ پاکستان کی سابق وزیرِ اعظم محترمہ
کبھی ایک وقت تھا جب قومی اخبارات میں کسی مسئلے کی نشاندہی کی جاتی تو پورے محکمے میں ہلچل مچ جاتی تھی افسران حرکت میں آتے تحقیقات شروع ہوتیں اور
عظیم الشان اجتماع عام جماعت اسلامی پاکستان جواکیس،بائیس،تئیس نومبر2025 ء کو مینارِپاکستان کے سائے تلے منعقد ہونے جا رہا ہے یقیناً اپنے معنوی اور نظریاتی پس منظر کے اعتبار سے
قوموں کی ترقی علم، محنت اور مضبوط اداروں سے،جادو ٹونہ نہیں
ہنگامہ ہے کیوں برپا۔ آئین اور آئینی عدالت کو لے کر ایک ہنگامہ بنا ہے۔اگردیکھا جائے تو آئین دو اور دو جمع چار کی طرح آسان سوال ہے جبکہ آئین
قوموں کے عروج و زوال کا تعلق صرف معیشیت سیاست یا دفاعی طاقت سے نہیں ہوتا بلکہ ان کے اجتماعی رویوں اور سوچ کے تسلسل سے ہوتا ہے۔ جب ایک
سٹیٹ لینڈ کی حفاظت کا جو بیڑا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اٹھایا اس کیلئے پنجاب کے ہر فرد نے دل کھول کر وزیراعلیٰ کے اس اقدام کی تعریف





