سیاسی گلیاروں میں دن بدن دھند میں اضافہ ہو رہا ہے عوام حیران و پریشان ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس اور سینٹ میں بیٹھے اپنے نمائندوں کو دیکھ رہے ہیں۔ انہیں اپنی
پاکستان کی تاریخ میں دو بار تحریک عدم اعتماد کامیاب کروانےکی کوشش کی گئی ، یکم نومبر 1989 کو محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد 12 ووٹوں
امریکہ اور بھارت کا دفاعی معاہدہ اس معاہدے کا مقصد بھارت کو چین کے خلاف ایک علاقائی توازن قوت کے طو رپر مستحکم کرنا ہے۔ واشنگٹن کے لئے بھارت ایک
پاکستان اس وقت نہایت نازک جغرافیائی اور سیاسی صورتحال سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف مشرقی سرحد پر بھارت کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے تو دوسری
آزاد کشمیر اس وقت سیاسی بے یقینی اور عوامی اضطراب کے ایک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں وہاں بدامنی، احتجاج اور عوامی بے چینی میں اضافہ
کہا جاتا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی ہر بات ماننے کیلئےمجبور ہے ، کیوں اور کیسے امریکہ اسرائیل کی یرغمالی میں آجاتا ہے؟آئیے جانتے ہیں آج یو ایس کا پارلیمنٹ،
دو نومبر وہ دن جب مینارِ پاکستان پھر سے اپنی تاریخ کی روح سے ہمکلام ہونے والا ہے یہ وہ مینار ہے جو فقط پتھروں کا مجموعہ نہیں بلکہ قوم
تاریخ کے صفحات میں کچھ نام ایسے رقم ہوتے ہیں جو محض افراد نہیں رہتے وہ استقامت قربانی اور حوصلے کے استعارے بن جاتے ہیں۔ بیگم نصرت بھٹو مرحومہ انہی
مینارِ پاکستان،بادشاہی مسجد اور اسکی مضافاتی فضاؤں میں ولولوں اور جذبوں کا طوفان ہے،زمین کے ذرے ذرے میں ایک نیا عزم جاگ رہاہے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کا ورکرز کنونشن
دنیا کے ہر مہذب اور جمہوری ملک میں پارلیمنٹ وہ ادارہ سمجھا جاتا ہے جہاں عوام کی آواز سنی جاتی ہے ان کے مسائل حل کیے جاتے ہیں اور ان




