لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ)خیبر میں پاک افغان طورخم گزرگاہ کو کھلوانے کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ جرگے میں سیز فائر پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق طورخم گزرگاہ پر جاری کشیدگی کم کرانے اور اسے کھلوانے کے لیے پاک افغان عمائدین پر مشتمل جرگہ منعقد ہوا جس میں 11 مارچ تک فائر بندی پر اتفاق کیا گیا ہے۔
جرگہ ذرائع کے مطابق 11 مارچ تک سرحد کے دونوں جانب تعمیرات پر پابندی ہوگی۔ جرگہ ممبران 11 مارچ کو افغان فورسز کی متنازع تعمیرات کا جائزہ لیں گے اور اگر سرحد سے متصل تعمیرات کے تنازع کا حل نکالا گیا تو طورخم بارڈر کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
کسٹم حکام کے مطابق طورخم گزرگاہ آج 17ویں روز بھی بند ہے اور اس بندش کے باعث یومیہ تقریباً 3 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ مزید برآں طورخم گزرگاہ سے یومیہ 10 ہزار افراد کی آمدورفت ہوتی ہے، جو اس وقت مکمل طور پر معطل ہے۔
اس پیشرفت سے قبل پاک افغان کشیدگی ختم کرنے کے لیے ایک مشترکہ جرگہ منعقد کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز اس جرگے کی پہلی نشست مکمل ہوئی تھی، جس میں پاکستان کی جانب سے لنڈی کوتل کے جرگہ مشران کو مکمل اختیار دیا گیا تھا۔ پاکستان کی طرف سے یہ مطالبات پیش کیے گئے کہ 11 مارچ تک فائر بندی کی جائے اور سرحد کے دونوں جانب فوجی تعمیرات پر پابندی عائد کی جائے، جس کے بعد بارڈر کو کھول دیا جائے گا۔ اسی جرگے میں فیصلہ کیا گیا کہ 11 مارچ کو افغان فورسز کی متنازعہ تعمیرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
لنڈی کوتل کے جرگہ مشران کے مطابق افغان جرگہ مشران کو مکمل اختیار حاصل نہیں تھا اور انہوں نے کہا کہ وہ طورخم کے کمیسار سے مشاورت کے بعد اس حوالے سے حتمی جواب دیں گے۔
واضح رہے کہ افغانستان کی جانب سے ایک متنازعہ چیک پوسٹ پر تعمیری کام شروع کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔ اس کشیدگی کے نتیجے میں دونوں طرف سے چھوٹے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس سے سرحدی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔
آج 17ویں روز بھی پاک افغان بارڈر طورخم ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے اور پاکستان کی طرف سے افغان طالبان کے جواب کے منتظر ہیں کہ وہ پاکستان کے جرگہ مشران کی پیش کردہ شرائط اور مطالبات کا کس طرح جواب دیتے ہیں۔ اگر افغان حکومت لچک کا مظاہرہ کرتی ہے تو امکان ہے کہ بارڈر آج ہی کھول دیا جائے۔