فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ثالثوں کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی نئی تجاویز حماس کو موصول ہوئی ہے،امریکی اخبار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیزفائر کن شرائط اور مراحل کے تحت کی جائے گی۔

امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ 10 یرغمالی اور 18 ہلاک اسرائیلیوں کی لاشیں 5 مرحلوں میں دی جائیں گی، جبکہ لاشیں اور یرغمالی رہا کرنے پر فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔

حماس کا کہنا ہے کہ ثالثوں کی جانب سے دی گئی نئی تجاویز کا مطالعہ کر رہے ہیں، ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جس میں جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا انخلا شامل ہو غزہ میں عارضی جنگ بندی سے متعلق نئی تجاویز کا مطالعہ کر رہے ہیں، تاہم ایس ےمعاہدے کی خواہاں ہے جو اسرائیل کی جنگ کا مکمل خاتمہ کرے۔

بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ اسے ثالثوں کی جانب سے تجاویز موصول ہوئی ہیں اور وہ ان سے بات چیت کر رہی ہے تاکہ فاصلے کم کیے جا سکیں اور دوبارہ مذاکرات کی میز پر واپس آ کر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچا جا سکے ہمارا مقصد ایسا معاہدہ ہے جو غزہ کی جنگ کا خاتمہ کرے اور اسرائیلی افواج کے غزہ سے انخلا کو یقینی بنائے۔

یہ اعلان ایک روز بعد سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے اور انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ اس معاہدے کو قبول کرے، قبل اس کے کہ حالات مزید خراب ہوں ٹرمپ اسرائیلی حکومت اور حماس دونوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی پر رضامند ہوں اور حماس غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے ، تاہم اسرائیل بضد ہے کہ وہ جنگ اس وقت تک ختم نہیں کرے گا جب تک حماس کا مکمل خاتمہ نہ کر دیا جائے ٹرمپ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

تاہم حماس کے اعلان، جس میں جنگ کے خاتمے کے مطالبے پر زور دیا گیا، نے اس بات پر سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آیا تازہ ترین تجویز واقعی لڑائی میں وقفہ لا سکے گی یا نہیں ، حماس کے بیان کے فوراً بعد نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جنگ کے بعد کے غزہ میں حماس موجود نہیں ہو گی۔

امریکی میڈیا ادارے Axios کے مطابق، اسرائیلی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنگ بندی سے متعلق مذاکرات جلد پیش رفت نہ کر سکے تو اسرائیلی فوج غزہ میں اپنی کارروائیاں مزید تیز کردے گی۔

Shares: