چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی، وزیراعظم کے ساتھ ہو گیا "ہاتھ” نواز شریف کا قریبی بنا چیف الیکشن کمشنر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے موقع پر ایک بار پھر کپتان کے ساتھ ہاتھ ہو گیا، نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری کے داماد سکندر سلطان راجہ کا نام وزیراعظم نے کس کے کہنے پر دیا؟ چہ میگوئیاں جاری ہیں.

سابق وزیراعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری کے داماد، آصف زرداری کے ساتھ گھوڑوں اور اصطبل کیس میں گرفتار رہنے والے سعید مہدی کے داماد ،چوہدری نثار علی خان کے یار غار ، مقتدر حلقوں کے منظور نظر سکندر سلطان راجہ چیف الیکشن کمشنر نامزد ہو گئے ،نام تحریک انصاف نے دیا ، لیکن امیدوار ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا قریبی نکلا

وزیراعظم عمران خان کو چکما کس نے دیا ،کپتان کیوں بے خبر رہے ،کیا تحریک انصاف کے ساتھ ہاتھ ہو گیا ؟ یہ آنے والے وقت میں پتہ چلے گا، سکندر سلطان راجہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے قریب سمجھے جاتے ہیں اس لئے اپوزیشن نے انکے نام کو قبول کر لیا

اسلام آباد سے ایک صحافی نے دعویٰ کیا کہ سکندر سلطان راجہ فواد حسن فواد کے بیج میٹ ہیں اور فواد حسن فواد کو عدالت نے رہا کرنے کا حکم دیا جس پر شہباز شریف نے مسرت کا اظہار کیا.صحافی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کا ایک بھائی ڈی آئی جی ہے جبکہ دوسرا بھائی ایف آئی اے کا ڈائریکٹر ہے اور ان کے عزیز سی ڈی اے کے چیئرمین ہیں، سکندر سلطان راجہ شہبازشریف کے کافی قریب سمجھے جاتے ہیں.

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جہاں کچھ حلقے نامزد چیف الیکشن کمشنر کو حکومت کے قریب سمجھتے ہیں وہیں کئی لوگ ان کو سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے قریب بھی تصور کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ گذشتہ حکومت کے دور میں بھی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ سکندر سلطان راجہ کے سُسر سعید مہدی سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ان کے ایک بھائی فخر وصال سلطان راجہ پولیس سروس میں ہیں اور راولپنڈی میں ریجنل پولیس افسر کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں جبکہ ان کے ایک برادرِ نبستی عامر علی احمد اس وقت اسلام آباد میں چیف کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کسی غیر متنازعہ اور غیر سیاسی شخص کو چیف الیکشن کمشنر بنانا چاہتے تھے، ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر گیا کوئی فیصلہ نہ ہوا لیکن آخر میں نواز شریف کے قریبی کا نام جب وزیراعظم نے دیا تو اپوزیشن نے دیر نہ لگائی اور فوری منظوری دے دی.

چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے شہباز شریف نے تین نام تجویز کیے تھے جو وزیراعظم نے رد کئے بعد ازاں وزیراعظم نے تین نام دیئے، ان پر بھی اتفاق نہ ہو سکا،بعد ازاں حکومت و اپوزیشن دونوں نے اپنے نام واپس لئے اور ایک بار پھر نئے نام دیئے جس کے بعد سکندر سلطان راجہ کو چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنے کا اعلان کیا گیا، سکندر سلطان راجہ کے نام پر اپوزیشن نے بھی اتفاق کیا، وزیراعظم کی جانب سے نام پیش کرنے کے صرف چار دن بعد فیصلہ ہو گیا.

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو لکھے گئے خط میں 3 نام تجویز کئے گئے تھے، جس کے جواب میں شہباز شریف کے خط میں حکومت کو کہا گیا تھا کہ 25 نومبر کو شروع ہونے والے عمل کو غیر ضروری طور پر التوا کا شکار کیا جا رہا ہے، اپوزیشن کے ناموں پر بھی نظرثانی کی جائے۔ شہباز شریف نے ناصر کھوسہ، اخلاق تارڑ اور عرفان قادر کے نام تجویز کئے تھے تاہم بعد ازاں حکومت اور اپوزیشن کے مابین رابطوں میں موجودہ ناموں پر اتفاق طے پا گیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ 6 دسمبر سے خالی ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمیشن ممبران کی تقرریاں بھی گزشتہ ایک برس سے نہیں ہو سکی تھیں۔

سکندر سلطان راجہ نے چیف سیکرٹری کے عہدے پر بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ نئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ یکم دسمبر 1959ء کو پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا سے ہے۔ انہوں نے 4 جون 1987ء کو پاکستان سول سروس جوائن کی اور 30 نومبر 2019ء کو گریڈ بائیس کے افسر کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے۔ اپنی مدت ملازمت کے دوران سکندر سلطان راجہ سیکرٹری پیٹرولیم، سیکرٹری ریلوے، چیف سیکرٹری آزادکشمیر اور گلگت بلتستان بھی رہے۔

Shares: