بابو سر ٹاپ پر سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونے والے فہد اسلام کے بیٹے عاصم فہد کا بیان سامنے آیا ہے-
چند روز قبل لودھراں سے پکنک منانے کیلئے جانے والی فیملی اسکردو سے واپس آتے ہوئے بابوسرٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھی، ریلے میں بہہ کر ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کا دیور فہد اسلام جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ریلے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ کا 3 سالہ بیٹا عبدالہادی بھی بہہ گیا تھا جو تاحال لاپتا ہے۔
اس حوالے سے حادثے میں جاں بحق ہونے والے فہد اسلام کے بیٹےعاصم فہد نے بتایا کہ سیلابی ریلا آیا تو ہم نے پہاڑکے نیچے چھپنے کی کوشش کی، لیکن جب چچی مشعال اورعبدالہادی ریلے میں بہے تو والد نے دونوں کو بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگا دی تھی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران فیملی ممبر ڈاکٹر حفیظ اللہ کا کہنا تھا کہ اسپتال میں2 روز سے بجلی نہیں ہے جس کے باعث برف کے بلاک رکھ کرلاشوں کو محفوظ رکھا جا رہا ہے، حکومت لاشوں کو لودھراں پہنچانے کے لیے انتظامات کرے تاکہ تدفین کے انتظامات کیے جا سکیں۔
ٹک ٹاک نے پہلی سہ ماہی 2025کی کمیونٹی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کی رپورٹ جاری کر دی
دوسری جانب شاہراہ بابوسر پر شدید بارشوں کے بعد پھنس جانے والے تمام سیاحوں اور مسافروں کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے تصدیق کی ہے کہ ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل ہوا اور تقریباً 250 سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق کچھ افراد تاحال لاپتا ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے عینی شاہدین کے مطابق 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ہدایت پر ریسکیو، ضلعی انتظامیہ، پولیس، مقامی رضاکاروں اور پاک فوج کی مدد سے مشترکہ سرچ آپریشن لاپتا افراد کے ملنے تک جاری رہے گا۔
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہ بابو سر سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے، آٹھ کلومیٹر کا علاقہ برباد ہوگیا ہے، غذر، استور، تھور ویلی میں سیلاب سے مکانات اور فصلیں تباہ ہوگئیں۔ ترجمان کے مطابق شاہراہ ناران اور بابو سر تیرہ سے چودہ مقامات پر بند ہے، شاہراہ قراقرم بھی بحالی کے بعد مختلف مقامات پر پھر بلاک ہوگئی ہے۔ شاہراہ ریشم پر سیکڑوں مسافر پھنسے ہوئے ہیں، جہاں بحالی کا کام جاری ہے چلاس میں سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا بندوبست کر دیا گیا ہے، جبکہ مقامی آبادی کے نقصانات کا بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہےرات کی تاریکی میں سرچ آپریشن میں دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے، اس لیے کارروائی کو دن کی روشنی میں دوبارہ شروع کیا جاتا ہے۔
عمران خان کے بیٹوں کی امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ گرینل سے ملاقات