2005 سے 2022 تک مختلف النوع تجربات, مشاہدات اور مطالعات کے بعد احقر اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ

1-دعوت و اصلاح کے سب سے زیادہ حقدار آپ کے ارد گرد موجود لوگ مطلب رشتے دار اور دوست احباب ہوتے ہیں لہذا لنڈی کوتل وغیرہ یا اس سے بھی آگے تک کسی فلاں ڈھمکاں کو دعوت و اصلاح کی غرض سے جاکر تنگ کرنا معیوب نا صحیح لیکن افضل بھی نہیں۔

2-خدمت خلق, صلہ رحمی اور ایثار و اخوت کے بھی سب سے زیادہ حقدار آپ کے ارد گرد موجود لوگ مطلب رشتے دار اور دوست احباب ہوتے ہیں لہذا لنڈی کوتل وغیرہ یا اس سے بھی آگے تک کسی فلاں ڈھمکاں کو خدمت خلق, صلہ رحمی اور ایثار و اخوت کی غرض سے جاکر مدد کرنا معیوب نا صحیح لیکن افضل بھی نہیں۔

3-آزادی, انقلاب, تبدیلی اور ترقی و خوشحالی کے لیے آپ کی جسمانی, روحانی اور نفسانی جد و جہد اور جہاد کے بھی سب سے زیادہ حقدار آپ کے ارد گرد موجود لوگ مطلب رشتے دار اور دوست احباب ہوتے ہیں لہذا لنڈی کوتل وغیرہ یا اس سے بھی آگے تک کسی فلاں ڈھمکاں کی آزادی, انقلاب, تبدیلی اور ترقی و خوشحالی کے لیے آپ کا جسمانی, روحانی اور نفسانی جد و جہد اور جہاد کی غرض سے جانا اور مدد کرنا بھی معیوب نا صحیح لیکن افضل بھی نہیں۔

4-آپ کی جوانی, صحت, دولت, علم اور خلوص کے بھی سب سے زیادہ حقدار آپ کے ارد گرد موجود لوگ مطلب رشتے دار اور دوست احباب ہوتے ہیں لہذا لنڈی کوتل وغیرہ یا اس سے بھی آگے تک کسی فلاں ڈھمکاں پر آپ کی جوانی, صحت, دولت, علم اور خلوص خرچ کرنا معیوب نا صحیح لیکن افضل بھی نہیں۔

اپنی زندگی کے اٹھارہ بیس سال گزار کر جو آپ بھی یہی سبق یہی نتیحہ اخذ کریں گے اس سے بہتر ہے کہ ہم سے ہی عبرت حاصل کرلیں, فی زمانہ اوپر درج معاملات میں حد درجہ دلچسپی اور شمولیت وغیرہ سے بڑا فتنہ مجھے تو نظر نہیں آتا۔۔۔ اور پتہ ہے نا کہ فتنوں سے دور بھاگنے کا حکم ہے کیونکہ فتنوں کی سرکوبی کا خیال دل میں پالنا اور متحرک ہونا بھی ایک فتنہ ہی ہے لہذادور دور بہت دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔

کیونکہ آپ کو کسی کاز, کسی تنظیم, کسی جماعت, کسی انجمن یا کسی ادارے سے منسلکیت کی جو قیمت چکانی پڑتی ہے اس میں آپ کی ذاتی و اجتماعی زندگی کے تار و پود بکھرنا تو سر فہرست ہے لیکن کسی بھی مشکل, مصیبت, تنگدستی اور بیماری میں چراغ تلے اندھیرا کے مصداق تہی داماں رہنا پڑتا ہے, سفید پوشی اور انا کے مارے آپ تو منہ نہیں کھولتے لیکن آپ کو چپکی کسی کاز, کسی تنظیم, کسی جماعت, کسی انجمن یا کسی ادارے کی وظیفہ خور جونکیں المعروف عہدیداران و ذمہ دران جو کہ آپ کی جوانی, صحت, دولت, علم اور خلوص کو آپ سے براہ راست کشید کرکے کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے کو فیول مہیا کرکے اپنے نمبر ٹانگتے ہیں وہ یا تو آپ کی مشکل, مصیبت, تنگدستی اور بیماری کے وقت آپ کو کسی جگہ نظر نہیں آئیں گے یا مروتاً نظر بھی آئیں گے تو آپ کو قرآن و حدیث سے صبر شکر کے یہ لمبے لمبے لیکچر سنا کر آپ کو اُن کی عظمت کا قائل کریں گے, ہاں دو تین درجن کیلے اور موسم کی مناسبت سے دو تین کلو دیگر پھل آپ کو میسر آسکتا ہے اگر آپ ان کے سامنے "چغد” بنے بیٹھے رہیں اور بعد میں بھی ان کے احکامات بلکہ اشارہ ابرو پر "چغد” بنے بنے عمل پیرا رہیں تو یہ والی "عیاشی” آپ کو مل سکتی ہے۔۔۔

یقین مانو نوجوانوں, تمہاری کسی کو نہیں پڑی۔۔۔ تم بجز اپنے یا اپنے ارد گرد موجود رشتہ دار و دوست احباب کے کسی کی فکر میں مت گھلو اور پرائے پھٹے میں کودو کیونکہ ہر کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے کو صرف تمہاری جوانی, صحت, دولت, علم اور خلوص چاہیے ہوتا ہے اپنا چورن منجن بیچنے اور ٹیکس فری دولت شہرت اور مزے لوٹنے کے لیے وگرنہ کسی کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے کے ذمہ داران ان مسٹرز اور صاحبان وغیرہ وغیرہ کی اصلیت جاننی ہو کہ یہ کتنے بڑے خدا ترس, خدمت خلق کے جذبات سے سرشار اور خدائی خدمتگار ہیں ان کے ارد گرد موجود رشتہ دار و دوست احباب اور محلے داروں سے جاکر پوچھو۔۔۔ اصلیت جان کر چھٹی کا دودھ نہ یاد آئے تو کہنا۔۔۔

کچھ لوگ آپ کو پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں اور کالی بھیڑوں اور گندی مچھلی والی مثالیں سناکر رام کرنا چاہیں گے لیکن یاد رکھنا کہ یہ سب ہی وہ کالی بھیڑیں اور گندی مچھلیاں ہونگی جنہوں نے "چغد” بننے کے بجائے "چغد” بنانے میں مہارت حاصل کرکے ہر طرح کے فوائد حاصل کیے ہونگے یا کر رہے ہونگے۔۔۔

جی ہاں, ہر کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں لیڈرشپ کی لیئر کے بعد۔۔۔ ایک کہلاتے ہیں "چغد”, جوکہ کسی بھی کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے کا فیول ہوتے ہیں جبکہ دوسرے کہلاتے ہیں "چغد گَر” یعنی "چغد بنانے والے”, جو کہ کسی بھی کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے میں لیڈرشپ اور فیول کے درمیان برج کا کردار ادا کرتے اور کسی بھی کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے کی نرسری چلانے والے ہوتے ہیں اور ان کا سر اور دس انگلیاں کڑاہی میں ہوتی ہیں اور اوپر سے مستزاد یہ کہ انہیں استثنی حاصل ہوتا ہے خواہ ان کے کھاتوں میں کے ٹو پہاڑ جتنی کرپشن نکل آئے, لیڈرشپ کو آپ اول تو ان کے علم اور دستیابی کے بغیر مل نہیں سکتے اور اگر کسی طرح مل لو تو لیڈرشپ آپ کو اتنی بزدلانہ طریقے سے ملے, سنے اور ڈیل کرے گی کہ آپ حیران اور پریشان رہ جائیں گے کہ کیا یہ وہی صاحبان ہیں جو کشتوں کے پشتے لگانے کی بھڑکیں مار مار کر آدھی دنیا میں مشہور و معروف ہیں جبکہ ان کی اوقات یہ ہے کہ اپنے ماتحت چند "چغد گَروں” کی کرپشن پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے, بے بس اور معذور و مجبور ہیں۔۔۔ تب آپ اپنی تمام ریاضت اور محنت اور کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے اور ان کی لیڈرشپ پر دو حرف بھیج کر آجائیں گے اور روزانہ سوچیں گے کہ

"کیوں۔۔۔ آخر میں ہی کیوں؟”

تو اس کا دو ٹوک جواب ہے کہ

"تم چغد ہو اس لیے تم ہی, ہاں تم ہی”

دیکھو بھئی بڑا سیدھا فنڈا ہے کسی کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے میں رہ کر ترقی و خوشحالی کی منازل طے کرنا کہ تم جاتے وقت بیشک "چغد” تھے لیکن ساری عمر وہاں "چغد” بنے رہے اور "چغد گَر” نا بنے تو تم ہی قصور وار ہو لہذا اگر تم "چغد گَر” نہیں بن سکتے تو پھر اوپر لکھے چار اصولوں کی روشنی میں اپنے ارد گرد موجود رشتہ دار اور دوست احباب کے ساتھ منسلک رہو بجائے کسی کاز, تنظیم, جماعت, انجمن یا ادارے سے منسلک ہونے کے, کیونکہ یہ دنیا ہی اور ہے, یہ کہلاتی ہے "چغد” اور "چغد گَروں” کی دنیا, جس کے اسرار و رموز ہی اور ہیں جو آپ کو سمجھ آگئے تو آپ "چغد گَر” ورنہ آپ سے بڑا "چغد” نہ کوئی تھا, نہ ہے اور نہ ہوگا!!!

Shares: