چینی صدر نے لاطینی امریکا میں چین کی مالی اعانت سے چلنے والی بندرگاہ ’چانکے‘ کا پیرو میں افتتاح کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بندرگاہ کا افتتاح براعظم پر ایشیائی سپر پاور کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا ایک اور منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ چین اب ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر سربراہی نئی امریکی انتظامیہ سے مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔بندرگاہ کا افتتاح باضابطہ طور پر ایک تقریب میں کیا گیا جس کی عملی طور پر نگرانی لیما سے شی جن پنگ اور پیرو کے ہم منصب ڈینا بولارٹے نے کی۔یہ دونوں رہنما جمعہ اور ہفتہ کو ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔3.5 ارب ڈالر کا کمپلیکس لیما سے تقریباً 50 میل (80 کلومیٹر) شمال میں چینی تجارت کے لیے ایک مرکز کے طور پر کام کرے گا کیونکہ ٹرمپ کے دوسری بار صدر منتخب ہونے کے بعد اب چین کو ملک میں ٹیرف میں اضافے کا خطرہ لاحق ہے۔یہ افتتاح ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب ایک امریکی عہدیدار نے لاطینی امریکا کے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ انہیں چینی سرمایہ کاری پر چوکنا رہنا چاہیے۔چانکے بندرگاہ چلی، کولمبیا، ایکواڈور اور دیگر جنوبی امریکی ممالک کو بھی سروسز فراہم کرے گی جہاں یہ تجارت کے فروغ اور چین کے سایسی اثرورسوخ کو بڑھانے کے لیے چین کی جانب سے بنائے گئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت بنائے گئے ریلوے، ہائی ویز اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے وسیع ذخیرے میں تازہ ترین اضافہ ہے۔ڈینا بولارٹے نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین ہماری معیشت کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ یہ بندرگاہ جنوبی امریکا اور چین کے درمیان رابطے کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گی۔ ہم نئے دور میں ایشیا اور لاطینی امریکا کے درمیان زمین سے سمندر کی نئی راہداری کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ پیرو گزشتہ دہائی کے دوران لاطینی امریکہ کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک اور خطے میں چین کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس میں 2023 میں تقریباً 36 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی۔

ڈہرکی: ریڑھی بانوں کیخلاف کارروائی، مزدور رہنماؤں کا احتجاج

غیرملکی کمپنی کی کراچی پورٹس پر ڈھائی کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری

کراچی پولیس کی کارروائی ، 2 منشیات فروش خواتین گرفتار

Shares: