چیئرمین قومی احتساب بیورو آفتاب سلطان کا مستعفی ہونے پر غور

0
39
آفتاب سلطان

اسلام آباد:چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) آفتاب سلطان نے مستعفی ہونے پر غور شروع کردیا۔ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب بعض امور میں مداخلت سے خوش نہیں،آفتاب سلطان قانون کے مطابق انکوائریاں چلانا چاہتے ہیں۔ آفتاب سلطان وزیراعظم شہبازشریف کو جلد استعفی پیش کرسکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چئیرمین نیب آفتاب سلطان کا کہنا ہے کہ اپنے کام میں مداخلت نہیں ہونے دوں گا، جب تک منصب پر ہوں اپنا کام بخوبی نبھاؤں گا۔

خیال رہے کہ جولائی 2022 کو وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ نے انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کے سابق سربراہ اور ریٹائرڈ پولیس افسر آفتاب سلطان کو 3 سال کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کا نیا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

آفتاب سلطان کون ہیں؟

آفتاب سلطان سنہ 1954 میں پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایک سیاسی اور صنعتی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے قانون میں گریجوئیشن کے بعد آفتاب سلطان نے سنہ 1977 میں مقابلے کا امتحان پاس کیا اور پولیس سروس میں شمولیت اختیار کر لی۔

آفتاب سلطان اپنے کیریئر کے دوران مختلف تنازعات کا شکار بھی رہے۔ جب پرویز مشرف نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کے بعد سنہ 2002 میں ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ کیا گیا تو اس وقت آفتاب سلطان سرگودھا میں ڈی آئی جی کے عہدے پر تعینات تھے۔

صحافی اعزاز سید کے مطابق آفتاب سلطان کو ’اعلیٰ حکام‘ سے یہ پیغام موصول ہوا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ریفرنڈم میں ووٹ کرنے کو کہیں مگر انھوں نے ان احکامات پر عمل کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ اعزاز کے مطابق جب ریفرنڈم کا نتیجہ آیا تو سرگودھا ان چند شہروں میں سے ایک تھا جہاں ٹرن آؤٹ دیگر شہروں کے مقابلے میں انتہائی کم رہا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعدآفتاب سلطان کو معطل کر دیا گیا تھا۔

اعزاز کے مطابق پولیس میں آفتاب سلطان کو ایک ’نیک نام اور دیانتدار افسر‘ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

جب عام انتخابات کے بعد سنہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو نئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے آفتاب سلطان کو ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس بیورو (ڈی جی آئی بی) کے عہدے پر تعینات کیا۔ تاہم جب سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کو آصف زرداری سے متعلق مقدمات میں سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کی پاداش میں نااہل قرار دیا تو ان کے بعد راجہ پرویز اشرف نے آفتاب سلطان کو ڈی جی آئی بی کے عہدے سے ہٹا دیا۔

Leave a reply