کراچی: سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور مدت پوری نہیں کرسکیں گے, میں کسی کو بھی ویلکم کرسکتا ہوں اور کسی سے بھی مل سکتا ہوں، میری سیاست میں ابھی کافی عمر ہے، چیئرمین سینیٹ کے لیے فیورٹ امیدوار پیپلز پارٹی کے ہیں-

باغی ٹی وی: کراچی میں الیکشن کمیشن سندھ میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ حکومت نہیں پتہ کتنے عرصے تک چلے جب بھی ملک کی بقا و سلامتی کی بات آئے گی سب اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، 9 مئی والوں کو ریلیف ملتے ہوئے نظر نہیں آرہا، پی ٹی آئی والوں کو چاند پر حکومت بنانا چاہیے۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو مولا جٹ کی سیاست چھوڑنی ہوگی، آج کل آزاد امیدواروں کا سیزن ہے، میں بھی آزاد امیدوار ہوں، چھوٹی عمر میں رکن قومی اسمبلی، وفاقی وزیر اور سینیٹر رہا اور عہدے سے مستعفی ہوا، ہارجیت اللہ کے ہاتھ میں ہے، پیپلز پارٹی سمیت کسی جماعت کا امیدوار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے عام انتخابات میں حصہ نہ لے سکا، ویسے بھی حکومت کی مدت کا تو پتہ نہیں البتہ سینیٹ کی نشست 6 سال کے لیے ہوتی ہے سنی اتحاد کونسل چاند پر حکومت بناسکتی ہے، ان سے گزارش ہے ملک کو بھنور سے نکالیں، مجھے سچ بات کرنے پر پارٹی سے نکالا گیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ میں کسی کو بھی ویلکم کرسکتا ہوں اور کسی سے بھی مل سکتا ہوں، میری سیاست میں ابھی کافی عمر ہے، چیئرمین سینیٹ کے لیے فیورٹ امیدوار پیپلز پارٹی کے ہیں، آصف علی زرداری کے ساتھ ایک نہیں کئی بار ملاقات ہو چکی ہے، میں پنجاب کو صوبہ اسٹار پلس اور بزدار ٹو کہا تھا، زبردست فیصلے ہو رہے ہیں، چاند سے نوکریاں مل رہی ہیں، وہ جو والد محترم کی تصویر لگارہی ہیں اب وہ تھیلی اور ٹین ڈبوں پر بھی لگی نظر آئیں گی۔

دوسری جانب سندھ میں سینیٹ کے 7 جنرل 2 خواتین، 2 ٹیکنوکریٹ اور 1 اقلیت کی نشست پر کاغذات نامزدگی وصول اور جمع کرانے کا مرحلہ مکمل ہوگیا۔ آج سینیٹ امیدواروں کی ابتدائی فہرست جاری کی جائے گی۔

کاغذات جمع کرانے والوں میں آزاد امیدوار فیصل واوڈا بھی شامل ہیں جن کے تجویز و تائید کنندہ ایم کیو ایم کے اراکین سندھ اسمبلی ہیں، سابق رکن قومی اسمبلی، وفاقی وزیر اور سینیٹرفیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ وہ کسی پارٹی کے امیدوار نہیں ہیں مگر ان کے نامزدگی فارم پر رکن سندھ اسمبلی علی خورشیدی اور عادل عسکری تائید اور تجویز کنندہ ہیں۔

سینیٹ کی جنرل نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں محمد نجیب ہارون، محمد ابوبکر، محمد عبدالرؤف صدیقی، شبیر احمد قائم خانی، عامر ولی الدین چشتی، ہمایوں سلطان، اشرف علی جتوئی، سید مسرور احسن، سید کاظم علی شاہ، سرفراز راجڑ، ندیم احمد بھٹو، جاوید احمد نایاب، دوست علی جیسر، عبدالوہاب، گنور علی خان اسران، عامر دھامراہ، علی طاہر، میر راجہ خان جاکھرانی، شہباز ظہیر اور نگہت مرزا شامل ہیں۔

جبکہ ٹیکنو کریٹ کی نشست کے لیے ضمیر حسین گھمرو، سرمد علی، کریم احمد خواجہ، منظور احمد بھٹہ، عبدالوہاب۔ خواتین کی نشست پر قرۃ العین مری، روبینہ قائم خانی، یاسمین دادا بھائی، مسرت نذیر نیازی، سبینا پروین، مہہ جبین ریاض اوراقلیت کی نشست کے لیے پونجومل، سریندر ولاسائی اور بھگوان داس امیدوار ہیں۔

17 مارچ کو امیدواروں کی ابتدائی فہرست جاری کی جائے گی، 19 مارچ تک کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی، 21 مارچ تک کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں دائر کی جاسکیں گی، 25 مارچ تک ٹریبونل کی جانب سے ان اپیلوں پر فیصلے ہوں گے، 26 مارچ کو امیدواروں کی نظر ثانی فہرست جاری کی جائے گی، 27 مارچ تک امیدوار دستبردار ہوسکتے ہیں۔ 2 اپریل کو سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی ان 12 نشستوں کے لیے پولنگ ہوگی۔

Shares: